جمعرات، 9-مئی،2024
( 01 ذوالقعدہ 1445 )
جمعرات، 9-مئی،2024

EN

مسلح حملوں کے بعد گوادر میں سکیورٹی چیک پوسٹیں بنانے کا فیصلہ

12 اپریل, 2024 11:25

گوادر میں دہشتگردحملوں میں اضافے کے بعد حکومت کی جانب سے سکیورٹی اقدامات کا از سرنو جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

حکام کے مطابق شہر کے باہر اور اندر نئی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی جب کہ نگرانی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ پر تیزی سے کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران گوادر میں دو بڑے حملوں اور خیبر پختونخوا میں چینی باشندوں پر خودکش حملے کے بعد ملک میں غیر ملکیوں بالخصوص چینی باشندوں، گوادر میں سی پیک کے منصوبوں، اہم سرکاری و سکیورٹی تنصیبات اور سرمایہ کاروں کے تحفظ سے متعلق خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق ان خدشات اور سکیورٹی خامیوں کو دور کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے جو وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی محکمہ داخلہ اور  ضلع کی سطح پر ہونے والے اجلاسوں میں تجویز کیے گئے۔

اردو نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے چاروں صوبائی حکومتوں کو فارن نیشنل سکیورٹی سیل (ایف این ایس سی) کے آن لائن سسٹم پر تمام غیرملکیوں کے نقل و حرکت کے اندراج اور ان کی سکیورٹی کے لیے 2023 میں بنائی گئی ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی ہے۔

ان ایس او پیز کے مطابق گوادر میں چینی باشندوں کو نقل و حرکت کے لیے بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیوں  کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ گوادر میں سکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے سیف سٹی سمیت زیر التوا منصوبوں کو رکاوٹیں دور کر کے جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
تقریباً چار ارب 96 کروڑ روپے لاگت کے گوادر سیف سٹی منصوبے  کے لیے وفاقی اور بلوچستان حکومت نے فنڈز کے اجرا کی منظوری دے دی ہے۔ اس مشترکہ منصوبے کے لیے دونوں حکومتیں نصف نصف رقم ادا کریں گی۔

عہدیدار کا کہنا ہے کہ حکومت نے گوادر اور ساحلی شاہراہ میں کم از کم چھ نئی چیک پوسٹیں بھی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساحلی شاہراہ پر پولیس کی چار نئی چیک پوسٹیں جبکہ کوسٹ گارڈ کی دو نئی چیک پوسٹیں بنائی جائے گی جس پر صوبائی حکومت کے کروڑوں روپے خرچ ہوں گے۔

بلوچستان میں سی پیک کے سات مختلف منصوبوں میں 982 چینی باشندے متعین ہیں۔ سی پیک منصوبوں اور ان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے مختلف سکیورٹی فورسز کے 5690 اہلکار تعینات ہیں۔

خیال رہے کہ گوادر میں  شہر کے چار داخلی راستوں پر  فوج، نیوی، ایف سی اور پولیس کی چار بڑی چیک  پوسٹیں پہلے سے قائم ہیں۔

تاہم اس کے باوجود 3 لاکھ آبادی والے ماہی گیروں کے اس چھوٹے سے شہر میں کالعدم بلوچ مسلح تنظیموں کی کارروائیوں میں اضافہ پاکستان اور چین دونوں کی حکومتوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ منصوبے کی تکمیل کی مدت دو سال مقرر کی گئی ہے تاہم کمشنر کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز کی فراہمی پر منحصر ہے۔ اگر رقم بروقت جاری کی گئی تو منصوبہ وقت پر مکمل کر لیا جائےگا۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top