مقبول خبریں
سندھ حکومت نے گندم کی قیمت 1800 مقرر کرنے کا وفاقی فیصلہ مسترد کردیا
کراچی : سندھ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 1800 مقرر کرنے کے فیصلے کو کسان دشمن قرار کرتے ہوئے وفاق کا ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے جاری بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی گندم قیمت 1800 روپے مقرر کرنا کسان دشمنی ہے۔ ملک میں بحران پیدا ہوگا اور کاشت کاروں کا نقصان ہوگا، فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس، یوریا، پیٹرول اور ڈیزل مہنگے ہونے کی وجہ سے سندھ میں امدادی قیمت 2 ہزار روپے ہی برقرار رہے گی۔ کسان دشمن فیصلوں پر سندھ حکومت وفاق کا ساتھ نہیں دے سکتی۔
یہ بھی پڑھیں : پنجاب حکومت کا گندم کی قیمت 1650 سے بڑھا کر 1800 روپے فی من کرنے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ زرعی مشینری، کھاد، بیج اور کیڑے مار ادویات کی قیمتوں میں 150 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ پہلی بار سندھ، پنجاب، کے پی اور بلوچستان میں گندم کی قیمت مختلف ہوگی۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ نالائق حکومت کسانوں کو ان کا حق نہیں دے رہی، سلیکٹڈ سے کسان اپنا حق چھیننا جانتے ہیں۔ وفاق باہر سے ناقص گندم 27 سو روپے خرید رہا ہے اور اپنے کسانوں سے 1800 روپے میں خریدے گا، یہ کہاں کا انصاف ہے۔
وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت کسانوں کو دیوار سے لگانا بند کرے، ایسا نہ ہو کہ کسان انقلاب لائیں۔ خان کسانوں کو رلیف دینے کی بجائے گندم مافیاز کو سپورٹ کی جارہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی پی پی حکومت کی پالیسی سے ملک گندم میں خود کفیل ہو کر برآمد کرنے لگا تھا۔ اب پی ٹی آئی کے سلیکٹڈ حکمران درآمد کنندگان ہیں۔ یہ فرق ہے سلیکٹڈ اور الیکٹڈ میں۔