جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

پیرو کے سمندر میں تیل کا پھیلاؤ، تحقیقات جاری، چار اعلیٰ عہدیداروں پر سفری پابندیاں

29 جنوری, 2022 12:45

لیما: پیرو کی حکومت نے سمندر میں تیل کے پھیلاؤ کے واقعے کی تحقیقات کے دوران تیل کمپنی سے تعلق رکھنے والے چار اعلیٰ عہدیداروں پر سفری پابندیاں لگادیں۔

ٹونگا میں ہزاروں میل دور ایک طاقتور آتش فشاں پھٹنے کے بعد 15 جنوری کو واقعہ پیش آیا، جب ایک جہاز سے ریفائنری میں خام تیل اتارا جا رہا تھا، اس دوران بحری جہاز پانی کے اندر پھٹ گیا، جس کے باعث پیرو کی ایک بندرگاہ کے قریب 6,000 بیرل سے زیادہ خام تیل پانی میں پھینک دیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد سے تیل سمندر اور ساحل کی ریت میں پایا گیا ہے، جس پر حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا کہ تیل کا اخراج سمندری ماحولیاتی نظام کے خلاف اچانک اور اہم اثرات کا حامل واقعہ ہے، اور صحت عامہ کے لیے بہت زیادہ خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : انا طوفان کی تباہی، ملاوی، مڈغاسکر اور موزمبیق میں 70 افراد ہلاک

پیرو کے صدر پیڈرو کاسٹیلو نے سیلاب سے متاثرہ ساحلی علاقوں کے لیے ماحولیاتی ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے اسے "ماحولیاتی تباہی” قرار دیا۔

آئل ریفائنری کمپنی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بحریہ سے اجازت لینے کے بعد ہی کام شروع کیا تھا، تاہم انہوں نے ساحلی پٹی کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے پر تعاون کا یقین دلایا ہے۔ کمپنی سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ مچھیروں کا روزگار خراب ہونے پر معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔

اب پیرو حکومت نے آئل ریفائنریوں کے چار اعلیٰ عہدیداروں پر 18 ماہ تک کی سفری پابندیاں عائد کردیں ہیں، کیونکہ حکام تیل کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top