جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سانحہ مہران ٹاؤن : فیکٹری مالکان کے ساتھ ساتھ متعلقہ ادارے بھی ذمہ دار قرار

08 ستمبر, 2021 14:20

کراچی : عدالت نے سانحہ مہران ٹاؤن کے فیصلے کہا ہے کہ فیکٹری مالکان کے ساتھ ساتھ متعلقہ ادارے بھی ذمہ دار قرار ہیں۔

کراچی کی سیشن عدالت نے سانحہ مہران ٹاؤن کے ملزمان کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مقدمہ میں متعلقہ اداروں کو شامل نہ کرنا مرنے والوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔ غفلت برتنے والے تمام متعلقہ ادارے بھی حادثہ کے ذمہ دار ہیں۔ رہائشی پلاٹ پر متعلقہ اداروں کی اجازت کے بغیر فیکٹری قائم کی گئی۔ محکمہ لیبر کا کوئی افسر کبھی وزٹ کیلئے نہیں آیا۔

فیصلے کے مطابق حادثہ نے محکمہ لیبر، ایس بی سی اے، کے ایم سی اور دیگر کی کارکردگی کو بھی بے نقاب کیا کردیا ہے۔ بظاہر مختلف خامیاں اور کوتاہیاں حادثہ کا سبب بنیں۔ طے شدہ اصولوں کے برخلاف تعمیرات، آگ سے بچاؤ کے انتطامات نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں : مہران ٹاؤن فیکٹری سانحہ : فیکٹری مالکان اور کیئر ٹیکرز کے ایڈریس غلط نکلے

عدالت نے کہا کہ دروازہ لاک تھا اور سولہ بے گناہ افراد جان سے گئے۔ فیکٹری کا دروازہ بند ہونا اہم وجوہات میں شامل ہے۔ فائر بریگیڈ تاخیر سے پہنچی، پانی کی کمی، سول ڈیفنس کا عملہ غیر تربیت یافتہ تھا۔ مالکان نے متعلقہ اداروں سے رابطوں کے خطوط پیش کیے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بدقسمت حادثہ کے بعد ایسے رابطوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ رہائشی پلاٹ میں فیکٹری غیر قانونی طور پر قائم کی گئی۔ ایس بی سی اے نے صرف رہائشی مقاصد کیلئے گراؤنڈ پلس ون کی منظوری دی۔ بظاہر پراسیکیوشن کے پاس الزام کے دفاع میں مناسب شواہد ہیں۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ یہ درست ہے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322 میں سزا صرف دیت ہے۔ اگر شواہد مٹانے سمیت دیگر خدشات نہ ہوں تو ضمانت دی جاسکتی ہے۔ دفعہ ناقابل رکھنے کا مقصد گواہوں اور شواہد کو ملزمان کے دباؤ سے بچانا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top