جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

میرا جینا مرنا پاکستان کیساتھ ہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد، استعفیٰ، الیکشن کی آفر دی گئی: وزیراعظم

01 اپریل, 2022 20:54

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد، استعفیٰ، الیکشن کی آفر دی گئی، دورہ روس میرا اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا، عسکری قیادت سے مشاورت کی۔

وزیر اعظم عمران خان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگوں کے ذریعے سازشیں کی جاتی رہیں، برصغیر کو تاریخی طور پر باہر سے کنٹرول کیا جاتا رہا ہے، بیرون ملک سے حکومت کے خلاف سازش کی جارہی ہے، حساس اداروں نے گزشتہ سال اگست میں سازش سے آگاہ کیا، اگست سے آئیڈیا ہوگیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہورہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایجنسی کی رپورٹ تھی لوگ یہاں سے لندن جاتے اور آتے تھے، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں سے مل رہا تھا، حسین حقانی جیسے لوگ نواز شریف سے ملاقاتیں کررہے تھے، نواز شریف کی بیٹی نے کھل کر فوج پر تنقید کی، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، سابقہ دور میں افواج پاکستان کو ہدف بنانے کی مذموم کوشش کی گئی، زرداری اور نواز شریف نے مل کر ملک میں تباہی مچائی، نواز شریف اور زرداری دور سے قبل ملک کا اتنا برا حال نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی مہذب معاشرے میں ہارس ٹریڈنگ کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، نواز شریف اور زرداری ٹولے نے 10 سال میں قومی خزانہ لوٹا، بیرون ملک سرے محل اور مہنگے ترین فلیٹس خریدے گئے، خواجہ آصف کا کل بیان سن کر حیرت ہوئی۔ روس، امریکا اور چین سمیت سب سے دوستی ہونی چاہیے، امن کا حصہ بنیں گے تنازعات میں شریک نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ان کے پاسپورٹ کی عزت دیکھ لیں، میری خارجہ پالیسی میں پاکستانیوں کی عزت سب سے پہلے ہے، ساڑھے 3 سال کے دوران پوری دنیا میں اپنے لوگوں کی عزت کرائی، کہا گیا عمران خان عدم اعتماد میں جیت گیا تو پاکستان کیلئے مسائل پیدا ہوں گے، کہا گیا کہ اگر عمران خان ہار گیا تو پاکستان کو معاف کردیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس تمام رپورٹس موجود ہیں کون کون ملاقاتیں کررہا ہے، مریم نواز کو خارجہ پالیسی کا کیا پتہ، ان کو پتہ ہے کہ عمران خان چپ نہیں بیٹھے گا، میرے خلاف مہم بھی تیار کی جارہی ہے، میری بیوی کی دوست فرح کیخلاف بھی مہم چلائی جائے گی، یہ سمجھتے ہیں 25 ارب روپے میں حکومت گرائیں گے اور میں خاموش رہوں گا، شہباز شریف جیسے لوگ پیسے کے غلام ہیں، بلاول نے اربوں روپے خرچ کرکے کانپیں ٹانگنے والا مارچ کیا، تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک طاقتور ملک ناراض ہوگیا کہ روس کا دورہ کیوں کیا : وزیر اعظم

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران اپنی معیشت اور لوگوں کو بچایا، دنیا بھر میں مہنگائی کی لہر ہے، اگر ہم نااہل ہیں تو پھر دنیا ہماری تعریف کیوں کررہی ہے؟، آخری گیند تک لڑوں گا، ضمیر فروشوں نے 15 کروڑ روپے میں خود کو بیچا، باہر کی سازش کا حصہ بننے والے غدار ہیں، میری اور اہلیہ کی کردار کشی کیلئے بھی باہر کا پیسہ استعمال ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے بہتر ہوگا کہ پھر سے الیکشن کرائے جائیں، اگر عمران خان ہٹ جائے تو یہ ملک کیسے چلائیں گے، شہباز شریف سے کوئی بات نہیں کرتا، فضل الرحمان صدر بنے کے لیے تیاری کررہا ہے، شہباز شریف سے کسی بھی قسم کی بات چیت کرنے کیلئے تیار نہیں، میں نے کہا کبھی استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، آخری گیند تک لڑوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان بزدار کو ہٹانا سیاسی سمجھوتہ تھا، میری زندگی کو خطرہ ہے: وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کا آپشن سب سے بہتر لگا، مشاورت کے بعد دورہ روس کا فیصلہ کیا تھا، میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد، استعفیٰ، الیکشن کی آفر دی گئی، دورہ روس میرا اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا، عسکری قیادت سے مشاورت کی، آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ چاہوں گا ہماری فوج مضبوط ہو، میں کون سا پیسہ بنا رہا تھا جو کہوں کہ مجھے فوج سے خطرہ ہے، کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے پاکستان کمزور ہو، فوج کو ان لوگوں کی کرپشن کا پہلے پتہ چل جاتا تھا، یہ لوگ کرپشن کرتے تھے اس لیے انہیں فوج کا خطرہ ہوتا تھا، نواز شریف کی طرح مودی سے چھپ چھپ کر نہیں ملتا تھا، حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو مراسلے نہیں بھیجتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: استعفیٰ نہیں دونگا، آخری گیند تک مقابلہ کروں گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی: وزیراعظم

عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن بہترین طریقہ ہے ،استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد ناکام ہوگئی تو الیکشن ہوں گے، الیکشن میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگا، انہوں نے ملک کو اتنا گرادیا ہے اسی لیے ایسی دھمکیاں آرہی ہیں، خاتون اول گھر سے نہیں نکلتیں، ان کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے وقت بھی میرے خلاف مہم چلائی گئی، مجھے طالبان خان کہا گیا، میں کہتا تھا یہ ہماری جنگ ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں کہ اتوار کے دن پوری قوم ان ضمیر فروشوں کو دیکھے، سب چوروں کے اوپر بڑے بڑے کیسز بنے ہوئے ہیں، اب انتخابات ہوئے تو عوام کو کہوں گا مجھے بھاری اکثریت دیں، آئندہ انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ آؤں گا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top