جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

رائیونڈ کا وزیراعظم سزا کے باوجود لندن میں بیٹھا ہے، یہ کس قسم کا احتساب ہے؟: بلاول

04 جون, 2021 16:30

اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ قائد حزب اختلاف اگر پنجاب سے ہو تو ضمانت مل جاتی ہے اور اگر سندھ سے ہو تو جیل میں ہوتا ہے، یہ کس قسم کا احتساب کا نظام ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، شرح نمو کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، حکومت کو عام آدمی کا احساس ہی نہیں ہے۔ وزیراعظم کو عام آدمی سے کوئی تعلق نہیں ہی ہے، حکومت پاکستان کو عام آدمی کا پتہ ہی نہیں ہے، عام پاکستانی دکھ اور مشکلات سے گزر رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ غربت اور بے روزگاری تاریخ کی انتہا کو پہنچ چکی ہے، عام آدمی کا دن گزشتہ روز سے زیادہ برا ہوتا ہے، ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں ملک ترقی کررہا ہے، ان کے اے ٹی ایمز کیلئے مشکل وقت ضرور ختم ہوا ہوگا۔ وزیراعظم، وزرا، ترجمان معیشت پر بیان بازی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم ترقی کا ڈھول پیٹ رہے ہیں، جس وزیراعظم نے مہنگائی کے ریکارڈ توڑے وہ کہتے ہیں ملک ترقی کررہا ہے، کہتے ہیں جی ڈی پی میں اضافہ ہوا ہے تو اب ہر ملک سے بھیک کیوں مانگ رہے ہیں؟،

آپ کشکول لے کر ہر ملک کیوں جارہے ہیں؟، آپ عرب ممالک جاکر بھیک کیوں مانگ رہے ہیں؟۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجٹ پیش ہوگا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، امید ہے بجٹ کے بعد آئی ایم ایف کے شکنجے سے نکل جائیں گے، ان لوگوں کو پتہ ہی نہیں پاکستان کے کیا حالات ہیں، یہ کس قسم کا احتساب کا نظام ہے، یہ کیا مذاق ہے۔ وزیراعظم کی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو، یہ کس قسم کا ایک پاکستان ہے؟۔

یہ بھی پڑھیں: بے روزگاری بڑھ رہی ہے، پی ٹی آئی کے جرائم معاف نہیں کئے جائیں گے : بلاول بھٹو

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ رائیونڈ کے وزیراعظم کو سزا کے باوجود بیرون ملک بھیجا جاتا ہے، رائیونڈ کے وزیراعظم لندن میں بیٹھے ہیں۔ قائد حزب اختلاف اگر پنجاب سے ہو تو ضمانت مل جاتی ہے اور اگر سندھ سے ہو تو جیل میں ہوتا ہے۔ وزیراعظم کے دوستوں پر الزام لگے تو وہ جیل نہیں جاتے، آپ عوام کے نشانے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمران عوام سے ڈرتے ہیں اور آج بھی یہ آزاد کشمیر الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ان لوگوں نے سینیٹ میں بھی گڑبڑ کرنے کی کوشش کی مگر الیکشن کمیشن نے سٹینڈ لیا اور دھاندلی نہیں کرنے دی۔ اب پھر آرڈیننس کے ذریعہ انتخابی اصلاحات لانے کی کوشش کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن کو اقدام اٹھانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا چلے تو تو پھر صدر یہ آرڈینینس بھی جاری کرسکتے کہ پھر اگلا الیکشن فیس بک لائکس سے ہوگا، ہم ایک اعلی سطحی وفد الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے گا تاکہ دھاندلی کی اس کوشش کو ناکام بنایا جائے۔

میڈیا آرڈیننس ضیاء الحق کی طرح میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، ہم اسد طور پر حملے اور عاصمہ شیرازی، حامد میر کی پٹیشن کے خلاف مزاحمت کی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کی کمزوری واضح کررہے ہیں کہ یہ ہارڈ ٹاک برداشت نہیں کرسکتے، افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے لئے بلایا گیا مگر ہم اس پر مطمئن نہیں ہیں۔ پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیتے تو پھر ہم مطالبہ کرتے ہیں ہم اب ایسا نہیں چلنے دیں گے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی یا سپیکر سمیت کوئی فورم پیدا کریں کہ آپ پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے، افغانستان کے حوالے سے فیصلہ اب عوام اور پارلیمان کو کرنا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top