جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے، تو پھر یوٹیوب کو بھی بند کریں : عدالت

06 اگست, 2021 12:52

اسلام آباد : عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ایسی ویڈیوز تو یوٹیوب پر بھی اپلوڈ ہوتی ہیں، تو آپ یوٹیوب کو بھی بند کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی اے کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مریم فرید ایڈوکیٹ جبکہ پی ٹی اے کی جانب سے منور اقبال دگل عدالت پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک کو کیوں بند کیا؟ اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے، تو پھر کو بھی گوگل بھی بند کریں۔ یہ 21 ویں صدی ہے، اس میں لوگوں کا ذریعہ معاش سوشل میڈیا ایپس سے جوڑا ہے۔

پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا کہ پشاور اور سندھ ہائی کورٹ نے پابندی لگانے اور میکنزم بنانے کا کہا تھا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پشاور ہائی کورٹ نے پورے ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا؟

وکیل پی ٹی اے نے پشاور اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت کو پڑھ کر سنایا، جسے سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ دونوں عدالتوں نے کہیں نہیں کہا کہ آپ ٹک ٹاک کو مکمل طور پر بند کریں۔ ایسی ویڈیوز تو یوٹیوب پر بھی اپلوڈ ہوتی ہیں، تو آپ یوٹیوب کو بھی بند کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کو گائیڈ کریں کہ غلط چیزیں نہ دیکھیں، ایپس تو ذریعہ معاش اور انٹرٹینمںٹ کا ذریعہ ہے۔ آپ نے دونوں عدالتوں کے فیصلوں کو غلط استعمال کیا، میکنزم کا کہا گیا تو آپ میکنزم بنائے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کے پاس کیا اختیار ہے کہ آپ ٹک ٹاک مکمل بند کررہے ہیں؟ جس بنیاد پر ٹک ٹاک بند کیا، اسی گراؤنڈ پر سوشل میڈیا کے باقی ایپس کیوں بند نہیں کئے؟

وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے باقی ایپس میں چیزوں کو سرچ کرنا پڑتا ہے، جبکہ ٹک ٹاک پر ویڈیوز خود ہی آجاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کیلئے درخواست دائر

چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی اے کیا چاہتی ہے؟ کیا مورل پولیسنگ کرے گی؟ آپ صرف منفی چیزیں کیوں دیکھتے ہیں، آپ مثبت چیزیں بھی دیکھ لیں۔ بالغوں کو غلط چیزیں خود نہیں دیکھنے چاہیے، سوشل میڈیا ایپس کے صرف نقصانات نہیں فوائد بھی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ مطمئن کریں کہ کبھی پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کے فوائد اور نقصانات پر کبھی ریسرچ کیا ہو۔ بیرون ممالک میں ٹک ٹاک کہاں کہاں پر اور کیوں بند ہے؟ پی ٹی اے وکیل نے بتایا کہ آج کا نہیں پتہ مگر انڈیا اور انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک میں ٹک ٹاک بند ہے۔ انڈیا میں ٹک ٹاک پر پابندی سیکورٹی کی وجہ سے لگائی گئی۔

عدالت نے کہا کہ انڈیا نے ٹک ٹاک پر پابندی سیکورٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ چائنا کی کمپنی ہونے کی وجہ سے لگائی۔ کیا پی ٹی اے انڈیا کے ساتھ ہے؟ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے کس قانون کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی؟

پی ٹی اے وکیل نے بتایا کہ ٹک ٹاک کو پیکا ایکٹ کے تحت بلاک کیا، عدالت نے کہا کہ اگر پیکا ایکٹ کے تحت پابندی لگائی گئی تو یہ ایکٹ سارے ایپس پر اپلائی ہوتے ہیں۔ ایسی کونسی ایپ ہے جس میں غلط چیزیں نہ ہوں؟ کیا پی ٹی اے پاکستان کو باہر کی دنیا سے منقطع کرنا چاہتی ہے؟

وکیل نے کہا کہ عدالت جو فرما رہی ہے ایسا ممکن نہیں۔ ٹک ٹاک والے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہے، اسی وجہ سے ہم نے بند کیا۔ عدالت نے کہا کہ مائنڈ سیٹ بدلیں، مستقبل کے لیے تیار رہے، آپ نے پیچھے نہیں جانا، آپ ڈیجٹل دنیا میں رہ رہے۔

پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ٹک ٹاک کو مستقل بند نہیں کیا، ہم نے صرف اتنا کہا کہ آئے اور ہمارے ساتھ میکنزم بنائے۔ وقت کے ساتھ سب کے لیے مینکزم بنائیں گے۔

عدالت نے وکیل پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ تو کیا آپ باقی سارے ایپس بھی بند کریں گے؟ وفاقی حکومت سے پوچھے بغیر پی ٹی اے کو پابندی لگانی ہی نہیں چاہیئے تھی۔

عدالت نے سیکریٹری وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے پر عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے میکنزم کے لیے وفاقی حکومت سے مشاورت کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 23 اگست تک کے لئے ملتوی کردی گئی

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top