جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

عوام وفاقی حکومت اور اس کی معاشی دہشتگردی سے تنگ ہیں : سعید غنی

02 جولائی, 2019 18:41

کراچی: سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم شہر میں پانی کے ترسیلی نظام کو مصنوعی بحران میں مبتلا کررہی ہے، ایم کیو ایم احتجاج کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن وفاقی حکومت کے آئی ایم ایف بجٹ پر ان کی خاموشی پر اعتراض ہے۔

وزیربلدیات سعید غنی نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم نے ناکام مظاہرہ کیا اور اس کی وجہ شہریوں کی جانب سے ان کی کال کو مسترد کرنا تھی۔ ایم کیوایم آج بھی اپنی روائتی سیاست جس میں پہلے خود بندہ مارو، پھر اس کا جنازہ اٹھاتے، اس کی تدفین، سوئم، چہلم اور برسی مناتے ہیں اور اب یہ کام انہوں نے واٹر بورڈ کے معاملے پر بھی شروع کیا ہے کہ پہلے خود پانی اور سیوریج کے نظام کو تباہ کرتے ہیں اس کے بعد وہ انہی شہریوں کو لے کر احتجاج کرتے ہیں۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ دو روز قبل بھی ملیر نیشنل ہائی وے پر سیوریج کا سنگین مسئلہ ہوا اور وہاں بنائی گئی نئی سڑک کو بھی اس سے نقصان پہنچا اور جب وہاں واٹر بورڈ نے کام شروع کیا تو معلوم ہوا کہ لائن میں بہت بڑا پتھر پھنسا کر سیوریج کے نظام کو تباہ کیا گیا تھا۔ ایم کیو ایم شہر میں پانی کے ترسیلی نظام کو مصنوعی بحران میں مبتلا کررہی ہے اور گذشتہ روز ان کے مظاہرے میں ان کے وہی کارکنان جو واٹر بورڈ کے ملازم بھی ہیں موجود تھے اور انہوں نے ہی شہر بھر میں بینرز بھی لگائے۔

سعید غنی نے کہا کہ جلد ہی واٹر بورڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں بھی کروں گا اور جو جو اس طرح کے کاموں میں ملوث ہیں ان کے شواہد ملنے پر ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی بھی کروں گا۔ ایم کیو ایم احتجاج کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن وفاقی حکومت کے آئی ایم ایف بجٹ پر ان کی خاموشی اور آدھی وزارت کے لئے عوام دشمن معاشی دہشتگرد بجٹ کو ووٹ دینے پر ضرور اعتراض ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے قبل ہمیں وفاق سے 15 ارب روپے جی ایس ٹی کی مد میں ملتے تھے اور جب یہ وفاق سے صوبے کے سپرد ہوئے تو ہم نے پہلے سال ہی اس کو بڑھا کر 25 ارب اور چار سال میں اسے 100 ارب تک پہنچا دیا، لیکن کے ایم سی آج بھی 4 سال میں اپنے خود کے ہدف کو بھی مکمل نہیں کررہی اور وہ صرف گرانٹ پر ہی ادارہ چلانا چاہتی ہے۔

وزیربلدیات نے کہا کہ وفاقی حکومت ہمیں اپنا شئیر نہیں دے گی تو ہم نیچے بھی شئیر نہ دے سکیں گے اور ہم سے توقع رکھنے والے خود وفاقی حکومت کے ساتھ ہیں تو وہ کیوں ان کو نہیں کہتے کہ وہ سندھ کے حصے کی رقم سندھ کو ادا کریں۔

سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کے تحت کام کرتی ہے، ہم وزیر اعظم، وفاقی وزراءاور گورنر سندھ کی طرح ان قواعد و ضوابط کو پامال نہیں کرتے۔ سید ناصر حسین شاہ نے وزارتوں سے استعفیٰ اس لئے دیا کہ الیکشن کمیشن کے قواعد کے تحت کوئی وزیر الیکشن مہم میں حصہ نہیں لے سکتا اور سید ناصر حسین شاہ گھوٹکی کے ضمنی الیکشن میں امیدوار کی مہم کے لئے گئے ہیں اس لئے انہوں نے وزراتوں سے استعفیٰ دیا ہے۔

پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس بات کی خواہش کرنے والوں کو ناکامی ہوئی۔ فواد چوہدری بھی جب وزیر بنے تو اس خواہش کو لے کر سندھ آئے لیکن پیر پگارا نے بھی ان سے ملنے سے انکار کردیا۔

گورنر سندھ کی جانب سے 48 گھنٹے بہت ہیں کہ سوال پر انہوں نے کہا کہ بنی گالا اور وزیراعظم ہاﺅس میں بھی جادو چلتا ہے اور گورنر سندھ کے پاس تو ایسا جادو ہے کہ وہ جب جادو کرتے ہیں تو رات 10 بجے بعد سب مدہوش ہوجاتے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top