مقبول خبریں
یہ 5 غذائیں آپ کو سینے کی جلن میں مبتلا کرسکتی ہیں
سینے میں جلن، تیزابیت، الٹی یا ابکائی جیسی کیفیت اگر ہفتے میں کئی بار محسوس ہو تو اس کا مطلب ہے کہ صحت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، کیوں کہ آپ تیزابیت کا شکار ہیں۔
بازاروں میں تیزابیت دور کرنے کے لیے عام طور پر استعمال ہونے والی اینٹی ایسڈ دوائیں موجود ہیں جن کے بے شمار سائیڈ ایفکٹس بھی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر اِن شکایات سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے خوراک میں تھوڑی سی تبدیلی کر لی جائے تو اس مسئلے سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے، آسان الفاظ میں مسالوں، تیل اور چکنائی والی غذائیں مکمل طور پر چھوڑ کر زیادہ الکلائن والی غذائیں یعنی پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات کے استعمال سے تیزابیت کی شکایت کم کی جا سکتی ہے۔
تیزابیت سے بچاؤ کے لیے جن غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے اِن کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔
فیٹی یعنی چکنائی والی غذائیں:
جب کھانا پیٹ میں زیادہ دیر تک رہتا ہے تو جواباً جسم زیادہ تیزاب پیدا کرتا ہے۔وہ تمام کھانے جن میں چکنائی زیادہ ہو وہ مضرصحت ہیں، جیسے تلی ہوئی غذائیں، اس کے علاوہ دودھ اور دہی سے تیار کردہ مصنوعات جو نظام ہاضمہ کو سست کر دیتی ہیں، صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
مرچ مسالوں سے پرہیز:
مرچ مسالوں سے بھر پور غذاؤں کا استعمال جسم میں ایسڈ ریفلکس کو مزید تیز اور کھانوں میں موجود ’کیپساسین‘ نظامِ ہاضمہ کو سست کر دیتا ہے، اسی لیے اِن کا استعمال بھی کم سے کم کرنا چاہیے۔
چاکلیٹ:
چاکلیٹ بھی سینے میں جلن کا باعث بنتی ہے، اس میں موجود کیفین، کوکوا پاؤڈر اور دیگر کیمیائی اجزا نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔
سافٹ ڈرنکس سے پرہیز:
وہ تمام غذائیں جن میں کیفین کی مقدار زیادہ ہو ان سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ تیزابیت کی شکایت کو دور کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ سافٹ ڈرنکس، چائے اور کافی کے استعمال کو بھی کم سے کم کر دینا چاہیے تاکہ تیزابیت کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔
لہسن :
لہسن کا استعمال بھی تیزابیت کو بڑھا دیتا ہے، بالخصوص کچّا لہسن صحت مند لوگوں میں سینے کی جلن اور پیٹ کی خرابی کا باعث بنتا ہے۔ یہ تیزاب کی پیداوار کو متحرک کرتا ہے جس سے سینے کی جلن کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔
یہ پڑھیں : لال لال فالسے کھٹے میٹھے فالسے ، گرم موسم کا ٹھنڈا پھل