جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

وفاقی حکومت کو لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کرنے کی ہدایت

02 مارچ, 2022 12:47

اسلام آباد : عدالت نے حکومت کو لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کرنے کیلئے قانون سازی کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ حکم نامے میں لکھا گیا کہ عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان کے مطابق نکاح کی کم سے کم عمر کے حوالے سے قوانین غیر واضح ہیں۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالتی معاون نے قرآن کی سورۃ النساء کا حوالہ دیا، جس میں شادی کیلئے بالغ ہونے کے ساتھ عقلمندی سے فیصلہ لینے کی صلاحیت رکھنا بھی ضروری ہے۔ بہت سے دیگر اسلامی ممالک نے شادی کیلئے کم سے کم عمر کے تعین کیلئے قانون سازی کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بلاول بھٹو کا کم عمری کی شادی پر پابندی کا مطالبہ

فیصلے کے مطابق چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کے تحت 16 سال سے کم عمر لڑکی کو نکاح میں دینا جرم ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کی لڑکی بغیر ولی نکاح کر سکتی ہے۔ حنفی مکتبہ فکر کے تحت شادی کیلئے لڑکی کی کم سے کم عمر 17 سال ہے۔

ڈی ایف ملا کے مطابق شادی کیلئے لڑکی کی کم سے کم عمر 15 سال ہے۔ ان تمام صورتحال میں لڑکی کا بالغ ہونے کے ساتھ عقلمندی اور دانشوری سے اپنے حق میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہونا بھی لازمی ہے۔

قرآن میں لڑکیوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمر کا تعین نہیں کیا گیا، تاہم کم سے کم عمر کا تعین کرنے سے روکا بھی نہیں گیا۔ حکومت ان تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے لڑکیوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمر کے تعین کیلئے قانون سازی کرے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top