جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

فی کس آمدن میں اضافہ اور جی ڈی پی 2.4 فیصد رہی، اقتصادی سروے 2023-24 جاری

11 جون, 2024 18:13

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں مالی سال 2023-24 کا اقتصادی سروے جاری کردیا جب کہ کل بروز بدھ وزیراعظم کی منظوری سے آئندہ مالی کا بجٹ پیش کیا جائے گا۔

اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں جی ڈی پی سکڑ گئی، جب میں پرائیویٹ سیکٹر میں تھا تب میں کہتا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 23-2024 شروع ہوا تو مختلف ٹارگٹ رکھے گئے، مالی سال 23-2022 کے اختتام پر جی ڈی پی میں 0.2 فیصد کمی آئی، ہم یہ دیکھیں کہ 23-2022 میں ڈی جی پی سکڑی  جب کہ اس سال روپے کی قدر 29 فیصد کم ہوئی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی نہ سکڑی ہوتی تو آج ہم ان اہداف پر بات نہ کر رہے ہوتے، ہمارے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی پلان بی نہیں تھا،ا لبتہ جی ڈی پی کی گرؤتھ میں مشکلات آئیں اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 9 مہینے کا معاہدہ نہ کرتے تو ہم ٹارگٹ طے نہیں کررہے ہوتے، اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو صورتحال مختلف ہوتی، جی ڈی پی گروتھ میں بڑی صنعتوں کی گرؤتھ اچھی نہ رہی جب کہ زراعت نے اچھا کردار ادا کیا۔

اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ جی ڈی پی میں 2023-24 (جولائی-مارچ) کے دوران 2.4 فیصد اضافہ ہوا جو مالی سال 2022-23 کے ہدف 3.5 فیصد سے کم ہے۔ آئندہ سال پالیسی ریٹ (شرح سود) کو سنگل ڈیجٹ میں دیکھ رہے ہیں۔

اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے میں بمپر کراپس آئیں، ڈیری اور لائیو اسٹاک نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ریونیو وصولی میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ مالی سال کے دوران فی کس آمدن 129 ڈالر کے اضافے کے بعد 1680 ڈالر ہوگئی ہے، پچھلے سال فی کس آمدن 1551 ڈالر رہ گئی تھی۔

ہماری کوشش ہے سٹہ بازی دوبارہ ملک میں نہ آئے

وزیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام دیکھا جا رہا ہے، نگراں حکومت میں ہنڈی حوالہ اسمگلنگ کو روکا گیا اور اس دوران اسٹیٹ بینک نے اہم کردار ادا کیا، البتہ ہماری کوشش ہے سٹہ بازی دوبارہ ملک میں نہ آئے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 2 ماہ کی درآمدات کے لئے تھے، آج زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالرز ہیں، اس کا مکمل سہرا اسٹیٹ بینک کے سر ہے، آئندہ مالی سال بہت اچھا شروع ہوگا، افراط زر 48 فیصد تک پہنچ چکا تھا، مہنگائی کی شرح 11 فیصد کے لگ بھگ آگئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ سال مانیٹری پالیسی کو سنگل ڈیجٹ میں دیکھ رہے ہیں، پالیسی ریٹ بتدریج نیچے آنا چاہیے، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے، اصلاحات پر ہم نے کمٹمنٹ کیا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی ہمیں بڑھانا ہے، ایس او ایز کو پبلک سیکٹر میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں مثبت پیش رفت ہورہی ہے۔

ڈسکوز پبلک سیکٹر میں نہیں رہ سکتیں

اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جہاں جہاں ریفارمز کرنا ہیں، اس میں دو پہلو ہیں، اصلاحات پر عمل درآمد کروانا ہے، لیکیجز کو بلاک کرنا ہے، 500 ارب روپے چوری کا تخمینہ ہے، ڈسکوز کی گورننس کو ٹھیک کرنا ہے، ڈسکوز پبلک سیکٹر میں نہیں رہ سکتیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top