جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

علی بلال کی موت حادثہ قرار، ان سب کو پتہ تھا پھر بھی جھوٹے الزام لگائے : محسن نقوی

11 مارچ, 2023 15:25

لاہور : وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں، آپ کو سب پتہ ہوتا ہے، پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔ اگر میں اس عہدے پر نہ بیٹھا ہوتا تو جواب کسی اور طریقے سے دیتا۔

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 8 تاریخ کو ایک واقعہ ہوا، جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کا ورکر جان کی بازی ہار گیا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں پر تشدد کرنے کی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ کسی بھی شہری کی ہلاکت کوئی معمولی واقعہ نہیں ہوتا۔ اس وقت انفارمیشن آئی کہ بندا تشدد سے نہیں مرا۔ واقعے کے بعد فوری طور پر سب بیٹھے۔ اسی وقت ہم نے تفتیش کے عمل کا آغاز کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کالے رنگ کی گاڑی 6 بجکر 52 منٹ پر علی بلال کو سروسز اسپتال چھوڑ کر گئی۔ راجہ شکیل نے ساڑھے 8 بجے حادثے کی اطلاع یاسمین راشد کو دی۔ یاسمین راشد نے راجہ شکیل کو اگلے دن ملنے کے لئے بلا لیا۔ یاسمین راشد نے اپنے لیڈرز کو اس معاملے سے متعلق بتایا۔ یاسمین راشد نے ہمارے ساتھ زیادتی کی۔

نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زبیر نیازی کو بھی کال کرکے حادثے سے آگاہ کیا گیا۔ ڈرائیور نے داڑھی رکھی ہوئی تھی، حادثے کے بعد اس نے حلیہ تبدیل کیا۔ راجہ شکیل مانتا ہے کہ اس نے سارا معاملہ یاسمین راشد کو بتایا ہے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مجھ پر پہلے سازش اب قتل کا الزام لگا دیا گیا۔ حادثے کا پتہ ہونے کے باوجود سب نے الزام تراشی کی۔ آپ سیاست کریں ہم نہیں روک رہے۔ آپ کو سب پتہ ہوتا ہے، پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پولیس کو پی ٹی آئی کارکن بلال علی کو اسپتال لانے والوں کی تلاش

انہوں نے کہا کہ میں نہیں بولنا چاہتا تھا، مگر مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ہمارا سیاست سے لینا دینا نہیں تھا۔ میرا نام سامنے آیا، میرے خلاف سازش شروع کر دی گئیں۔ قتل کا الزام لگانا اتنا آسان نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے لیڈرز کو بتایا گیا کہ یہ ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔ پھر بھی کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ یہ پولیس تشدد سے مارا گیا۔ جاں بحق کارکن کے والد کو کہتے ہیں کہ ہم آپ کو پیسے دیں گے، آپ نے کھڑے رہنا ہے۔ میں ابھی بھی نہیں بولنا چاہتا تھا کہ مگر آپ میری فیملی پر آ رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے عورت مارچ کی اجازت دی۔ تھریٹ لیول بہت زیادہ تھا، آئی جی جانتا ہے۔ ان لوگوں نے بھی اسی دن ریلی کا پلان بنا لیا۔ جو آپ کے سامنے آتا ہے، اس کو تھریٹ کرتے ہیں۔ اگر میں اس عہدے پر نہ بیٹھا ہوتا تو جواب کسی اور طریقے سے دیتا۔ پوری پارٹی کہہ رہی ہے کہ ان لوگوں نے قتل کروایا۔

آئی جی پنجاب عثمان انوار نے کہا کہ لیاقت علی نے مجھ سے اپیل کی کہ اس کے بیٹے کی موت کے حوالے سے آگاہ کیا جائے، انہیں پوری معلومات دی جائیں گی۔ معصوم شخص کی لاش ویگو ڈالے میں سروسز اسپتال لایا گیا۔ فوری طور پر ایک لیٹر ایشو کیا گیا۔

یہ بھی فیصلہ ہوا کہ اگر یہ پولیس تشدد سے ہلاک ہوا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ 31 کیمروں کی مدد سے یہ گاڑی ہم نے برآمد کر لی۔ گلبہار سیکیورٹی کی بیسمنٹ سے یہ گاڑی برآمد ہوئی۔ گاڑی ٹکرانے سے حادثہ ہوا اور گاڑی میں سوار لوگوں نے اسپتال منتقل کیا۔

گاڑی میں خون موجود تھا۔ سوشل میڈیا پر پولیس کے تشدد کی ویڈیوز وائرل ہونا شروع ہو گئیں۔ ڈرائیور کا نام جہانزیب ہے۔ گاڑی ڈیوائڈر سے ٹکرائی، جس سے حادثہ رونما ہوا۔ اس گاڑی کے مالک کا نام راجہ شکیل ہے۔ یہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے عہدیدار ہیں۔

واقعے کے بعد پولیس کو بدنام کرنے کی سازش کا پلان بنایا گیا۔ کچھ لیڈرز نے اس سازش کا پلان بنایا۔ پولیس کو دھمکیاں دی گئیں۔ اس واقعے میں جعلی آڈیو بھی وائرل کی گئیں۔ بہت عرصہ پہلے پولیس کے وائرلیس ختم ہو چکے ہیں۔ جعلی آڈیو و بنانے والوں سے گزارش ہے کہ آڈیو دیکھ کر بنایا کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top