جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو چیلنج کردیا گیا

12 اپریل, 2023 14:11

اسلام آباد : سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف آئینی درخواستیں سمیع ابراہیم اور چوہدری غلام حسین کی جانب سے دائر کی گئی ہیں ہیں۔

ابراہیم اور چوہدری غلام حسین کی درخواستیں خواجہ طارق رحیم اور ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے دائر کی گئیں۔ راجہ عامر اور عبداللہ ملک ایڈووکیٹ بھی بل کیخلاف درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت کا کوئی آئینی اختیار نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 191 اور 142، 70 اور انٹری 55 فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے تحت پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں اختیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف قراداد پر جعلی دستخط کا الزام سختی سے مسترد

درخواست کے مطابق سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بنے ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور باقی سب کے اپنے رول ہیں، جو انہوں نے خود بنائے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 184/ 3 کے تحت اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو ایکٹ کے تحت بھی نہیں دیا جا سکتا۔

درخواست میں کہا گیا کہ بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کا ہے۔ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں اور از خود نوٹس کے معاملے کے حوالے سے معیارات طے کر چکی ہے۔ یہ قانون بنیادی حقوق کے متصادم ہے۔ بل بدنیتی پر مبنی ہے، آئین کے ساتھ دھوکہ ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو کالعدم قرار دیا جائے۔ صدر کو بل پر دستخط سے روکا جائے۔ عدالتی کارروائی تک بل کو معطل رکھا جائے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، صدر مملکت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top