جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سپریم کورٹ نے حکومت اور پی ٹی آئی سے انتخابات سے قبل یقین دہانی مانگ لی

27 مارچ, 2023 15:43

اسلام آباد : چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت انتخابات چاہتے ہیں تو یقین دہانی کرانا ہو گی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو کل تک کا نوٹس جاری کردیا ہے۔

سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے مطابق الیکشن کی تاریخ آگے کرنا درست نہیں ہے۔ الیکشن کی تاریخ میں توسیع کیسے غلط ہے آگاہ کریں۔

علی ظفر نے کہا کہ عدالتی حکم پر صدر نے 30 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی۔ گورنر کے پی نے حکم عدولی کرتے ہوئے تاریخ مقرر نہیں کی۔ الیکشن کمیشن ازخود انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتا۔  13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ کو منسوخ کر دیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر کی نئی تاریخ دی۔ الیکشن کمیشن کو نئی تاریخ دینے کا اختیار ہی نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن نے نوے روز کی مقررہ حد کی خلاف ورزی کی۔ آئین میں الیکشن کمیشن کو تاریخ دینے یا تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ نوے روز سے زیادہ کی تاریخ کی آئین اجازت نہیں دیتا۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کو نظر انداز کیا۔  13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ کو منسوخ کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر کو نئی تاریخ دی۔ الیکشن کمیشن کو نئی تاریخ دینے کا اختیار ہی نہیں تھاْ

علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نوے روز کی مقررہ حد کی خلاف ورزی کی۔ آئین میں الیکشن کمیشن کو تاریخ دینے یا تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا۔ نوے روز سے زیادہ کی تاریخ کی آئین اجازت نہیں دیتا۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کو نظر انداز کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور اپنے حکم پر عملدرآمد کرائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد ہائیکورٹ کا کام ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ فنڈز نہ ہونے کی وجہ مان لی تو الیکشن کبھی نہیں ہوں گے۔ معاملہ صرف عدالتی احکامات کا نہیں۔ دو صوبوں کے الیکشن کا معاملہ ایک ہائی کورٹ نہیں سن سکتی۔ سپریم کورٹ اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ کا اختیار اب بھی ختم نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی نے الیکشن تاریخ کی تبدیلی کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے راستے میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ رکاوٹ بنا۔ سپریم کورٹ ہی بہتر فیصلہ کر سکتی ہے کہ احکامات کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ کیا گارنٹی ہے کہ اکتوبر میں سیکورٹی صورتحال بہتر ہو گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن صدر پاکستان کی دی گئی تاریخ کو ختم کر سکتا ہے؟ اس معاملے پر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں۔ ملکی تاریخ میں الیکشن کی تاریخ بڑھانے کی مثالیں موجود ہیں۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر بھی الیکشن تاخیر سے ہوئے۔

چیف عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ انتحابات صوبے کی عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ اہم ایشوز اس کیس میں شامل ہیں، جس میں سے فیصلے پر عملدرآمد بھی ایک معاملہ ہے۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت تاریخ بڑھانے کو قومی سطح پر قبول کیا گیا۔ اس وقت تاریخ بڑھانے کے معاملے کو کئی چیلنج نہیں کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ 1988 میں نظام حکومت تبدیل ہونے کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر ہوئی۔ کیا آئین میں نگراں حکومت کی مدت کے تعین کی کوئی شق موجود ہے؟

وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ نوے روز میں الیکشن کروانے سے بھی منسلک ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا صدر کی جانب سے دی گئی تاریخ نوے روز میں تھی یا نہیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب طلب کرلیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top