جمعرات، 9-مئی،2024
( 01 ذوالقعدہ 1445 )
جمعرات، 9-مئی،2024

EN

بی آر ٹی میں اربوں روپے کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف

17 اپریل, 2024 15:23

پشاور کی بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور  بے قاعدگیوں  کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پشاور کی بی آر ٹی منصوبے سےمتعلق آڈٹ رپورٹ 23-2022 جاری کردی۔

رپورٹ کے مطابق ٹرانس پشاورمیں 13 ارب روپےکے اخراجات ٹیکنیکلی منظوری کے بغیر کیےگئے، اخراجات بی آر ٹی کے مختلف کنٹریکٹ کی مد میں کیے گئے ہیں، جب کہ تنخواہوں،الاؤنسزکی مد میں7 کروڑ 70 لاکھ روپےکی غیرضروری ادائیگیاں کی گئیں، قرضے پر بنے منصوبےمیں خیبر پختونخواہ حکومت بھاری سبسڈی دے رہی ہے، سبسڈی کے باوجود بی آر ٹی منصوبے میں بلا جواز اخراجات کیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا کہ کمپنی کے پاس کرایہ اور دیگرذرائع سے حاصل آمدن کی تفصیلات نہیں، ٹرانس پشاورنےمنظوری کے بغیرکمپنیوں کو13 ارب روپےکی غیرقانونی ادائیگیاں کیں، محکمہ قانون سےمنظوری نہ لینے پر کنٹریکٹ میں فائدہ ٹھیکیداروں کو ہو رہا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرانس پشاور سے خریداری اور دیگر ریکارڈ مانگا گیا تاہم فراہم نہیں کیا گیا، ڈالرکی قیمت بڑھنے سے ہونے والی بچت کے پیسے حکومتی خزانہ میں جمع نہیں کرائےگئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق کرایہ نہ بڑھانے کے باعث سبسڈی کی مد میں حکومتی خرانےکو3 ارب روپےکا نقصان ہوا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کرایہ نہیں بڑھایا گیا، صوبائی حکومت نے منصوبے کو بغیر سبسڈی چلانے کا دعویٰ کیا تھا، منصوبے سے آنے والی آمدن حکومتی خزانے میں جمع نہیں کرائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق منصوبے کیلئے بینکوں میں رکھی گئی رقم پرسود کی مد میں حاصل آمدن کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، منصوبے کے ڈپوزکی تعمیر مکمل نہ ہونے سےحکومت کو22 کروڑ روپےکا خسارہ ہوا،بسوں کےٹوکن ٹیکسز نجی کمپنی کے بجائے ٹرانس پشاور ادا کررہا ہے،  بی آر ٹی بسوں کے ٹوکن ٹیکسز ادا کرنے 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
سیلز ٹیکس کنٹریکٹر کے بجائےٹرانس پشاور ادا کررہا ہے، سیلز ٹیکس ادا کرنے سے صوبائی حکومت کو5 کروڑ روپےکانقصان پہنچا، اشتہارات سےملنے والی رقم نجی بس آپریٹر کو دی جارہی ہے جوغیرقانونی ہے۔

اشتہارات کی مد میں ملنے والی رقم کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، ٹرانس پشاور نےنظرثانی پی سی ون سے تجاوز کرکے20کروڑ روپےکا اضافی خرچہ کیا، سپلائرسے بسیں تاخیر سےملنے پر کنٹریکٹ کےمطابق جرمانہ نہیں لیا گیا،  مقررہ وقت پر بسیں فراہم نہ کرنے سے30کروڑ روپےکا نقصان ہوا، منصوبے میں بےضابطیگیاں کرنے والوں کی نشاندہی کی جائے۔

آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ  حکومت کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top