جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

حاتم طائی کی قبر پر لات اور اسحاق ڈار

03 مارچ, 2023 14:17

کل پرسوں کی بات ہے کہ میں نے پیٹرول ڈلواکر پمپ والے سے پوچھا کہ یہ 272 کا پیٹرول کب ہوا ، یہ تو شاید 250 کا تھا۔ اس نے بتایا کہ پچھلے مہینے ، پھر یاد آیا کہ ہاں ہاں پچھلے مہینے ہی تو 30,32 روپے کا اضافہ ہوا تھا مگر اس مہنگائی کی خبروں کے سیلاب میں یہ خبر بھی الجھ گئی ۔

یعنی مہنگائی اتنی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے کہ یاد ہی نہیں رہا کہ یہ بھی تو پچھلے مہینے مہنگا ہوا تھا۔ اسی الجھن میں گھر پہنچا تو ایک میسج ملا کے پیڑول کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور تقریباً 5 روپے کا بہت بڑا ڈسکاؤنٹ دے دیا گیا۔

 

پھر میں نے سوچا کہ کم و بیش میری بائیک میں پورے مہینے کا 25 لیٹر ڈلتا ہوگا اور اس حساب سے 125 روپے بچالوں گا۔ اس بڑی بچت کا سوچ کر ایک بہت بڑی گالی خیالوں میں آئی مگر میں نے اندر ہی اندر جھڑک دی۔ کیونکہ ان معاملات میں نہ گالی کا اثر ہے اور نہ بددعا کا۔حیرت اس کمی پر نہیں بلکہ اس ڈھٹائی پر ہوتی ہے جو حکمران دکھاتے ہیں اور باتیں ایسی ایسی کرتی ہیں کہ ان سے زیادہ عوام کا خیر خواہ جیسے کوئی نہ ہو ۔

 

ٰیہ پڑھیں : تصادم در تصادم اور ذلیل و خوار ہوتی عوام

 

5 روپے کی کمی کرنے سے کیا مہنگائی کا اٹھتا ہوا طوفان تھم جائے گا ، 5 روپے کیا آج کل 500 روپے کی ویلیو کہاں پہنچ گئی ہے یہ اسحاق ڈار شاید کم ہی جانتے ہیں کیونکہ ڈالر اور پاونڈ میں کاروبار کرتے ہیں تو ان کو پاکستانی روپیوں کا اندازہ نہیں ہوگا ۔ 5 روپے آج کے دور میں بھکاری بھی نہیں لیتا ، گویا اسحاق ڈار نے پوری عوام کو بھکاری سے بھی ہیچ سمجھ لیا ہے۔

 

اسحاق ڈار

 

 

میں روز شہر میں نکلتا ہوں ، ان حکمرانوں کے ٹھاٹ بھاٹ دیکھتا ہوں  اور پھر کڑھتا ہوں کہ سارا نزلہ عوام پر ہی کیوں گرتاہے بھلا۔ ان حکمرانوں کو بات بات پر ، جگہ جگہ سبسڈ ی ملی ہوئی ہے لیکن یہ عوام کو ملی سبسڈی کو ختم کرنے کی چکر میں رہتے ہیں ۔

 

سوال یہ ہے کہ یہ حکمران خود کیوں قربانی نہیں دیتے ہیں؟ کیا صرف عوام ہی ہمیشہ قربانی کا بکرا بنے گی۔ آپ اپنی مراعات کو کب ختم کریں گے ، اپنی سبسڈی کو کب واپس کریں گے ، اپنی لگژری لائف کو کب کم کریں گے اور کم کرنے کا کون کہہ رہا ہے بس یہ کہ رہے ہیں کہ اپنے پیسوں سے کریں ، جو کرنا ہیں کریں مگر عوام کے ٹیکسوں پر حاصل شدہ عیاشی کو ترک کردیجئے ۔

 

یہ پڑھیں : ثقافت و مذہب کا آپس میں کیا تعلق ہے ؟

 

ٹیکس نیٹ میں لاکھوں لوگ آسکتے ہیں ان کو لے کر آئیں ، اور کتنے کڑوڑپتی ہے اور ارب پتی ہیں جنھوں نے ٹیکس بچانے کے واسطےکیا کچھ گیم کیا ہوا ہے ۔ان لوگوں کو آخر کب قانون کے دائرے میں لایا جائے گا ، ان لوگوں پر کب دست شفقت ہٹا کر بھاری ہاتھ کیا جائے گا یا پھر ساری درگت غریبوں کی ہی بنانی ہے۔

 

حیرت ہوتی ہے کہ جب اس طرح بے حسی اور ڈھٹائی کی داستانیں دیکھتا ہوں جہاں نشانہ صرف غریب ہے اور امیر پھلتا پھولتا جارہا ہو۔ دیکھتے ہیں حکمران طبقے کی ڈھٹائی پہلے ختم ہوتی ہے یا غریبوں کا ضبط۔کیونکہ ہر چیز شدت تک جانے کے بعد بگڑ جاتی ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top