جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

جتنا بھی دباؤ ہو پاکستان کے چین کیساتھ تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے: وزیراعظم

01 جولائی, 2021 12:14

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چین نے ہماری مدد کی، ویکسین عطیہ کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں، پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو کبھی کم نہیں کرے گا، جتنا بھی دباؤ ہو ہمارے تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا چینی میڈیا سے ورچوئل گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، میڈیا اور ثقافتی تعلقات اتنے قریبی نہیں جتنے سیاسی تعلقات ہیں، ہم پاکستان اور چین کے میڈیا کے درمیان قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں، آج کی ملاقات کا مقصد میڈیا رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی صدر کو جدید دور کا عظیم سیاستدان سمجھا جاتا ہے، چین نے غربت سے جس طرح اپنی عوام کو نکالا وہ حکمت عملی قابل تعریف ہے، چین کے ساتھ سیاسی ، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں، سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کےلیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی صدرکی کرپشن کیخلاف جنگ سے پاکستانی متاثر ہیں، چینی صدر کی انسداد بدعنوانی مہم مؤثر اور کامیاب ہے، چین نے چند سالوں میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، چین نے غربت کے خاتمے کا اعلان کیا جو غیرمعمولی کامیابی ہے، سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ ایک کلیدی منصوبہ ہے، اسپیشل اکنامک زونز میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری لانا چاہتے ہیں، پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے یہ منصوبہ بڑی امید ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے گوادر کا دورہ کروں گا، سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لوں گا، مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین نظام ہے،

جس معاشرے میں حکمران طبقے کا احتساب ہو وہ کامیاب ہوتا ہے، ہمارے معاشرے میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے، کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی طویل مدت منصوبہ بندی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انتخابی جمہوریت میں صرف 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، سی پیک کا اگلا مرحلہ پاکستان کیلئے بہت حوصلہ افزا ہے، امید ہے چینی صنعت سی پیک کے خصوصی زونز کی طرف متوجہ ہوگی، پاکستان میں لیبرسستی ہے، امید ہے چینی صنعت کار متوجہ ہوں گے، ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعاون کے خواہاں ہیں، پاکستان زرعی ملک ہے اور ہم چین سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 30سال سے لندن میں ایک دہشت گرد بیٹھا ہوا ہے،کیا ہمیں اجازت دیں گے کہ لندن میں ڈرون ماریں، وزیراعظم

عمران خان کا کہنا تھا کہ چینی صدر اور وزیراعظم 30 سالہ جدوجہد سے اس مقام تک پہنچے ہیں، چینی صدر اور وزیراعظم نے دیہات کی سطح سے جدوجہد شروع کی، امریکی صدر کو اس قسم کی سخت محنت اور جدوجہد سے نہیں گزرنا پڑتا، چینی قیادت جب اعلیٰ عہدے پر پہنچتی ہے تو انہیں تجربہ حاصل ہوچکا ہوتا ہے، چینی قیادت نظام کو مکمل سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ ہوتا ہے نچلی سطح پر لوگ کیسی زندگی بسر کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چین غربت کے خاتمے میں کامیاب رہا، لیڈر کی کامیابی خود بولتی ہے، چینی صدر نے دنیا کو ثابت کیا، چین نے ہماری مدد کی، ویکسین عطیہ کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں، پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو کبھی کم نہیں کرے گا، جتنا بھی دباؤ ہو ہمارے تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے، سی پیک سے اقتصادی مستقبل وابستہ ہے، تعلقات مزید مضبوط ہورہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو ملک ترقی کرتا ہے اس کا کھیلوں کا شعبہ بھی ترقی کرتا ہے، جب ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو اس ملک کے کھیل کو بھی فروغ ملتا ہے،

سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور چین کے مؤقف میں فرق ہے، ہم چینی مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے مگر کوئی توجہ نہیں دیتا، کشمیر کے حوالے سے مغربی میڈیا میں بہت کم کوریج ہوتی ہے۔ بھارت چین کے ساتھ تجارت سے زیادہ فائدے میں رہے گا، چین میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سب سے بڑا خطرہ ماحولیاتی آلودگی ہے، زرعی شعبے میں چین سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں، امریکا نے افغان مسئلے کو عسکری طاقت سے حل کرنے کی کوشش کی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top