جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

وزیر خزانہ کا سخت امتحان، بجٹ 2025 میں کیا نیا ہوگا؟

12 جون, 2024 16:44

پاکستان کے سب سے بڑے بینکوں میں سے ایک کے سابق سی ای او اور صدر محمد اورنگزیب کو شاید آج اپنے اب تک کے سب سے مشکل چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مالی سال 2024-25 کا وفاقی بجٹ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مطمئن کرنا، افراط زر سے تنگ عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرنا، اور ایک ایسی معیشت کی ترقی کو یقینی بنانا جو گزشتہ چند سالوں میں جمود کا سامنا کر رہی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت آج مالی سال 2025 کا وفاقی بجٹ پیش کرنے کے لئے تیار ہے، جس میں آئی ایم ایف، عوام اور مشکلات سے دوچار معیشت کے لئے ضروریات کو متوازن کرنے پر غور کیا جائے گا۔

بجٹ کا تخمینہ 18 کھرب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔

وفاقی بجٹ ایک ایسے وقت میں بھی پیش کیا جا رہا ہے جب آئی ایم ایف کے ساتھ طویل المدتی پروگرام پر بات چیت جاری ہے، مالیاتی ادارہ اس دوران ممکنہ طور پر کسی بھی سبسڈی اور غیر منظور شدہ اخراجات پر گہری نظر رکھے گا جو نئے پروگرام کے خدوخال کے خلاف ہیں۔

اگرچہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑی اور طویل سہولت کی امید کر رہا ہے  لیکن اس کے 24 ویں بیل آؤٹ کے حصول میں اس کی ضروریات بھی سخت ہونے کا امکان ہے۔

بجٹ 2025 میں دلچسپی کے کچھ شعبے:

  • جی ڈی پی نمو کا ہدف

  • بیرونی فنانسنگ کا تخمینہ

  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس

  • جنرل سیلز ٹیکس(جی ایس ٹی) کی سطح

  • پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا سائز اور توجہ

  • کم ٹیکس والے شعبوں پر ٹیکس لگانا

  • ٹیکس بیس کو وسیع کرنا

  • سپر ٹیکس

  • کیپٹل گین ٹیکس (سی جی ٹی) اور منافع پر ٹیکس

وفاقی حکومت نے اقتصادی سروے 2023-24 میں کہا تھا کہ رواں مالی سال میں معاشی نمو 2.4 فیصد رہنے کی توقع ہے اور یہ 3.5 فیصد کے ہدف سے محروم رہے گی، حالانکہ محصولات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے قابو میں ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان اکنامک سروے 2023-24 کی رونمائی کرتے ہوئے اپنی پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top