جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیس پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ محفوظ

15 نومبر, 2022 13:05

اسلام آباد : الیکشن کمیشن میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات کرانے میں التواء کی درخواست کی، جس پر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔

پیپلز پارٹی اور سندھ کے نمائندے مرتضیٰ وہاب، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان، ایم کیو ایم کے وسیم اختر، آئی جی سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لوکل باڈی، اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال پیش ہوئے۔

اسپیشل سیکریٹری نے کہا کہ سیلاب کے باعث بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کیا گیا۔ صوبائی حکومت سندھ نے نوے روز کے لئے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری دی ہے۔ الیکشن کمیشن کراچی میں الیکشن کرانے تیار ہے۔ سندھ بلدیاتی حکومت کی مدت اگست 2020 میں مکمل ہوئی۔

سیکریٹری کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا التواء سپریم کورٹ احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے۔

جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ الیکشن میں پہلے سیکیورٹی پولیس کرتی ہے، اُس کے بعد رینجرز کرتی ہے۔ الیکشن کی سیکورٹی فراہم نہیں کر سکتے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وزارت داخلہ بتائیں کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے ایف سی اور رینجرز کی کیا پوزیشن ہے؟

وفاقی وزارت داخلہ حکام نے بتایا کہ فورسز ابھی تک سیلاب اور امن و امان میں مصروف ہیں۔ ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ سیکورٹی فراہم کر سکیں۔ صورت حال اس قابل نہیں کہ ہم سول آرمد فورسز کو کراچی بلدیاتی انتخابات کے لیے مہیاء کر سکیں۔

ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے کراچی کے بلدیاتی انتخاب مؤخر کرنے کی استدعا کی گئی۔ ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مکمل سیکورٹی ہو۔ سیلاب کی وجہ سے حالات بہت مشکل ہیں۔ اکیلے حکومت حالات سے نہیں نمٹ سکتی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے آپ سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے۔ آج اور گزشتہ میٹنگ میں سندھ حکومت کے موقف میں تضاد ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے سامنے سندھ حکومت کا یہ مؤقف نہیں جو آپ بتا رہے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی بلدیاتی انتخاب نوے دن کے لیے ملتوی کیے جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جو آپ نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا، وہی الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔ انتخاب موخر کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، صوبائی حکومت مؤخر نہیں کر سکتی۔

یہ بھی پڑھیں : الیکشن سے سلیکشن تک سارے اہم فیصلے رواں ماہ ہوں گے : شیخ رشید

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سیکیورٹی کا شارٹ فال پنجاب سے کیوں نہ پورا کرلیں۔ ہم پنجاب سے سیکورٹی مانگ سکتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کہیں بھی الیکشن کمیشن کے اختیارات کم کرنے کا نہیں کہہ رہی۔

آئی جی سندھ نے بتایا کہ 2015 میں کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں امن و امان کی صورتحال بہتر رہی۔ کراچی کے 3 ضمنی انتخابات میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر رہی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کراچی میں پرامن ضمنی انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہونا چاہیے تھا۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ سیلاب صورتحال سے نمٹتے ہوئے پولیس کے 5 جوان شہید ہوچکے ہیں۔ جن علاقوں سے اہلکار منگوائے جائیں گے، وہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ووٹرز کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائے گا۔ آئی جی سندھ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کردی۔

وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کو مردم شماری مین آدھا گنا گیا، جو کہ زیادتی ہے۔ کراچی میں جس اختیارات کی جنگ لڑی یہ بتا نہیں سکتا۔ جس طرح حلقہ بندیاں کی گئیں۔ بیس بیس ہزار کو یو سی بنا دیا گیا ہے۔ جہاں ہمارے حلقے ہیں، اہاں اسی ہزار سے زائد یوسیز بنائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے تضاد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ بلدیاتی انتخاب ناسب طریقے سے ہونے چاہیے۔ انتخابات میں اتنی تاخیر سے کچھ امیدوار فوت ہوگئے، کچھ پارٹیاں تبدیل کر چکے ہیں۔ کراچی ساڑھے تین کروڑ کا شہر ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ مردم شماری میں زیادتی ہوئی ہوگی، اس کے مختلف فورم ہیں، الیکشن کمشنر فورم نہیں ہے ۔ مردم شماری کا مسئلہ مناسب فورم پر نہیں اٹھایا  گیا۔ ہمیں کوئی چیز اتھارٹی الیکشن تاخیر کرنے کا اختیار نہیں دیتی، جس پر وسیم اختر نے کہا کہ ہاتھ باندھ کے انتخاب کرانا چاھ رہے ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ دو سال دو ماہ سے زائد ہو گئے بلدیاتی مدت ختم ہوئے۔ کراچی میں سندھ پولیس کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ رینجرز کے چودہ ہزار اہلکار بھی موجود ہیں۔ کراچی کے بلدیاتی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیئے پیپلز پارٹی کا نوے دن مانگنا، ایسا لگتا ہے کہ ضیاالحق مرحوم سے متاثر ہیں، اُن سے محبت کرتے ہیں۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے، بڑی سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھے، سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخاب کرانے کے لیے حیلے بہانے کر رہی ہیں۔ مردم شماری پر بات ہو رہی ہے، جسے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے پاس کیا۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ بلدیاتی انتخابات کرائے۔

رہنماء جماعت اسلامی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کراچی کا وزٹ کرے، ہمیں الیکشن چاہیے۔ کراچی میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہے۔ آئی جی سندھ آئے روز الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیتے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں بھی روز روز خط لکھتے ہیں۔ الیکشن کمیشن ہر وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے۔ الیکشن کمشن ووٹرز کی سیکیورٹی چاہتا ہے۔ پاک آرمی ، رینجرز اور ایف سی حکام سے بات کی ہے، وہ کہتے ہیں فرنٹ پر پولیس ہی رہے گی۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ نہ پندرہ دن، نہ نوے دن، 45 دن میں کراچی بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ مناسب وقت میں فیصلہ دیں گے، بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top