جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

زرمبادلہ، خسارہ ،ترسیلات زر ۔۔عوام کو اس کی سمجھ نہیں بس مہنگائی کی سمجھ ہے!!

27 اگست, 2021 16:53

پی ٹی آئی حکومت کے تین سال مکمل ہوگئے۔ اس پورے سال میں سب سے زیادہ جو لفظ سنائی دیا وہ تھا ” میں” ۔ میں جب وہاں تھا،میں مغرب کو سب سے زیادہ جانتا ہوں، میں جب کرکٹ کھیلتا تھا، میں نے جب یہ فیصلہ کیا ، میںان لوگوں کو نہیں چھووڑونگا” ۔ خیر۔۔۔ تین سال کی ایماندار حکومت کی کامیابی گنوانے کے لیے ایک پرُہجوم تقریب رکھی گئی جس میں کورونا ایس او پیز کو شرکت کے لئےنہیں بلایا گیا تھا۔

 

اس شاندار تین سالہ خوشحال ترین دور کی تقریب میں بہت سے مشہور سنگرز نے گانے گائے ، گورنرعمران اسماعیل نے” تبدیل آئی” پر لپسنگ بھی کی اور ان سب کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان نے بھرپور جوش و جذبے کےساتھ تقریر کی، اس تقریر کو سُنکر ایسا محسوس کیا جاسکتا تھا کہ اس تین سالہ دور میں پاکستان نے 30 سال کی ترقی کی۔ تقریر کیا تھی مشکل باتیں تھی جو مسکرا مسکرا کر سنائی گئی ۔

 

یہ پڑھیں : یہ جشن منانے کا اانداز نہیں ہے  ، یہ ٹارچر ہے

 

وزیر اعظم نے اس تقریر میں اپنی حکومت کی کامیابی کو کچھ اس طرح بتایا "زر مبادلہ ذخائر میں تین سال پہلے 16.4 ارب ڈالر تھے جو اب بڑھ کر 27 ارب ڈالر ہو چکے ہیں،پہلے 3ہزار 800ارب ٹیکس اکٹھا کیا جاتا تھا اور آج 4ہزار 700ارب ٹیکس جمع ہورہاہے،پہلے ترسیلات زران19 اعشاریہ 9ارب ڈالر تھیں جوآج 29 اعشاریہ 4ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں۔ خوشحالی کی تعریف عمران خان نے کچھ اس طرح بیان فرمائی کہ”ریکارڈتعدادمیں ٹریکٹرز‘موٹرسائیکلزاورگاڑیاں بیچی گئیں اس کا مطلب ہے لوگ خوشحال ہورہے ہیں۔” 

 

مہنگائی کی

 

بہت سی باتوں کی طرح” یہ والی خوشحالی "کی تعریف سمجھ نہیں آئی۔ یعنی یہ مشینیں زیادہ تعداد میں بک گئی اس کا مطلب ہے خوشحالی۔ ارے ان مشینوں کو خرید نے کے لئے لوگ کمیٹی ڈالتے ہیں، کئی سال تک پیسے جمع کرتے ہیں ، کیونکہ ان کی ضرورت ہوتی ہے ، ان کو اپنے کاروبار یا روزگار کے لئے ضرورت ہوتی ہے۔

 

یہ پڑھیں : یہاں ہر کوئی بد معاش ہے آپ بھی اور میں بھی 

 

ان خریدنے والوں سے خریدنے کی وجہ پوچھی جائے تو شاید 10 سے 20 فیصد افراد ہی ایسے ہونگے جو یہ بولینگے کہ ہمارے پاس ایکسٹرا دولت تھی اس لئے خریدی، یعنی خواہش پر۔ ورنہ 80 فیصد عوام کو ضرورت ہوگی تبھی انھوں نے یہ مشینیں خریدی۔

 

عمران خان صاحب نے اپنی تقریر میں مشکل اصطلاحات کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے اپنی کامیابیاں گنوائی اور جتائی۔ لیکن عمران خان صاحب شاید اب تک یہ بات نہیں جان پائے کہ عام عوام کو ان مشکل اصطلاحات اور گنتی کے بڑھنے ،کم ہونےسے کچھ لینا دینا نہیں ، عوام کو اس کی سمجھ نہیں بس مہنگائی کی سمجھ ہے۔

 

فراط زر بڑھے یا کم ہو آٹے کی قیمت کم ہونی چاہیئے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے یا کم ہو ادویات کی قیمتیں کم ہونی چاہیئے۔ ترسیلات زر میں کمی ہو یا زیادتی پیٹرول کی قیمت کم ہونی چاہیئے۔ خسارہ بڑھ جائے یا کم ہوجائے بجلی کے یونٹ کی قیمت بڑھنی نہیں چاہیئے۔

 

اس بارے میں جانئے : مشہور ہونا آسان ہے  اور باصلاحیت ہونا مشکل ہے

 

پاکستان کی تقریباً 70 فیصد عوام کو ان تقریروں میں استعمال مشکل الفاظ سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس تقریرسے خوش ہونے والے عمران خان کے شیدائی ہو ں یا پھر عمران خان کے مخالف ، ان دونوں کا مسئلہ مہنگائی کی سمجھ  ہے۔ چند فیصد عوام کو چھوڑ کر سب کا مسئلہ مہنگائی ہے ، بے روزگاری ہے۔

 

مہنگائی کی

 

اگر انسان کی بنیادی ضروریات پوری ہورہی ہیں تو وہ دوسری چیزوں کی جانب سوچے گا۔ روٹی ، کپڑا اور مکان یہ تین چیزیں بنیادی ہیں اور جن کے پاس یہ چیزیں بغیر کسی مشکل  کے موجود ہیں وہ ہی آگے کی جانب سوچے گا۔

 

یہ پڑھیں : اپنے اندر کے یہ جانور قربان کردیجئے 

 

وہ ہی جمہوریت اور آمریت کے بارے میں بات کرے گا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ عام عوام کو شکل سے یا پارٹی سے لینا دینا نہیں ہوتا کیونکہ وہ اپنے معاملات زندگی میں محو ہوتے ہیں اور اگر ان کی معاملات زندگی میں کوئی بھی بہتری لاتا ہے تو وہ ہی شخص ان کے نزدیک لیڈر کہلاتا ہے ، ہر پاکستان کو مہنگائی کی سمجھ ہے اور اب اس سے جھوٹ نہیں بولا جاسکتا ۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top