جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

انتہاپسندی معاشرے کے لئے زہر قاتل

29 اکتوبر, 2021 13:15

ہرمعاشرہ افراد سے تشکیل پاتا ہے ، معاشرہ یعنی بہت سارے افراد یعنی بہت سارے ذہن اور بہت ساری شخصیات۔ ہمارا پاکستانی معاشرہ بھی مختلف فکر یں رکھنے والے لوگوں کا مجموعہ ہے ۔ کڑوڑوں لوگوں پرمحیط پاکستانی معاشرہ بڑا ہی کوئی مختلف معاشرہ ہے۔

 

اس میں طرح طرح کے رنگ بکھرے ہیں ، طرح طرح کی فکر کے لوگ اس معاشرے کے مختلف رنگ ہے ۔ پاکستانی معاشرہ گزشتہ کئی سالوں سے عدم برادشت کا شکار ہے اور یہ رویہ مختلف موقعوں پر نظر آتا ہےاور یہ ہی عدم برداشت ہم میں انتہا پسندی کی فکر پیدا کرتی ہے۔

 

یہ پڑھیں : مافیا کیا ہوتی ہے ؟

ہمارے معاشرے میں انتہا پسندی کا دور دورہ ہے۔ انتہا پسند یعنی عدم برداشت یعنی میں صحیح اور آپ غلط۔ انتہا پسندی کی آسان تعریف یہ ہے کہ غیر مہذب وغیر اخلاقی زبان یا رویے سے اظہاریا اقدام کرنا۔انتہا پسندسوچ اب ہر مکتبہ فکر، ہر جنس ، ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں میں نظر آتی ہے۔

 

کوئی بات سمجھ نہ آئے تو ہم اختلاف نہیں کرتے بلکہ بد تمیزی کرتے ہیں، بد تہذیبی کرتے ہیں۔ کسی کا موقف ہم سے مختلف ہو تو وہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہوجاتا ہے ۔ ہم اختلاف برائے اختلاف پر یقین رکھتے ہیں نہ کہ اختلاف برائے تعمیر پہ۔

 

انتہا پسندی کی فکر

 

انتہا پسندی کی فکر ، سوچ اور اظہار ہمارا اجتماعی رویہ بن چکا ہے۔یہ رویہ چند ایک کو چھوڑ کر اکثریت نے اپنا لیاہے۔ مذہبی معاملات ہو یا پھر سماجی، علمی معاملات ہو یا سیاسی یہ انتہا پسندی کا رویہ جابجا نظر آتا ہے۔ انتہا پسند سوچ ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جیسے تربیت کا فقدان ، علم کی کمی اور تحقیق سے دوری وغیرہ۔

 

تربیت کا فقدان نہ ہو تو انسان کی شخصیت تتر بتر ہوتی ہے اور وہ بنیادی تہذیب اور ادب سے نا بلد رہتا ہے۔ علم کی کمی انسان کو نئی راہوں سے دور کرتی ہے اور اس پرنئے زاویے منکشف نہیں ہوتے اس لئےاسے لگتا ہے کہ جو اسے معلوم ہے بس وہ ہی صحیح ہے۔ تحقیق سے دوری یعنی جو سنا اسے ہی سچ مانا اور خود کھوج نہ کرنا بھی انتہا پسندی پیدا کرتی ہے۔

 

یہ پڑھیں : پاکستانیوں کی منفرد مگر منفی سوچ

 

انتہاپسندی دراصل غیر اخلاقی اظہار ہے۔ انتہا پسندی دراصل تنقید برائے تنقید ہے۔ انتہا پسند ی دراصل میں صحیح اور دوسرا غلط ہے۔ انتہا پسندی دراصل غیر مہذب زبان ہے۔ انتہاپسندی دراصل غیر اخلاقی برتاؤ ہے۔ انتہاپسندی دراصل بزور طاقت اپنی بات منوانا ہے۔ انتہاپسندی دراصل اسلحہ سے اپنی بات منوانا ہے۔ انتہاپسندی دراصل دوسرے فرقے کو کافر قرار دینا ہے۔ انتہا پسندی دوسرے مذاہب پر کیچڑ اچھالنا ہے۔

 

انتہا پسندی کی فکر

 

انتہا پسندی ہمارے اندر رچ بس گئی ہے۔ہمارے رویے میں جھلکتی ہے۔ ہمارے عقیدوں میں پنپتی ہے۔ ہمارے سوچوں میں پلتی ہے۔ ہمارے ارادوں میں بستی ہے۔ ہمارے زبان سےپھیلتی ہے اور ہمارے اظہار سے پروان چڑھتی ہے۔

 

انتہا پسندی کی فکر کسی بھی معاشرے کے لئے زہر قاتل ہوتا ہے اور وہ معاشرے سے برداشت ختم کردیتا ہے اور معاشرے میں فکری افلاس پیدا کرتی ہے جس کے باعث معاشرہ علمی اور سماجی طور پر بانجھ ہوجاتا ہے۔اس طرح کے معاشرے میں علمی بحثیں کم ہوجاتی ہیں اور الجھن اور جذبات بڑھ جاتے ہیں۔

 

یہ پڑھیں : سکون حاصل کرنے کے 9 طریقے

 

ہم ہراس چیز کے لئے انتہا پسندانہ رویہ اختیار کرتے ہیں جو ہمارےشعورمیں نہیں آتا یا پھر ہمارے عقیدے سے متصادم ہوتا ہے۔انتہا پسند فکر ملکی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بھی بنتی ہے کیونکہ علم اور تحقیق سے دوری انسان کو پستی پر تو لے جاسکتی ہے مگر بلندی پر نہیں۔

 

اگر ترقی کرنی ہے تو انتہا پسندی کی فکر اور سوچ کو ختم کرنا ہوگا جس کے لئے طویل المعیاد پلان درکار ہے جس میں علم اور تربیت پر زور دیا جائے کیونکہ اگر اس فکر پہ توجہ نہیں دی گئی توملک یا کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہوں پر گامزن نہیں ہوسکتا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top