جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

یہ لمحہ فکریہ ہے، چیف جسٹس اور وزیر اعظم معاملے کو طے کریں : شاہد خاقان عباسی

14 اپریل, 2023 13:18

کراچی : سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں انتشار کی کیفیت ہوگی تو اس کا اثر ملک کے ہر نظام پر پڑتا ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے۔

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنماء شاہد خاقان عباسی نے کراچی کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک انوکھا واقعہ ہے کہ سپریم کورٹ نے قانون بننے سے پہلے ہی کہا ہے کہ قانون پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ اس طرح کی تاریخ آپ کو دنیا کی کسی بھی عدالت سے نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ قانون پر عدالتیں تشریح کر سکتی ہیں، لیکن قانون بنانا عوام کے نمائندوں کا کام ہے۔ اگر عدالتیں قانون ختم کرنا شروع کردیں تو ملک میں کیا رہ جائے گا۔ آج لمحہ فکریہ اور ملک کی سب سے بڑی ضرورت بھی یہی ہے کہ ہر ادارہ اپنے اختیارات کے اندر رہ کر کام کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری وزارت عظمیٰ کے دور میں تمام جماعتوں نے مل کر نیب کے قانون پر کمیٹی بنائی تھی، جو اس میں ترمیم کرنا چاہتی تھی۔ مجھے اعلیٰ ترین جوڈیشل شخصیت کا پیغام آیا کہ آپ نے یہ قانون دن میں بدلا تو رات میں اور رات میں بدلہ تو دن میں ختم کردیا جائے گا۔

بات جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ حالات ہوں اور عدالتیں من مانی شروع کردیں کہ کون سا آئین کا قانون لاگو ہوگا کون سا نہیں ہوگا تو ملک میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں : عدالتی اصلاحات قانون کیس : سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے

لیگی رہنماء نے کہا کہ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔ ایسے فیصلوں کا اثر پڑتا ہے۔ اگر ملک میں انتشار کی کیفیت ہوگی تو اس کا اثر ملک کے ہر نظام پر پڑتا ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے۔ چیف جسٹس اور وزیر اعظم کو تھوڑا ہٹ کر معاملے کو طے کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں انتشار کی کیفیت ختم ہو۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ تاریخ یا عوام کرے گی۔ بینچز کے بارے میں جو ابہام پیدا ہوگیا ہے، یہ درست نہیں۔ قانون بننے سے پہلے ختم کرنے کو نہ تاریخ قبول کرے گی اور نہ ہی قانون کا نظام اس کو قبول کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون پر کوئی تنقید نہیں کرتا، اس میں ازخود نوٹس میں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ فیصلوں پر اپیل نہ ہو۔ الیکشن کا تعلق اس قانون سے نہیں ہے، تعلق پیدا کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، اس کو تماشہ نہ بنائیں۔ سڑک کنارے کسی سے بھی پوچھیں اس بینچ کا فیصلہ کیا آئے گا وہ آپ کو بتا دیں گے۔ یہ بدنصیبی ہے کہ عدالت کی ساکھ اس حد تک متاثر ہوچکی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر نئی پارٹی بنانے کی تردید کی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top