جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کابینہ کے 2017 کی مردم شماری کی منظوری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں : شیری رحمان

07 جون, 2021 15:47

اسلام آباد : شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سندھ کے خدشات کو حل کیے بغیر اتنا بڑا فیصلہ کیسے لیا جاسکتا ہے؟ ہم کابینہ کے 2017 کی مردم شماری کی منظوری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ‏سندھ کے خدشات کو حل کیے بغیر 2017 مردم شماری کی منظوری کیسے دی جاسکتی ہے؟ ہم کابینہ کے 2017 کی مردم شماری کی منظوری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت 2017 کی مردم شماری کے بارے اپنے خدشات ہر فورم پر بیان کر چکی ہے۔ اس کے باوجود سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی ہے۔ کابینہ کمیٹی نے مردم شماری کی یکطرفہ طور پر منظوری دی۔ وفاقی کی طرف سے حکومت نے سندھ حکومت سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : مشترکہ مفادات کونسل کا فوری نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے خدشات کو حل کیے بغیر اتنا بڑا فیصلہ کیسے لیا جاسکتا ہے؟ ‏وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم، سینیٹ چیئرمین اور اسپیکر کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشترکہ اجلاس بلانے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟ کیا یہ قومی اہمیت کا معاملہ نہیں ہے؟

شیری رحمان نے کہا کہ ‏آرٹیکل 154 (7) کے تحت اگر وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت کو کونسل کے فیصلے پر عدم اطمینان ہو تو اس معاملے کو مشترکہ اجلاس میں بھیجا جاتا ہے۔ صرف پارلیمنٹ ہی اس سنجیدہ معاملے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

نائب صدر پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے وزیر اعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کے بجائے کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کی۔

ووٹنگ کے دوران وزیر اعظم نے اجلاس میں موجود تینوں وفاقی وزراء کا ووٹ نہ لینے کا انتخاب کیا۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا یہ آئین کی پاسداری ہے؟

انہوں نے کہا کہ ‏شرم کی بات ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کر رہی ہے۔ اس طرح کی دھوکہ دہی کو کیسے منظور کیا جاسکتا ہے؟ وفاق کا سندھ کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کی شکایات دور کرے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری طور پر طلب کرے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top