جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

زرعی معیشت کو خطرہ، سندھ حکومت کے حصے کا پانی دینے کا مطالبہ

06 مئی, 2022 14:48

کراچی : سندھ حکومت نے آبی معاہدے کے تحت حصے کا پانی کم ملنے کی وجہ کو سندھ کی زرعی معیشت کے لئے خطرہ قرار دیدیا۔

مشیر زراعت سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت 45 فیصد تک جا پہنچی ہے، پانی کی کمی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ سندھ میں پانی بحرانی صورت حال برقرار رہی تو سندھ کی فصلوں کو شدید نقصان ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حصے کا پورا پانی نہ ملنے کی وجہ سے سندھ کی زرعی معیشت خطرے میں ہے۔ پانی قلت کی وجہ سے سندھ میں گنے،آم، چاول، مرچی، زیتون اور کھجور کے باغات کو نقصان پہچنے کا خدشہ ہے، پانی ختم ہونا شروع ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیپلزپارٹی نے سندھ کی زمینوں کو بنجر بنا کر خریدنے کا پلان بنایا ہے : حلیم عادل شیخ

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پی ٹی آئی حکومت میں اکتوبر 2018 سے مارچ 2022 تک سندھ کو 189.29 ملین ایکڑ فٹ زرعی پانی حصے سے کم ملا۔ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں سندھ کا حصہ 161.1 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہے، جب کے سابقہ حکومت میں 131.911 ملین ایکڑ فٹ پانی ملا۔

مشیر زراعت سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے گزشتہ ساڑھے 3 سالہ دور میں سندھ کو خریف میں پانی 16 فی صد اور ربیع سیزن میں 22 فیصد کم ملا۔ عمران حکومت کے دوران پانی کی شدید قلت کے باعث اہم فصل سبزیوں اور پھلوں کے باغات کی پیداوار کو کافی دھچکا لگا ہے۔

منظور وسان کا کہنا تھا کہ عمران حکومت میں سندھ کو حصے کا پانی کم ملنے کی وجہ سے گزشتہ سال گندم، چاول اور کپاس کی فصلیں کم ہوئیں، جس سے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، عمران نیازی نے اپنے دور میں کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لُوٹَا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران حکومت میں سندھ کو حصے کا پانی پورا ملتا تو سندھ کی زرخیز زمینیں متاثر اور فصل کی پیداوار میں کمی نہ ہوتی۔ سندھ کو اپنے حصے کا پانی پورا دیا جائے، کٹوتی کسی صورت قبول نہیں ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top