جمعرات، 9-مئی،2024
( 01 ذوالقعدہ 1445 )
جمعرات، 9-مئی،2024

EN

حکومت کا ہر بچے کی پیدائش پر والدین کو 2 کروڑ سے زائد دینے پر غور

24 اپریل, 2024 19:10

کبھی آپ نے سُنا ہے کہ گھر میں بچے کی ولادت پر حکومت آپ کو کروڑوں میں ادا کرے گی، لیکن اس بات کو ایک ایشیائی ملک حقیقت میں تبدیل کرنے پر غور کر رہا ہے۔

جنوبی کوریا ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے ہر نئے بچے کے پیدا ہونے پر والدین کو 10 کروڑ کوریائی وان (77 ہزار ڈالر یا دو کروڑ پاکستانی روپے) کی رقم دینے پر غور کر رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کے زیر انتظام اینٹی کرپشن اور سول رائٹس کمیشن نے 17 اپریل کو اس حوالے سے عوامی رائے جاننے کے لیے ایک سروے کا آغاز کیا۔

کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سروے کے ذریعے، ہم ملک میں شرح پیدائش کے فروغ کی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا براہ راست مالی امداد اس مسئلے کا مؤثر حل ہو سکتی ہے یا نہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آن لائن سروے میں چار سوالات پوچھے گئے جن میں یہ بھی شامل ہے کیا اس طرح کی مالی امداد بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے گی اور کیا وہ سمجھتے ہیں اس پروگرام پر سالانہ 22 ٹریلین وان خرچ کرنا قابل قبول ہے۔

کم شرح پیدائش کے اقدامات کے لیے مختص یہ رقم جنوبی کوریا کے قومی بجٹ کا تقریباً نصف حصہ ہے جو کہ 48 کھرب وان سالانہ بنتا ہے۔

یہ اقدام جنوبی کوریا میں آبادی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

2023 میں جنوبی کوریا میں شرح پیدائش کم ہو کر 0.72 بچے فی خاتون رہ گئی تھی جب کہ رواں سال یہ تعداد مزید کم ہو کر 0.6 تک پہنچنے متوقع ہے، اس لیے والدین کو بھاری رقم دینے کا یہ اقدام جنوبی کوریا میں آبادی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں والدین کو بچے کی پیدائش سے لیکر 7 برس کی عمر کو پہنچنے تک مختلف مراعات اور امدادی پروگراموں کے ذریعے 35 ملین وان سے لیکر 50 ملین وان تک کی امدادی رقم ملتی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top