جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

مہنگائی بڑھ گئی ہے یا پھر ہمارے خرچے بھی ؟

17 اپریل, 2023 15:00

کچھ ایسی باتیں ہوتی ہیں جو پوری زندگی میں ہزاروں بار سننے کو ملتی ہیں ،  وہ باتیں  یا جملہ ہفتے میں دو سے تین بار  سنا یا پھر بولا جاتا ہے۔ جیسے کہ :” آج موسم بہت گرم ہےیا بہت سرد ہے،

سارے سیاست دان کرپٹ ہیں ، ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، مہنگائی بہت زیاد ہوگئی ہے ” یہ وہ جملے ہیں جو ہر کسی نے اپنی زندگی میں ہزاروں بار سنے ہونگے۔

 

لیکن مہنگائی والا جملہ آج کل بہت زیادہ بولا جارہا ہے اور بار بارسننے میں آرہا ہے۔ اس میں کافی حد تک سچائی ہے کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے اور عام عادمی کی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں ہو پارہی ہیں۔ مگر حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمارے خرچے بہت بڑھ چکیں ہیں ۔ ویسے بھی مڈل کلاس طبقہ ہو یا لوئر کلاس اس کے لئے پوری زندگی میں مہنگائی کی سلسلے چلتے رہتے ہیں اور ان گھرانوں میں یہ جملہ تکرار کے ساتھ بولا جاتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : خوب تماشہ لگا رکھا ہے !

 

غور کریں تو گزشتہ کئ سالوں میں چھوٹے بڑے شہروں میں سپر اسٹورز کا اضافہ ہوا ہے اور تھوڑے تھوڑے فاصلوں پر بڑے بڑے سپر اسٹورز کھل گئے ہیں جہاں ہر قسم کا سامان دستیاب ہوتا ہے ۔

کچھ سالوں پہلے جو سامان گلی میں موجود پرچو ن کی دکان سے لیا جاتا تھا وہ اب سپر اسٹورز سے لیا جاتا ہے۔

 

اب کسی کو ایک یا دو چیزیں بھی لینی ہو تو سپر اسٹورز کا رُخ کیا جاتا ہے اور پھر سپر اسٹور پہنچ کر طرح طرح کی چیزیں دیکھ کر دل للچاتا ہے ۔ رنگ برنگی پیکنگ میں دستیاب اشیاء خود با خود ٹرالی میں انڈیلی جانے لگتی ہیں اور پھرایک چیز کے بجائے درجنوں چیزیں لے لی جاتی ہیں۔

 

has-inflation-gone-up-or-so-have-our-expenses-urdu-blog

 

 

سپر اسٹورز جانے کی بہت سے وجوہات ہوتی ہیں ۔ سپر اسٹورز میں ایک ہی چیزکےکئی کئی برینڈ زموجود ہوتے ہیں اور ان پر قیمتیں بھی درج ہوتی ہیں اور گاہک کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اشیاء کا چناؤ کریں۔ نہ بار بار ریٹ پوچھنے کی جھنجھٹ ہوتی ہے اور نہ دکاندار کے بُرا ماننے کا ڈر اور نہ ہی آپشنز کی قلت۔

 

ٹھنڈی ٹھار مارکیٹ میں جتنا گھومنا چاہے گھومئے چاہے صرف ایک صابن ہی کیوں نہ لینا ہو۔ ایک طرف یہ سپر اسٹورز سکون سے خریداری کرنے کی سہولت دیتا ہے تو دوسری جانب یہ ہی اسٹورز جیب پر بھاری پڑتاہے۔

 

اس طرح کے اسٹورز انسان کی نفسیات پر حملے آور ہوتے ہیں۔ اکثر گاہک لینے دو چیزیں جاتے ہیں مگر اتنے سارے آپشز دیکھ کر خود با خود دوسری اشیاء کی جانب ہاتھ بڑھتا ہے اور پھر دو اشیاء 8 ، 9 اشیاء تک بڑھ جاتی ہیں۔

 

ہزار روپے کابجٹ لے کر جانے والا تین ہزارخرچ کرآتا ہے۔ یہ ہی خرچہ مہینے کے آخر میں بجٹ اوپر نیچے کردیتا ہےاور پھر اُدھار یا سیونگز سے دوسرےضروری معاملات چلائیں جاتے ہیں۔

 

has-inflation-gone-up-or-so-have-our-expenses-urdu-blog

 

 

آج کے دور اورآج سے 20 سال پُرانے دور کا موازنہ کیجئے تو اندازہ ہوگا کہ ہماری گروسری لسٹ میں بھی درجنوں چیزوں کا اضافہ ہوا ہے جس نے ہماری جیبوں پر بوجھ بڑھایا ہے۔

پچھلے دور کی گروسری لسٹ میں اگر 30 چیزیں ہوتی تھی تو اب 60 ،70 چیزیں ہوتی ہیں۔ پہلے بنیادی ضروریات ہوتی تھی اور اب طرح طرح کی کھانوں اور دیگر چیزوں کے لوازمات ہوتے ہیں۔

پہلے آٹا، چاول،دالیں، گرم مصالحے، تیل ، روح افزاء وغیرہ آتا تھااور اب چیز، پاستا، میکرونیز، طرح طرح کے ڈرنکس، اسنیکس کے نام پر چاکلیٹس،بسکٹ، چپس،نگٹس، چاکلیٹ کریم، طرح طرح کے میٹھے بنانے کے لوازمات، اسی طرح کئی اقسام کے شیمپوز ،پھر فیس واش، پھر کریمیں،باڈی اسپرے الگ پرفیوم الگ، گرمی کا پاؤڈر الگ خوشبو کا پاؤڈر الگ اور نہ جانے کیا کیا چیزیں ہیں جو اب ہمارے مہینے کے سامان میں بڑھ چکی ہیں۔

 

اس بارے میں جانئے : سیاسی کارکنان کا جذباتی لگاؤ اورسیاسی رہنماؤں کی بے رُخی

 

 

یہ تو بس عام گروسری لسٹ میں ہوئے اضافے کی نامکمل تصویر ہے ۔ نہ جانے کس کس طرح سے عام صارف کو گرفت میں لیا گیا ہے۔ گروسری کے علاوہ دوسری بنیادی چیزوں میں بھی عام صارف کو ایسا الجھایا گیا ہے کہ اس کے خرچے رکنے کا نام نہیں لیتے۔

 

خواہشات کو ضرورت بنادیا گیا ہے اور پھر یہ ضروریات کی چکر میں اُدھار اور دوسرے ذرائع استعمال ہوتے ہیں جو انسان پر نفسیاتی دباؤ بھی بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ اس بات میں سچائی ہے کہ مہنگائی بہت بڑھ گئ ہے مگر اس بات میں بھی سچائی ہے کہ ہماری خواہشات بھی بڑھ گئی ہیں جس نے ہماری جیبوں پر بوجھ بڑھادیا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top