جمعرات، 9-مئی،2024
( 01 ذوالقعدہ 1445 )
جمعرات، 9-مئی،2024

EN

چیف جسٹس پاکستان نے نسلہ ٹاور کی زمین کو نیلام کرنے کا حکم دیدیا

25 اپریل, 2024 13:16

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہراہ فیصل پر واقع نسلہ ٹاور کی زمین کو نیلام کرنے کا حکم دیدیا۔

جی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایک بار پھر نسلہ ٹاور کا ذکر آگیا، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ  نسلہ ٹاور کی زمین کا کیا ہوا؟، ایڈووکیٹ جنرل بولے نسلہ ٹاور عدالتی حکم پرمنہدم کردیا گیا تھا۔

تجاوزات معاملہ پرچیف جسٹس کی سربراہی میں لارجربنچ کی سماعت بھی ہوئی جس میں ایک بارپھرعدالتی حکم پرتوڑے گئے نسلہ ٹاور کا ذکرکمرہ عدالت میں ہوا۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نسلہ ٹاورکی زمین کونیلام کردیا جأئے، تمام ترقانونی تقاضوں کوپورا کرکےزمین کی رقم متاثرین کو فراہم کی جائے۔

جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا نسلہ ٹاورکی زمین کس کی تحویل میں ہے؟،ایڈووکیٹ جنرل سندھ بولے زمین سرکاری تحویل میں ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نسلہ ٹاورکی زمین کو نیلام کردیا جائے، تمام قانونی تقاضوں کوپورا کرکےزمین کی رقم متاثرین کو فراہم کی جائے، عدالت نے عمل درآمد کرکےرپورٹ پیش کرنےکی ہداہت کردی۔

دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی تیجوری ہائیٹس کا بھی ذکر کمرہ عدالت میں ہوا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تیجوری ہائیٹس الاٹیز کو پیسے کون دے گا؟

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ وکیل عابد زبیری سے اسفسار کیا کہ کامران ٹیسوری کون ہیں؟ وکیل نے کہا کہ کامران ٹیسوری سندھ کے گورنر ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تو کیا الاٹیز کا کلیم گورنر ہائوس بھیجیں؟

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ لوگوں کے پیسے واپس کریں ، جس پر ایڈووکیٹ عابد زبیری نے کہا کہ آپ ہدایت دے دیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہدایت کیوں حکم دیں گے۔

خیال رہے کہ تجوری ہائٹس گیلانی اسٹیشن پر ہے ،ریلوے وکیل کے مطابق یہ زمین پاکستان ریلوے کی ہے۔

سپریم کورٹ سے غیر قانونی تعمیرات قرار دی گئی کثیر المنزلہ عمارت نسلہ ٹاور کو کراچی کی انتظامیہ نے 24 نومبر سے گرانے کا عمل شروع کیا۔

بے گھر ہونے والے متوسط طبقے کے ان خاندانوں نے کیا زندگی بھر کی کمائی سے یہاں جائیداد خرید کر غلطی کی؟ یا تعمیراتی اداروں نے غلط نقشے پر عمارت تعمیر کر کے جعل سازی کی تھی؟ ان سوالات کے جوابات وائس آف امریکہ کی تحقیقی رپورٹ حاصل کی تھی جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں۔

کراچی کی مصروف ترین شاہراہ شارع فیصل پر قائم 15 منزلہ رہائشی و تجارتی عمارت نسلہ ٹاور سندھی مسلم کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (ایس ایم سی ایچ ایس) کے بلاک اے میں واقع پلاٹ نمبر A-193 پر تعمیر کی گئی تھی۔

سرکاری دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ 780 مربع گز کا یہ پلاٹ 23 دسمبر 1950 میں نصرت علی نامی شہری کو الاٹ کیا گیا تھا اور 22 مارچ 1955 کو اس پلاٹ کی ملکیت نصرت علی کی بیوہ مصطفائی بیگم کو منتقل ہوئی تھی۔

ستائیس دسمبر 1957 کو (اُس وقت کے) چیف کمشنر کراچی نے شاہراہ فیصل کے دونوں اطراف 20 فٹ چوڑی اضافی زمین (پٹّی) ایس ایم سی ایچ سوسائٹی کو الاٹ کی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں غیر قانونی تجاوزات کیس کی سماعت بھی ہوئی، جس پر عدالت کی جانب سے نالہ متاثرین کا سابق فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top