جمعرات، 9-مئی،2024
( 01 ذوالقعدہ 1445 )
جمعرات، 9-مئی،2024

EN

سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی، عوام باغات میں استعمال کرنے لگی

04 اپریل, 2024 20:26

یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں سولر پینلز اتنے سستے ہو گئے ہیں کہ انہیں نیدرلینڈز اور جرمنی میں باغات کی باڑ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں چینی کمپنیوں کی جانب سے سولر پینلز کی بڑھتی ہوئی پیداوار ہے۔

یورپی ممالک سے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی کچھ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں نے سولر پینلز کو گھر کی چھتوں پر لگانے کی بجائے باغات کی باڑ (فینس) بنانے کے لیے استعمال کرنا شروع کر کردیا ہے۔

عام طور پر سولر پینلز کا فائدہ تو چھت پر لگانے سے ہی ہوتا ہے مگر یورپ کے ان ممالک میں پینلز انسٹال کرنے کی مزدوری اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ شہری سولر پینلز کو فینسنگ کے لیے استعمال کرنا بہتر سمجھ رہے ہیں۔

عالمی توانائی ایجنسی کے اندازے کے مطابق عالمی سطح پر سولر پینل کی سپلائی اس سال کے آخر تک 1,100 گیگا واٹ یا موجودہ طلب سے تین گنا زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

ایجنسی نے ایک رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ برس اسپاٹ مارکیٹ پر سولر پینلز کی قیمتیں پہلے ہی آدھی گر چکی ہیں، اور 2028 تک ان میں مزید 40 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ چین میں سولر ٹیکنالوجی کی مینوفیکچرنگ کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔

ضرورت سے زیادہ سولر پینلز کی سپلائی کے باعث مارکیٹ پر چین کی گرفت حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے جس کا امریکہ اور یورپ کے مینوفیکچررز مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔

جہاں دنیا بھر میں سولر پینلز سستے ہوئے ہیں وہیں پاکستان میں بھی ان کی قیمتوں میں واضع کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گذشتہ برس بھی شمسی توانائی سے بجلی بنانے والے پینلز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تھی۔

مارکیٹ میں اس وقت سات سے 15 کلو واٹ سسٹم کی قیمت دو لاکھ روپے تک گری ہے۔

سولر پینلز کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے کاروباری افراد نے کہا کہ مختلف عوامل کے باعث ایسا ہو رہا ہے جب کہ ابھی کچھ وقت تک سولر پینلز کی قیمتیوں میں مزید کمی آئے گی۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top