جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ضروری اعلان :قربانی اگر ایمان کا حصہ ہے تو صفائی بھی نصف ایمان ہے!

09 جولائی, 2022 14:12

بڑی عید پر بڑے بڑے جانورقربان کر کےبڑی بڑی مشہور ڈشز بنالی ہے تو ایک نظر گھر کے سامنے والی سڑک یاعلاقے کے پارک پر بھی ڈال لیجئے کیونکہ ادھر تو ابھی تک بڑا بڑا کچرا پڑا ہے جو آپ لوگوں کی مہربانی سے ہی پھیلا ہے۔ جانوروں کی آلائشیں ہوں ، رسی ہو، یہ پھر بھالو مٹی یا پھر گوبر سب اپنے گھر سے ہٹاکر کئی پھینک دیا گیا ہے۔

 

ان سب حرکتوں میں ہم سب کرنےملوث ہیں ، اس لئےکوئی نہیں دیکھنے والا، کوئی نہیں پوچھنے والا۔ مان لیا کہ آپ نے بہت بڑی قربانی کی ہے اور پھر قربانی کے بعد اس کا گوشت بھی ایمانداری سےبانٹا ہے ، لیکن قربانی کے سارے سلسلوں کے باوجود اگر صفائی کا خیا ل نہیں رکھا جائے گا تو آپ کا نصف ایمان خطرے میںپڑسکتا ہے۔

 

ہم سب قربانی کرتے ہیں مگر قربانی کے کچھ شرائط ہوتے ہیں جس کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مگر قربانی کے چند گھنٹے بعد گلی محلوں کی جو حالت ہوتی ہے اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتا ؟کسی جگہ اوجڑی پڑی ہوتی ہے ، کسی جگہ سر، کسی جگہ دم، کسی جگہ جانوروں کا چارہ اور جگہ جگہ مختلف قسم کی آلائشیں پھیلی ہوتی ہیں۔

 

یہ پڑھیں  : پہلے قربانی کی جاتی تھی اب قربانی “دکھائی ” جاتی ہے

 

ایسا نہیں ہے حکومت اپنے کام نہیں کرتی مگر اکثر موقع پر ہم خود کوتاہی کرتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کچرے کی اگر کوئی جگہ منسوب ہے ہم خود کوتاہی کرتے ہیں اور مخصوص جگہ کے بجائے دوسری جگہ کچرا ڈالتے ہیں مگر خود تھوڑی سی محنت نہیں کرتے اور مقررہ مقام تک کچرا پہنچانے میں غفلت دکھاتے ہیں جس کے بعد منظر خوفناک ہوجاتا ہے ۔

 

یہ ہی نہیں جانور کو سڑک پر قربان کرتے ہیں اور پھر اس کا خون سڑک پر ہی موجود رہتا ہے اور پھر پانی کا بے بہا استعمال کیا جاتا ہے جس سے روڈ پر خون کے دریا کے منظر کشی ہوجاتی ہے۔ منظر نہ صرف بھیانک اور خوفناک لگتا ہے بلکہ یہ انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی مضرہوتا ہے ۔

 

اس سےفضا میں ایک بدبو پیدا ہوجاتی ہے اور پھر وہ کئی کئی دنوں فضا میںموجود رہتی ہے۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہفتوں تک قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور ٹکڑے سڑک پر جابجا نظر آتے ہیں ،کبھی وہ پاؤں کے نیچے آتے ہیں اور کبھی گاڑی اور بائیک کی ٹائر کے نیچے۔ جانوروں کے زیورات ، رسیاں اوردوسری چیزیں سڑک پر جابجا کئی کئی دنوںتک نظر آتی ہیں ۔

 

یہ پڑھیں  : اس بار قربانی نہیں کروں گا ، میں نے واٹر کولر لگوادیا ہے

 

بات یہ ہے کہ قربانی اگر دینی فریضہ ہے تو صفائی بھی دینی فریضہ ہے اور نصف ایمان ہے۔ قربانی سال میں ایک بار ہوتی ہے اور صفائی تو روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھنی ہوتی ہے ۔ اس صفائی میں ہر قسم کی صفائی آجاتی ہے مگر اس عید پر جو حال ہم اپنے گلی محلوں کا کرتے ہیں وہ سب کےسامنے ہے۔ایک جگہ ہم ایک دینی فریضہ ادا کررہے ہیں مگر دوسری جانب ہم دوسرے فریضے کے خلاف جاتے ہیں جس پر عمل ہمیں سارا سال کرنا ہوتا ہے۔

 

قربانی کیجئے، یہ سنت اداکیجئے مگر نصف ایمان پر چلنے کی بھی کوشش کیجئے۔یہ صفائی کا سلسلہ نہ صرف آپ کا ایمان مضبوط کرےگا بلکہ انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی فائدے مند ہوگا۔گزارش فقط اتنی ہے کہ کچرے کو مقررہ مقامات تک پہنچائیں اور کم سے کم اپنی گلی کو صاف رکھنے کی ذمہ داری اٹھائیں اور گلی کے دوسرے گھروں سے اس بابت رابطہ کریں اور اجتماعی صفائی ستھرائی کے معاملات مل کر انجام دیجئے۔

 

ویسے بھی ابھی ہم طرح طرح کے وائرس سے نبرد آذما ہے کئی ایسا نہ ہو کہ بارش کا پانی اور ہماری پھیلائی گندگی ایک اور وائرس کو جنم نہ دےدیں۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top