جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ماہ رمضان کو ضائع نہ کیجئے

01 اپریل, 2023 13:00

رمضان کا مہینہ انتہائی خوبصورت مہینہ ہے۔ اس مہینے میں قدرت نے مسلمانوں کے لئے بے شمار تحفے رکھیں ہیں۔یہ مہینہ مسلمانوں کے لئے خدا کی طرف سے خاص تحفہ ہے ۔

یہ مسلمانوں کی تربیت کا مہینہ ہے اور اگر کوئی مسلمان اس مہینے کی معرفت حاصل کرلیں تو گویا وہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوسکتا ہے۔اس مہینے میں عام بشر کے لئے بے شمار پیغامات موجود ہیں جس کو سمجھ کر بشر انسانیت کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

 

صبر ، برداشت، شکر کی تلقین جتنی اس مہینے میں ہے اتنی کسی مہینے میں نہیں ہےمگر آج کا دور کا مسلمان بلخصوص پاکستانی مسلمان اس مہینے کو پاتا ضرور ہے مگر اس میں اپنے روح کو سنوارنے کے بجائے اور بگاڑ دیتا ہے۔اس مہینے میں ہم میں مثبت رویوں کے بجائے منفی رویے دیکھنے میں آتے ہیں، وہ رویے کچھ یوں ہیں۔

 

یہ پڑھیں : پھلوں کا بائیکاٹ ؟ ہم تو پورا سال کرتے ہیں 

 

ماہ رمضان میں آپ افطار سے دو گھنٹے پہلے سڑک پر نکل جائیں آپ کو جا بجا جھگڑے ہوتے دکھائی دیں گے۔ زبان پر گالیاں ہونگی اور آنکھوں میں غصہ ہوگا۔ہاتم پائی ، گلام گلوچ کا سلسلہ جاری ہوگا۔آس پاس تماشائی ہونگے اور وہ سڑک جام ہونگی۔

 

لڑنے والے ممکنہ طور پر روزے دار ہونگے مگر غصے میں یہ بات بھول گئے ہونگے اوربس سر پر غصہ سوار ملے گا۔اس طرح کےدرجنوں مناظر جا بجا پورے رمضان میں  دکھائی دیتے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ جتنی برداشت کا حکم اس مہینے میں ہے اتنی عدم برداشت ہم اس مہینے میں دکھاتے ہیں۔

 

اس مہینے کا اہم حکم ہے کہ اپنی زبان پر قابو رکھنا ہے تاکہ روزہ خراب نہ ہوں۔ ہم عام دنوں میں اپنی زبان سے بے شمار مغلظات بکتے ہیں اور بہت سے لوگو ں کو اس کی عادت ہوجاتی ہے۔

 

Terrible! 2 Driver Fight on Road Leads to Long Traffic Jam on Expressway - YouTube

 

 

مگر رمضان میں خاص موقع ہوتاہے کہ جب اس برُی عادت سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے مگر ایسا بالکل نہیں ہوتا بلکہ بہت سے لوگ اپنے روزے کا خیال بھی نہیں کرتے اور عام دنوں کی طرح ان کی منہ سے گالیاں جاری رہتی ہیں اور ان لوگوں کی اس عادت کی وجہ سے بہت سے دوسرے مسلمانوں کے روزے خراب ہوجاتے ہیں۔

 

رمضان یعنی صبر ، لیکن رمضان میں ہم صبر حاصل کرنے کے بجائے صبر کو کھودیتے ہیں۔ اس کی مثال اگر دیکھنی ہے تو سڑکوں پر دیکھ لیجئے۔ ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے اب روزہ ہو یا نہ ہوں۔ افطار سے پہلے ٹریفک حادثات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

 

نہ ٹریفک پولیس کی بات سنتے ہیں نہ ٹریفک سگنلز کی لائٹ کو مانتے ہیں بس جیسے ہی تھوڑی سی جگہ ملے گھس جاتے ہیں۔ اپنے چند منٹ بچانے کی چکر میں اس سے کئی گنا زیادہ منٹ گنوادیتے ہیں ۔ خود بھی اذیت میں پڑتے ہیں اور دوسروں کو بھی اذیت میں ڈالتے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پورے سال کی حرکات ہے جس پر کسی طور قابو نہیں پایا جاتا۔

 

یہ پڑھیں : اسلامی تہوار اور اس کی کھوئی ہوئی روح

 

اسی طرح اپنی نظروں کو بھی کنٹرول کرنے کا حکم ہے۔ ہم وہ لوگ ہے جو پورے سال تاڑنے جیسی غیر اخلاقی حرکت کے مرتکب ہوتے ہیں ۔مگر ہم رمضان میں بھی اس عادت کو نہیں چھوڑتے۔روزہ آنکھوں کا بھی ہوتا ہے مگر اس بات کو بالکل بھول جاتے ہیں۔

ہم میں سے اکثر لوگ دوران روزہ کوئی کام چھوڑ دیں تو وہ رات کا وقت منتخب کرتے ہیں کہ اس وقت روزہ نہیں ہوتا۔ ارے روزہ نہ ہو مگر گناہ کرنے کا وقت تو کوئی نہیں۔ مگر نہیں کوئی تو دلیل دینی تھی اس موقع پر یہ ہی دلیل چلاتے ہیں۔

اسی طرح جھوٹ ، رشوت، غیبت اور اس طرح کے بے شمار کام ہم روزے کے دوران کررہے ہوتے ہیں۔ ایک طرف دکھاوے کا دین ہوتا ہے اور دوسرے جانب دنیا داری ہوتی ہے۔اور ہم لوگ ہر چیز کی تاویل ڈھونڈ لیتے ہیں ہم غلط کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ صحیح کہتے ہیں ۔

رمضان آگیا ہے اور پلکے جھپکتے ہی گزرجائے گا، لیکن اس کے گزرجانے کے بعد لکیر پیٹنے سے بہتر ہے کہ اپنے اوپر کام کریں اور رمضان کا فائدہ اٹھالیں۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top