جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

مہنگائی نے مہنگائی کی لغت بگاڑ ڈالی !

11 جنوری, 2023 16:32

کسی کی حکومت گئی اور کسی کی آئی ، کسی کی قسمت بدلی اور کسی کی قسمت چمک گئی ۔ کسی پارٹی نے حکومت آنے پر پارٹی کی تو کسی نے جلسے میں ڈانس کرکے پارٹی کی ۔

 

ایک طبقہ ہے وہ ہے ٹینشن فری طبقہ جو حکومت میں ہے، اپوزیشن میں ہے ، سیاسی پارٹیوں میں ہے، اسٹیبلشمنٹ میں ہے ، بیورکریسی میں ہے ، بزنس میں ہے، اور بدمعاشیوں میں ہے ۔

 

ان کی زندگی سکون میں ہے اور سکون سے گزرتی ہے اور انھیں ککھ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مہنگائی کتنی ہے، گیس آرہی ہے یا پھر آٹا کہاں غائب ہوگیا۔

 

یہ طبقہ کم و بیش 10 فیصد تو ہوگا ، جسے مہنگائی سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔البتہ جس کو پڑتا ہے اس کا احساس ان لوگوں کو نہیں ہوتا اور اگر یہ کہتے ہیں کہ انھیں احساس ہوتا ہےتو یہ سراسر جھوٹ ہے ۔

 

یہ طبقہ زندگی مسلسل انجوائے کررہا ہے جو کے اقلیت ہے اور ایک طبقہ زندگی بہت مشکل سے گزار رہا ہے اور گھٹ گھٹ کر جی رہا ہے جو کے اکثریت ہے۔

 

زندگی انجوائے کرنے والوں نے شدید مہنگائی کردی ہے اور ایسی مہنگائی جو پہلے کبھی نہ تھی۔ یہ تجربہ کار حکومت بھی بڑی طرح ناکام ہوگئی ہے اورعوام کا کوئی پرُسان حال نہیں ۔

 

یہ پڑھیں : مارکیٹ جلدی بند ہونے کے فوائد ہیں یا نقصان ؟

 

اس مہنگائی نے نہ صرف عوام کی حالت پتلی کردی بلکہ مہنگائی کی لغت کو بھی بگاڑ دیا۔ پہلے مہنگائی ہوتی تھی تو کچھ جملے ہوتے تھے جو دہرائے جاتے تھے مگر اب ہونے والی مہنگائی نے نہ صرف عوام کی بلکہ جملوں کا حلیہ بھی بگاڑ دیا ۔ پہلے ہونے والی مہنگائی کو بیان کرنے کے لئے چند مشہور و معروف جملوں کا سہارا لیا جاتا تھا مگر اب جس لیول کی مہنگائی ہے جملے بھی تبدیل ہوگئے ہیں۔ موجودہ مہنگائی نے ان جملوں پر کیا اثر ڈالا ہے جانئے ذرا۔

 

مشہور زمانہ جملہ ؛مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے، نہ نہ مہنگائی کا جن ہی نہیں پوری فیملی بوتل سے باہر آگئی ہے اور اس کی پوری فیملی غریبوں کا خون نچوڑ رہی ہے۔

 

مہنگائی

 

ایک اور جملہ جو مہنگائی کے لئے بولا جاتا ہے کہ روز مرہ اشیاء کی چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں ۔لیکن اس بار اتنی مہنگائی ہے کہ قیمتیں آسمان کو بھی منہ نہیں لگارہی ہے بلکہ آسمان سے اوپر پرواز کرگئی ہیں۔

 

ایک اور جملہ بہت استعمال ہوتا کہ ہوش ربا مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔لیکن اس بار کی مہنگائی نے سب سے پہلےتو ہوش کھودیا اور پھر عام عوام کی صرف کمر ہی نہیں توڑی بلکہ پورا وجود ہی توڑ ڈالا ہے کیونکہ خؤاہشات تو دور کجا گھر والوں کی ضروریات بھی پوری نہیں ہوپارہی جس کی وجہ سے پورے وجود پر لرزاں طاری ہے۔

 

یہ پڑھیں : دیوالیہ کیا ہوتا ہے اور اس کے نتائج خوفناک کیوں ہوتے ہیں ؟

 

فاقوں کی نوبت آگئی ہے ، یہ بھی ایک جملہ ہے مگر بہت تلخ ہے۔ یقیناً حقیقت بھی ہے ، سفیدپوش گھرانوں میں یہ نوبت آچکی ہے مگر ان کو عزت نفس مقدم ہے ااس وجہ سے خاموشی سے اس مشکل وقت کو گزارنے کی کوشش کررہے ہیں۔

 

اس مہنگائی نے عوام کی قوت خرید ختم ہوگئی ہے۔ہاں جی یہ جملہ بھی بہت بولا جاتا تھا مگر حقیقت یہ ہے کہ اس بار کی مہنگائی نے نہ صرف قوت خرید ختم کرڈالی بلکہ سا تھ ساتھ خریدنے کی نیت اور سوچنے کی قوت بھی ختم کرڈالی کیونکہ ان دونوں چیزوں کے لئے مالی حالت بہتر ہونے چاہییے مگر اب ایسا نہیں ہے اور عوام کی حالت پاکستان کی معاشی حالت کی طرح پتلی ہوگئی ہے۔

 

یہ تو چند جملےہیں ، مگر حقیقت میں بھی عوام کی حالت انتہائی خراب ہوگئی ہے سوال یہ ہے کہ مہنگا کرنے والے اور مہنگے بیچنے والوں کو مہنگائی سے کچھ فرق نہیں پڑتا اور جس کو پڑتا ہے وہ اتنے مجبور ہے کہ کچھ کر نہیں سکتے ۔

 

اس کا حل کیا ہے ؟ یہ حکمرانوں کوپتا ہے ، مگر کرپشن اور حکمت عملی کے فقدان نے عام عوام کی مشکل زندگیوں کو مشکل تر بنادیا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top