جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

اسلامی تہوار اور اس کی کھوئی ہوئی روح

30 مارچ, 2023 13:30

آج سے 20 ، 25سال پہلے کا ماحول قدرے مختلف تھا۔ ہر چیز کی روح زندہ تھی اور لوگ بھی زندہ دل تھے۔ پرانے زمانے میں احساسات تھے، جذبات تھے اور مصنوعی چیزوں پر دھیان نہ تھا۔

رشتے بھی مضبوط تھے، معاشرتی تعلقات بھی پرُ رونق اور پر ُاثر تھے۔ لوگ باشعور اور اسمارٹ تھے البتہ اسمارٹ فون کا دور نہیں آیا تھا۔ لوگ کماتے کم تھے مگر برکت بھی تھی اور مہنگائی بھی کم تھی۔ گھر چھوٹے تھے مگر دل بڑے تھے۔ دسترخوان پر ڈشز کم ہوتی تھی مگر دستر خوان وسیع تھے۔

کوئی بھی اسلامی تہوار ہو یا  پھرخاص مہینہ اب اس میں  پہلے کی طرح روحانیت نہیں رہی جو پچھلی دہائیوں میں نظر آتی تھی۔ آپ خود آج سے 20 سال پہلے اور آج کا موازنہ کرکے دیکھ لیجئے کوئی تہواریا خاص اسلامی مہینے کو منانے میں کس حد تک تبدیلی آچکی ہے۔ اب سب دکھاوا سا لگتا ہے جس میں بس وقت گزاری لگتی ہے۔

 

ان خوبصورت مہینوں میں یا خاص تہوار کے دنوں کا مقصد انسان کی روحانی تربیت تھی مگر  ان مہینوں میں تربیت اب نہیں ہوتی ۔ یہ مہینے  اب بے جان سے معلوم ہوتے ہیں یعنی جس میں جسم تو ہے مگر روح کہیں غائب ہے۔

جو مہینے مسلمان کو بنانے یا سنوارنے آتے تھے اب وہ مہینے مسلمان صرف منانے سے غرض رکھتے ہیں۔

 

Ramadan 2009 - Photos - The Big Picture - Boston.com

 

گزرے زمانے کے رمضان کو ذرا یاد کیجئے۔ کیا خوبصورت لمحات ہوتے تھے۔ سحری میں اٹھنا، پھر نماز پڑھنا، دعائیں پڑھنا ، قرآن کی تلاوت کرنا۔روزے رکھ کر وقت نہیں گزاراجاتا تھا بلکہ روزے کو قائم کیاجاتا تھا اپنی زبان سے، اپنی نظروں سے، اپنے کان سے،  اپنے ہاتھ اور پیروں سے۔ پھر افطاری کے وقت دسترخوان پر بیٹھ کر اجتماعی دعا کرنا اور پھر افطار کرنا اسی طرح رات کی اپنی عبادتیں تھی۔

 

ٰیہ پڑھیں : رمضان میں اپنی روح کو سنوارئیے 

 

رمضان میں اپنے روح کو سنوارا جاتا تھا مگر گزشتہ 15،20 سالوں میں اتنی تیزی سے تبدیلی آئی ہے کہ اب روح کو نہیں صرف جسم کو سنوارا جاتا ہے ۔ اب سحری ہو یا پھر افطاری اور اس کے درمیان گزرنے والا وقت بس ایک روایت کےطور پر گزارا جانے لگا ہے۔

 

 رہی سہی کسر رمضان ٹرانسمیشن کے ششکے  پوری کردیتا ہے۔ ایک طرف عجیب عجیب سی حرکت پرتحفے ملتے ہیں تو دوسری جانب نچا نچا کر تحفے بانٹے جاتے ہیں۔

نہ صرف رمضان بلکہ بڑی عید کو بھی دیکھ لیجئے اس عید کی روح بھی ختم ہوگئی ہے۔ پہلے قربانی کی جاتی تھی اللہ کہ راہ میں اچھی اور پاک نیت کے ساتھ، مگر اب کچھ لوگوں کے علاوہ قربانی کے اصل مقصد سے سب بے بہرہ ہے۔

 

اب قربانی ہوتی ہے سوشل اسٹیٹس کے لئے، اب قربانی ہوتی ہے فریج کو بھرنے کے لئے، اب قربانی ہوتی ہے دکھاوے کے لئے ۔ قربانی تو ہوجاتی ہے مگر جو سبق اس قربانی میں پوشیدہ تھا اس کی تلاش اب کسی کو نہیں بس قربانی بھی خوب طرح سے منائی جاتی ہے نہ کہ اس سے سبق حاصل ہو۔

 

یہ پڑھیں : ماہ رمضان کا ضائع ہونے سے بچائیں

 

یہ مختصر ترین مثالیں ہیں جوہمارے آس پاس موجود ہیں۔ لیکن ہم سمجھنا نہیں چاہتے یا پھر سمجھ آتی ہے تو اس پر عمل نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔

خدا نے ہمیں خوبصورت تہوار وں اور مہینوں سے نوازا ہے مگر ہم اس خوبصورتی کو ہم نے خود نقصان پہنچادیا ہے۔

 

جن مہینوں اور دنوں میں روح کو تازگی دینی تھی ان دنوں کو ہم ضائع کردیتے ہیں۔ ان خاص دنوں کو ہم جوش و خروش سے مناتے ہیں مگر ہم اپنے  روح کو سنوارنا بھول جاتے ہیں۔ ہم نے ان خاص دنوں کو بھی روحانیت سے نکال کر مادیت پرستی کے طرف دھکیل دیا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top