جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

تصادم در تصادم اور ذلیل و خوار ہوتی عوام

28 فروری, 2023 16:16

ہر ملک میں ایک طبقہ ہوتا ہے جو مالی طور پر مستحکم ہوتا ہے جس کو ملک میں ہونے والی مہنگائی سے فرق نہیں پڑتا وہ اپنی دنیا میں مگن رہتے ہیں بلکہ یہ ہی لوگ مہنگائی کرنے میں شریک ہوتے ہیں کیونکہ ان کو اس چیز کا فائدہ پہنچ رہا ہوتا ہے۔ یہ لوگ ملکی آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں ہے لیکن پھر بھی انکے کئے گئے فیصلے بقیہ عوام کی زندگی کو اجیرن بنادیتے ہیں ۔ یہ لوگ ہر وہ کام کرتے ہیں جن سے ان کی دولت میں اضافہ ہوسکیں اور غریبوں کا خون نچوڑا جاسکیں ۔

 

 

ملک میں غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے لوگوں کی تعداد کئی کڑوڑوں میں پہنچ گئی ہے ۔ اس میں سے اکثر یت سفید پوش افراد کی ہے جو شدید مشکلات میں اپنی ز ندگی بسر کررہے ہیں ۔ ہر گزرتا دن ان کے لئے مشکلات پیدا کررہاہے مگر کوئی نہیں جو ان سفید پوشوں کے لئے اقدامات کرسکیں۔ یہ لوگ نہ خیرات لیتے ہیں اور نہ انکم سپورٹ پروگرام لیتے ہیں کیونکہ ان کی سب سےضروری چیز عزت نفس ہوتی ہے جسے ہر حال میں یہ مقدم رکھتے ہیں ۔

 

یہ پڑھیں : ملک دیوالیہ ہوجائے تو پھر کیا ہوتا ہے ؟

 

ایک طرف یہ غربت ہے، دوسری طرف مہنگائی ہے، تیسری طرف آئی ایم ایف والا بل ہے اورچوتھی طرف غصے سے لبریز عوام کا ابلتا لاوا ہے لیکن حکمران اب وہ سیاسی ہو یا پھر ادارہ جاتی وہ فقط سیاست میںلگے ہیں اور تصادم کی راہوں پر محو رقص ہیں ۔ یہ طبقہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ سیاست کرنے اور ملک لوٹنے کے لیے کوئی ریاست باقی ہونی ضروری ہے خدا نہ خواستہ اگر ریاست کو کچھ ہوگیا تو پھر کدھر جاکر یہ دو نمبریاں کریں گے ۔ پھر خیال آتا ہے کہ ان احباب نے بیک اپ میں دو چار ملکوں میں کاروبار تو جمالیا ہوگا تو بس جب تک ادھر موقع ہے اس ملک کو نوچتے جانا ہے۔

 

 

ایک حضرت اٹھتے ہیں جیل بھرنے کی تحریک شروع کردیتےہیں ، دوسرے اٹھتے ہیں کپڑے بیچنے کی بات کرتے ہیں اور یہ دونوں حضرت دعویدار ہیں عوام سے محبت کے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا آئے روز طرح طرح کے احتجاج ہوتے ہیں مگر مہنگائی کے خلاف بھرپور احتجاج کوئی پارٹی نہیں کرتی ،البتہ بینرز لگانے اور ہڑتا ل کبھی کبھی ہوجاتی ہے لیکن کوئی حتمی احتجاج نہیں ہوا جس سے عوام کو کچھ فائدہ ہو ۔البتہ کچھ پارٹیاں وہ حرکتیں کرتی ہیں جن کا فائدہ انھیں اگلے الیکشن میں ہو سکیں ورنہ عوام ان کے نزدیک استعمال کی چیز ہے۔

 

یہ پڑھیں : جاوید اختر ، گجرات کاقصائی اور کلبھوشن یادیو !

 

سیاست ، سیاست اور سیاست پاکستان میں ہر ایشو سیاست کی نذ ر ہوگیا ہے ۔ مذہب سے اداروں تک ، گھر کی محفلوں سے دوستوں کی محفلوں تک، شادی کی تقریب سے لے کر برتھ ڈے کی تقریب تک ہر جگہ تقسیم ہی تقسیم ہے اور وجہ ہے سیاست۔ اگر اتحاد ہے تو بس ایک دوسرے کو کوسنے میں اور ناکامیاں بتانے میں البتہ مثبت خیال کے ساتھ آگے نہیں بڑھا جاتا۔ صرف باتیں ہیں اور وقت کا ضیاع ہے ، وقت ریت کی طرح ہاتھوں سے پھسل رہا ہے مگر حکمرانوں کی ہٹ دھرمی ہو یا عوام کی جہالت دونوں چیزیں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔ 


[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top