جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروس : سیکورٹی وجوہات کا یہ مطلب تو نہیں سب بند کردیا جائے : اسلام آباد ہائی کورٹ

21 اکتوبر, 2020 14:38

اسلام آباد : قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ بحال کرنے کی درخواست پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیکورٹی وجوہات بھی عجیب بن گئیں ہیں، اس کا یہ مطلب تو نہیں سب بند کردیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی تھری جی اور فور جی سروسز بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کرنے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرلی۔

وکیل عبد الرحیم نے عدالت کو بتایا کہ 2016 سے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، چھ ماہ سے پٹیشن زیر التوا ہے ابھی تک کچھ نہیں کیا جا سکا۔

یہ بھی پڑھیں : سزائیں پوری کرنے والے بھارتیوں کی رہائی سے متعلق وزارت داخلہ و خارجہ سے رپورٹ طلب

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے یہ تمام اضلاع اب خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں، صوبائی حکومت کو یہ عدالت کوئی حکم نہیں دے سکتی۔ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ انٹرنیٹ استعمال کرے۔ سیکورٹی وجوہات بھی عجیب بن گئیں ہیں، اس کا یہ مطلب تو نہیں سب بند کردیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس ملک میں پارلیمنٹ ہے منتخب حکومت ہے۔ یہ سیاسی فورم نہیں ہے عدالت نہیں جانتی کہ کیوں وہ اجازت نہیں دے رہے۔ اگر سیکورٹی صورتحال ہو تو پھر یہ صوبائی حکومت کا معاملہ ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنر کے ایڈریس اسلام آباد کے ہیں ان کو تو یہ سہولت موجود ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سب برابر کے شہری ہیں ایسی بات نہ کریں گاؤں میں بھی سہولت ملنا ان کا حق ہے۔

عدالت نے وفاق سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top