جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ملک دیوالیہ ہوجائے تو پھر کیا ہوتا ہے ؟

20 فروری, 2023 15:15

دیوانہ پن تو سُنا ہے اور کچھ دیوانوں کو تو دیکھا بھی ہے مگر آج کل اس سے ملتا جلتا لفظ بھی بار بار سماعت سے ٹکرارہا ہے۔ اس کی کیفیت بھی دیوانے پن جیسی ہی ہے وہ ہے دیوالیہ ۔ آسان زبان میں ملکی معیشت جب دیوانے پن کا شکار ہوجائے تو اسے دیوالیہ کہا جاتا ہے۔ جی ہاں ملک اگر دیوالیہ ہوجائے تو ملکی نظام میں بہت بے چینی و بے قراری آجاتی ہے اور اس کا شدید اثر عام عوام تک پہنچتا ہے۔

 

لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ دیوالیہ آخرہوتا کیا ہے تو اس کی آسان تعریف تو یہ ہے کہ جب کوئی ملک اپنے بیرونی قرضوں کی اقساط اور اس پر سود کی ادائیگی سے قاصر ہو تو وہ ملک دیوالیہ کہلایا جاتا ہے۔یعنی اصل مسئلہ ڈالرز اور بیرونی قرضوں کا ہے کیونکہ وہ ملکی کرنسی نوٹ کی طرح چھاپے نہیں جاتے بلکہ کمانے پڑتے ہیں۔

 

یہ پڑھیں : وہ بائیک چلارہی ہے ، گھورنا بند کریں

 

لیکن اگر کوئی ملک ڈالرز نہیں کماپارہا اور دیوالیہ ہونے کے بھی قریب ہے تو پھر یہ بات ضروری ہوجاتی ہے کہ کوئی معاشی ادارہ یا دوست ملک ملکی خزانے میں ڈالرز جمع کروائے، جس سے وہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کر سکے اور اگر ایسا نہ ہو سکیں تو ملک دیوالیہ قرار دے دیا جاتا ہے۔

 

لیکن اگر ملک دیوالیہ ہوجائے تو کیا ہوتا ہے؟ دیوالیہ ہونے کی صورت میں کرنسی کی قدر روزانہ کی بنیادوں پر بہت تیزی سے گرنا شروع ہو جاتی ہے اور ڈالر ملکی کرنسی بن جاتی ہے۔

 

لیکن یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ کوئی بھی ملک اچانک سے دیوالیہ نہیں ہوتا بلکہ آہستہ آہستہ دیوالیہ ہونے کی جانب جاتا ہے۔
وہ وجوہات یہ ہوسکتی ہیں:
قرضوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
کریڈٹ ریٹنگز نچلی سطح پر پہنچ جاتی ہیں۔
ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہونے لگتے ہیں۔
وہ ملک برآمدات کی بجائے درآمدات پر زیادہ انحصار کرنے لگتا ہے ۔
تجارتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ غیر معمولی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
انٹرنیشنل مارکیٹ میں قرضےوالے بانڈز میں انویسٹ کرنے والوں کو بہت زیادہ منافع دینا پڑتا ہے۔

 

لیکن اگر ملک دیوالیہ ہوجائے تو پھر پھر ملک میں کیا ہوتا ہے اور عام عوام کی زندگی کا اس پر کتنا اثر پڑتا ہے ؟

 

دیوالیہ ہونے کے بعد ملک میں کچھ اس طرح کے معاملات ہوجاتے ہیں:
ادویات کی قلت ہوجاتی ہے۔
سرمایہ بیرون ملک منتقل ہونے لگتا ہے۔
افراط زر 50 فیصد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات میں بھی قلت کا سامنا ہوتا ہے۔
10، 15 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ معمول بن جاتی ہے۔
فیکٹریز ،ہوٹلز اور بہت سے کاروبار بند ہونے لگتے ہیں۔
دیوالیہ ہونے کے بعد عوام کی قوت خرید انتہائی کم ہو جاتی ہے۔

 

یہ پڑھیں : جشن کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں !

 

یقیناً آپ کو یاد ہوگا کہ سال گزشتہ یعنی 2022 میں سری لنکا بھی دیوالیہ کا شکار ہوگیا تھا اور پھر وہاں پر عام افراد کی زندگی مکمل طور پر پلٹ گئی تھی۔دیوالیہ ہونے کے بعد اس ملک میں مسلسل بے چینی تھی،مہنگائی سو فیصد بڑھ چکی ہے، ادویات ناپید ہو چکی تھی اور قیمتیں 10 گنا بڑھ چکیں تھی۔

 

پیٹرول ڈلوانے کے لیے دسیوں گھنٹوں تک لائن میں کھڑے ہوناپڑتا تھا، دال بھی لگژری آئٹم بن چکی تھی، چکن، فش اور گوشت خریدنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا،حتیٰ کے بچے بھی دود ھ سے محروم ہوگئے تھے۔ کیونکہ ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے در آمد ناممکن تھی جس کی وجہ سے بہت ساری اشیاء ضروریہ بھی ناپید ہوگئی تھی۔

 

ؐمختصراً جس ملک میں ڈالرز ختم ہو جائیں اسے دیوالیہ ماناجاتا ہے چاہے ملک اعلان کریں یا نہ کریں۔ کوئی ملک اگر دیوالیہ ہوجائے تو پھر واپسی کا سفر انتہائی لمبا اور مشکل ہوجاتا ہےاور اس ملک کے عوام کی معاشی حالت بہت دیر بعد ٹھیک ہوتی ہے۔

 

دیوالیہ سے بچنے کے لئے کچھ مشکل فیصلے حکومت نے لئے ہیں جس کا اثر عوام پر پڑرہا ہےجو کے یقیناً مشکل اور سخت ہے ۔ لیکن یہ اُس نتائج سے بہت معمولی اور بہتر ہے جو کے دیوالیہ کے بعد نکلیں گے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔ 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top