جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

موٹاپا کب اور کیسے ختم کیا جائے ؟

22 جولائی, 2019 15:05

کراچی(ویب ڈیسک): زیادہ وزن یا موٹا ہونا پُرخطر اور اچھی صحت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ انسان کی ظاہری شخصیت اور خدوخال کو بھی متاثر کرتا ہے۔

موٹے لڑکے لڑکیاں سست پڑ جاتے ہیں اور سخت کام نہیں کر سکتے اور نتیجتاً اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ موٹا ہونا نہ صرف آپ کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتا ہے بلکہ بدنما اور سست بھی بنا دیتا ہے۔

موٹاپے کا مطلب آپ کے جسم کے نمایاں حصوں میں حد سے زیادہ چربی کا اکٹھا ہونا ہے مثلاً پیٹ اور رانیں وغیرہ۔

موٹاپے کی وجوہات:

بہت سے لوگ بسیار خوری کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں اور مرغن غذاؤں کے مسلسل استعمال اور کم سرگرمی سے نہ صرف موٹاپے کی طرف مائل ہوتے ہیں بلکہ قبل از وقت بلوغت، ذہنی اور جسمانی عدم توازن اور قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔

بسیار خوری کے علاوہ موٹاپا درمیانی عمر کے لوگوں اور خوشحال گھرانوں میں بہت عام ہے۔ بعض اوقات یہ موروثی بھی ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں عورتوں میں بلوغت کے آغاز، ایامِ حمل اور اختتامِ ماہواری کے دور میں زیادہ چربی جمع ہوتی ہے۔ جسمانی کاہلی اور ورزش کی کمی چربی جمع ہونے اور موٹاپے کو دعوت دیتے ہیں۔ کچھ نفسیاتی گڑبڑ بھی بسیار خوری کی طرف مائل کرتی ہے۔

دوسری طرف زائد چربی کی عدم موجودگی میں جسمانی کارکردگی آسان اور بہتر ہوتی ہے اور دبلے لوگ بیماریوں اور قبل از وقت موت سے بچے رہتے ہیں۔

موٹاپا صحت کے لیے نقصان دہ ہے:

موٹاپے کے شکار لوگوں میں بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ موٹاپا سستی، تھکاوٹ، بدنمائی اور جمود کا شکار بنا دیتا ہے۔ موٹے نوجوان بچے اپنے خدوخال سے شرم محسوس کرتے ہیں اور زندگی کی مصیبتوں کا بہادری سے سامنا نہیں کر پاتے۔ موٹے لوگوں میں ذیابیطس، پِتے کی پتھری، جوڑوں کے درد اور ہائی بلڈپریشر کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور دل کی شریانوں کی بیماری کی و جہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ 

موٹاپا میکانکی معذوری کا باعث بھی بنتا ہے۔ چپٹے پاؤں، گھٹنوں کا درد، ہاتھ پاؤں اس کے علاوہ جوڑوں کا درد اور کمر کا درد موٹے لوگوں میں عام پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں دھڑ کے اردگرد چربی کے ریشے جمع ہونے سے سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ موٹے لوگ حادثوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

 موٹاپے پر کیسے قابو پایا جائے؟

جسمانی ورزش:

موٹاپا دور کرنے کے لیے جسمانی و رزش بھی بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ ایسے تمام نوجوان جو موٹاپے کا شکار ہیں انہیں روزانہ سیر کو معمول بنانا چاہیے۔ مثال کے طور پر ایک گھنٹے میں چار کلو میٹر کی چہل قدمی 300کیلوری چربی پگھلاتی ہے اور نتیجتاً 30 گرام چربی ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں نوجوان لڑکوں کو کھیلوں اور ورزش میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس طرح وہ سمارٹ، تروتازہ اور صحت مند نظر آئیں گے۔

سلمنگ سنٹروں کا کردار:

موٹاپے پر صرف کھانے پینے کی عادتوںمیں مستقل تبدیلی، چوکس بینی اور ڈسپلن کے ساتھ قابو پایا جا سکتا ہے۔ نام نہاد بھوک مٹانے والے شربت اور دوائیںاور نام و نہاد سلمنگ سنٹرز میں جو موٹاپا ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں نہ تو ہمارے معاشرتی تقاضوں پر پورا اترتے ہیں اور نہ ہی کوئی واضح نتائج پیدا کرتے ہیں۔ یہ سلمنگ سنٹرز صرف پیسہ بٹورتے ہیں۔ جو طریقۂ کار ان سنٹروں میں اختیار کیاجاتا ہے محض عارضی سہارا دیتا ہے۔ اس لیے آپ صرف اپنے آپ پر بھروسہ رکھیں اور مصنوعی سہاروں کو تلاش کرنا چھوڑ دیں۔

کیلوری کی ضروریات:

کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر وہ فارغ ہے تو 2100 اور اگر ز یادہ کام کرتی ہے تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے اور مجموعی کیلوریزکی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف کم کیلوریز والے کھانے مثلاً تازہ سلاد، پھل، جوس، دودھ اور جڑوں والی سبزیاں بھوک کو مٹانے کے لیے استعمال کی جانی چاہیے۔ نوجوانوں کے لیے جو موٹاپے کا شکار ہیں، بہت ضروری ہے کہ نشاستہ دار کھانوں، بازاری مشروبات جیسے کوکا کولا،مٹھائیاں اور دوسرے کھانے جن میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں، سے پرہیز کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top