جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ازخود نوٹس بل سینیٹ میں پیش، شخصیت کے بجائے نظام کو مضبوط کرنا چاہیے : اعظم نذیر تارڑ

30 مارچ, 2023 13:03

اسلام آباد : وزیر قانون کا کہنا ہے کہ ماضی میں سوموٹو کے بے دریغ استعمال سے اربوں ڈالر کے نقصان اٹھائے گئے، آئین ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت سے روکتا ہے۔ شخصیت کے بجائے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 سینیٹ میں پیش کردیا۔ تحریک انصاف کے ارکان نے مخالفت کی اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر کے ہاتھوں میں بینرز بھی موجود ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ آئین کے تحت پارلیمان کا اختیار ہے وہ قانون سازی کرے۔ وقت کے ساتھ مختلف ادوار اور رویوں کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ قانون ڈٹ کر کھڑا نہیں ہوتا، ردوبدل کی گنجائش رکھنی ہوتی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قوانین میں ترامیم کرنی ہوتی ہیں۔ دو دہائیوں سے فرد واحد کے فیصلے آتے رہے۔ آئین میں مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کی اپنی حدود ہیں۔ آئین کہتا ہے ایک دوسرے کی حدود میں غیر ضروری مداخلت نہ کریں۔ ایسے کیسز پر سوموٹو لیے گئے کہ لوگوں نے دانتوں کے نیچے انگلیاں دبالیں۔

انہوں نے کہا کہ بات بات پر ایگزیکٹوز کو کٹھرے میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔ ایک معروف اسپتال ایک چیف جسٹس کے انا کی بھینٹ چڑھ گیا۔ ماضی میں سوموٹو کے بے دریغ استعمال سے اربوں ڈالر کے نقصان اٹھائے گئے۔ اسٹیل مل سمیت دیگر اہم اداروں کی مثال موجود ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک اہم معاملہ سیٹل ہوا۔ وہ بھی سوموٹو کی وجہ سے خراب ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے۔ از خود نوٹس کا اختیار اب تین ججز استعمال کر پائیں گے۔ قانون سازی کا کام مقننہ کا ہے۔ آئین ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت سے روکتا ہے۔ ہم پندرہ سال سے دیکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے ایسے ایسے معاملات پر سوموٹو نوٹس لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کے اندر سے آوازیں آئیں تو قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا : اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون نے کہا کہ اسپتال میں ادویات سے اسپتال کی بیڈ شیٹ کی تبدیلی تک پر سو موٹو نوٹسز لیے گئے۔ یہ بات ایوانوں سے نکل کر عدل کے ایوانوں میں بھی گئی۔ اربوں ڈالرز نے نقصانات ریاست کو اٹھانے پڑے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج جو ماحول بنا تو مختلف اطراف سے آوازیں اٹھیں، عدل کے ایوانوں سے بھی آوازیں اٹھی کہ اس معاملے پر قانون سازی کیوں نہیں کی جا رہی۔ سپریم کورٹ سے آواز آئی کہ یہ ایک فرد واحد کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کل اس بل میں ترامیم کر کے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ اجتماعی سوچ ہی اداروں کو آگے لیکر جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے 17 ججز سب برابر ہیں۔ شخصیت کے بجائے نظام کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ ادارہ ڈیلیور کرسکے۔ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کیسز کی نوعیت پر غور کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آخری فل کورٹ میٹنگ 2019 میں ہوئی، وہاں پر بھی مشاورت کا فقدان ہے۔ تین ججز پر مشتمل کیمٹی سوموٹو نوٹس کا جائزہ لے اور پھر فیصلہ کرے۔ فیصلے کے بعد پانج معزز ججز کا بینچ بنایا جائے گا۔ آرٹیکل 10 کے تحت اپیل کا حق دیا جائے گا۔

لیگی رہنماء نے کہا کہ سپریم کورٹ واحد ایسی کورٹ ہے کہ جس کا فیصلہ نہ سیشن کورٹ میں جا سکتا ہے، نہ ہائیکورٹ میں جا سکتا ہے۔ یہ بار کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ اڑھائی لاکھ وکیلوں کا بھی مطالبہ تھا۔ ان ترامیم کو دونوں جانب سے پذیرائی ملی۔ اپیل کا حق دیا جائے گا۔ اپیل تیس دن میں دائر کی جا سکتی ہے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی میں ایک خلاء موجود تھی۔ ہنگامی نوعیت کے کیسز کئی کئی ماہ تاخیر کا شکار ہوتے تھے۔ اب چودہ دن میں یہ کیسز فکس کرنے کی ترمیم کی ہے۔ اس مقاصد کے ساتھ یہ بل پیش کیا گیا ہے، اسے پاس کیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ نے سوال کیا کہ کیا اسے کمیٹی میں نہیں بھیجنا؟ جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نہیں اسے آج ہی منظور کرایا جائے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top