جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023ء قومی اسمبلی سے منظور

29 مارچ, 2023 17:16

وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیاگیا عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا شروع ہوا تو اس دوران سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بشیر محمود ورک کی جانب سے پیش کی گئی۔

قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی شق وار منظوری لی گئی، بل 2023 پر رائے شماری کی تحریک منظور کی گئی۔

محسن داوڑ نے بل میں ترمیم پیش کر دی جس کے بعد وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی حمایت کر دی۔

قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 191 کے تحت ہمیں قانون سازی کا حق حاصل ہے، ہم کسی کے اختیارات میں مداخلت نہیں کررہے، قانون سازی کے لوازمات پورے کررہے ہیں۔

انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں چند گھنٹوں میں بعض قوانین پاس کیے،آج کمیٹی نے 3 ترامیم تجویز کی ہیں، یہ قانون سازی بہت پہلے ہوجانی چاہیے تھی، کیا ایشو ہے کہ ہر بار بینچ میں 3 مخصوص ججز بٹھائے گئے، اس پر آوازیں وکلا کی طرف سے بھی اٹھیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس لیے ہم قانون سازی کررہے ہیں،اپیل کا حق ملنے اور بینچ یکساں بننے سے ون مین شو کا خاتمہ ہوگا، اداروں کی مضبوطی ہی اس قانون سازی کا لب لباب ہے۔

واضح رہے اس بل میں تجویز دی گئی کہ سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی از خود نوٹس کا فیصلہ کرے گی جبکہ از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق ہوگا۔ اپیل دائر ہونے کے 14 روز کے اندر سماعت کے لیے مقرر کرنی ہوگی اور از خود نوٹس لینے کے بعد سماعت بھی تین رکنی بینچ کرے گا جبکہ اس حوالے سے اکثریت کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔ قانون کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا کوئی بھی فیصلہ یا دیگر کوئی بھی قانون اس پر اثر انداز نہیں ہو سکے گا۔ اضافی ترامیم کے تحت اپیل کا حق زیر التوا مقدمات پر بھی حاصل ہوگا جبکہ اضافی ترمیم کے تحت آئینی اور قانون معاملات پر تشکیل بینچ کم سے کم پانچ ججز پر مشتمل ہو۔

یہ پڑھیں : عمران خان سے بات چیت کا مشورہ، موجودہ بحران کا ذمہ دار کون ہے؟ بلاول بھٹو زرداری

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top