جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

رمضان کی رونق کیا ہوتی ہے ؟

20 اپریل, 2023 13:59

رمضان بس ختم ہونے کو ہے اس مہینے کی بے شمار خوبصورتیاں ہیں جو اسے دوسرے مہینوں سے ممتاز بناتی ہے ۔ رمضان نعمتیں سمیٹنے اور گناہوں کو دھونے کا نادر موقع ہوتا ہے۔

 

ساتھ ساتھ یہ مہینہ انسان سازی کے لئے بھی بہترین ہوتا ہے جس میں چھپے پیغامات پر عمل کرکے بشر اچھا انسان بن سکتا ہے۔ لیکن گزشتہ کئی سالوں سے ماہ رمضان الگ مزاج میں ڈھل گیا ہے اور اس مہینے کی روح بالکل ختم ہوکر رہ گئی ہے۔

 

کسی زمانے میں یہ جملہ اکثر کہا جاتا تھا کہ رمضان کی رونق ہی الگ ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں تھا ۔ رمضان کی رونق روحانی ہوتی تھی مگر اب ماہ رمضان بے رونق ہوگیاہے۔

 

مارکیٹوں میں رش ہے، ہر جگہ ایک تہوار کی کیفیت ہے لیکن ہم رمضان کی اصل رونق کو کھو چکیں ہیں جو اس کی اصل روح تھی اور وہ تھاصبر۔ ہم نے اصل رونق کو بھلا کر شور شرابا، ہجوم ، کھانے پینے کو رونق کہہ دیا ہے مگر یہ اس عظیم ماہ کا ایک معمولی سا حصہ تھا لیکن اصل میں تو اس ماہ کی رونق وہ صبر تھا جو ہم سب کھو چکیں ہیں ۔

 

یہ پڑھیں : کیا صرف سیاستدان چور ہیں ؟

 

میں کراچی میں رہتا ہوں ، کڑوڑوں مسلمانوں کے بے ہنگم شہر میں ، شام 6 بجے ایک گنجان آباد کاروباری علاقے سے گھر کی جانب جاتا ہوں ۔ ہر بائیک والا ، ہر گاڑی والا بے صبرا ہوا نظر آتا ہے۔

 

ہر تھوڑے فاصلے پر لڑائی ہورہی ہوتی توکہیں مار کٹائی تو کہیں گالم گلوچ کا منظر ہوتا۔ جلدی نکلنے کی چکر میں مزید ٹریفک جام کرتے روزہ دار شہری۔ نہ ٹریفک رولز کی فکر ، نہ اشاروں کی ، نہ پولیس اہلکار کو لفٹ اور رانگ آکر مزید جام کرنا تو بہت عام ہوجاتا ہے۔

 

11 ماہ کی لڑائیاں ایک طرف اور اس ایک ماہ کی لڑائیاں ایک طرف۔چھوٹے چھوٹےبے شمار حادثات جابجا نظر آتے اور لڑتے ہجوم الگ۔ افطاری کرانے والے افراد سڑک پر افطاری کراتے وقت نظم و ضبط کی دھجیاں اڑادیتے اوراور ٹریفک جام ہوجاتا لیکن کیونکہ وہ اچھا کام کررہے ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کو ٹوکنا بھی جرم قرار پاتا۔

 

سامان بیچنے والے کئی گنا زیادہ منافع کماتے پھر بھی پیٹ نہیں بھرتا تو ملاوٹ کرتے۔گویا ہر جانب کچھ نہ کچھ بے چینی اور بے ایمانی نظر آتی مگر اکثریت اطمینان سے ڈھٹائی کرتے دکھائی دیتے ۔

ٹریفک خود جام کرتے ہیں ، لڑائیاں کرتے ہیں ، گندی گندی گالیاں دیتے ہیں ۔ بیچ سڑک پر گاڑیاں اور بائیک روک کر پھل اور سموسے لیتے ہیں اور ٹریفک جام کرتے ہیں ۔ فروٹ والےآدھی سڑک پر ٹھیلے لگا کر پوری سڑک جام کردیتے ۔

 

کسی کو صبر نہیں ہوتا بیچارے ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک سنبھالتے رہتے اور حسرت و یاس کی تصویر بن جاتے ۔ سڑکوں پر موجود چند مسلمانوں کا رویہ ایسا ہوتا کہ گویا انھوں نے روزہ رکھ کرملت اسلامیہ پر بڑا احسان کردیا ہو۔

 

 

یہ پڑھیں : خوب تماشہ لگا رکھا ہے !

 

ماہ رمضان بہت خوبصور ت مہینہ تھا مگر ہم سب نے مل کر اس کو برباد کردیا ہے۔ ہماری لالچ نے ، ہماری بے صبری نے ، ہماری گندی زبان نے ، ہمارے جھوٹ نے ، ہمارے جھوٹی شخصیت نےاور ہمارے بے احساس ضمیر نے ۔

 

ہم نے نہ جانے کتنے لوگوں کو نقصان پہنچایا اور کتنے لوگوں کو تکلیف پہنچائی لیکن یہ کوئی نہیں دیکھے گا۔ بس دوڑتے جارہے ہیں زندگی گزارتے جارہے ہیں مگر نہ سیکھنا ہے اور نہ سدھرنا ہے ۔

 

ایک روحانی مہینوں کو ہم نے کھیل کود میں ڈال دیا۔ جس مہینے میں ہمیں کردار بنانا تھا اس مہینے میں ہم نے اپنے کردار مزید کمزور کردیا۔ اس ماہ میں صبر کرنے کا حکم تھا اور ہم مزید بے صبرے ہوگئے ۔ اس روزے کے عمل سے سیکھنے کو کہا تھا ہم نے اپنے آپ کو مزید برباد کردیا۔

 

احساس بڑھنے کے لئے یہ ایک خوبصورت عمل تھا مگر ہم بے احساس ہوگئے۔ زندگی کی رونق بڑھانے کے لئے یہ ماہ تھا لیکن ہم نے اپنی زندگی کو اس رونق سے محروم کردیااور اب یہ گزر گیا۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top