جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

امریکہ، برطانیہ، جرمنی، جاپان اور کینیڈا کا ردعمل، مغرب میں سرمایہ کاری پر پابندی

23 فروری, 2022 11:59

واشنگٹن : برطانیہ، جرمنی، جاپان اور کینیڈا نے روس پر سخت پابندیاں لگادی ہیں، جبکہ امریکہ نے روس کی مغرب میں سرمایہ کاری پر ضرب لگادی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا روس کے کئی اداروں پر مالی پابندیاں لگا رہا ہے، نئی پابندیاں 2014 کی پابندیوں سے زیادہ سخت ہوں گی۔ روس پابندیوں کے بعد مغرب میں سرمایہ کاری نہیں کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے ہر آپشن استعمال کریں گے۔ روسی فوج نے یوکرین کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ یوکرائن پر روس کے حملے کے خلاف نیٹو فورسز متحد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ یوکرین کی فوج کو "دفاعی” ہتھیار بھیجتا رہے گا، لیکن اس بات پر زور دیا کہ سفارت کاری اور "بدترین صورت حال سے بچنے کے لیے” اب بھی وقت ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ اگر پیوٹن روس کی فوجی گرفت کو مشرقی ڈونباس کے دو چھوٹے علاقوں سے آگے بڑھاتے ہیں، جو پہلے ہی روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہیں، تو مزید پابندیاں لگائی جائیں گی۔

جرمنی نے اعلان کیا کہ وہ اپنے اور روس کے درمیان گیس پائپ لائن ’نورڈ اسٹریم ٹو‘‘ کو آپریٹنگ لائسنس دینے کے عمل کو معطل کر رہا ہے۔

یہ اقدام قابل ذکر ہے،کیونکہ روس یورپ کو تقریباً 40 فیصد گیس فراہم کرتا ہے، جو روس کے مشرق میں وسیع رسد سے حاصل ہوتی ہے۔

برطانیہ نے پانچ روسی بینکوں اور تین روسی کاروباری شخصیات کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے برطانیہ کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے اور ان پر ملک سے پابندی عائد کر دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : اگر میں اقتدار میں ہوتا تو ’جینیئس‘ پیوٹن یوکرین کو دھمکی نہ دیتے : ٹرمپ

یورپی یونین نے بھی منگل کو متفقہ طور پر اپنے اقدامات کی پہلی لہر پر اتفاق کیا، جس میں روس کی پارلیمنٹ کے ان تمام ارکان کو نشانہ بنانا شامل ہے، جنہوں نے اس فیصلے کی منظوری دی تھی۔ روسی بینک بھی نئے اقدامات سے متاثر ہوئے ہیں، یورپی یونین کی مالیاتی منڈیوں تک روس کی رسائی بھی روک دی گئی ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ پابندیوں کے اس پیکج سے روس کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔

یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ روس کو عالمی بینکنگ سسٹم سے منقطع ہونے، ڈالر تک رسائی سے انکار، یا درآمد یا برآمد پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے ماسکو کے اقدام کو یوکرین کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

کیشیدا نے کہا کہ جاپان میں روسی بانڈز کے اجراء اور بعض روسی افراد کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے جاپان کے سفر پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جاپان کے پاس تیل اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے کافی ذخائر ہیں، جس کی وجہ سے مختصر مدت میں توانائی کی فراہمی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

کینیڈا نے اپنے شہریوں کو لوہانسک اور ڈونیٹسک کے نام سے مشہور ریاستوں کے ساتھ تمام مالی معاملات پر پابندی لگادی ہے، اور انہیں دو ریاستی حمایت یافتہ روسی بینکوں کے ساتھ معاملات کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

مزید برآں، اوٹاوا روسی پارلیمنٹ کے ان ارکان پر بھی پابندی عائد کرے گا، جنہوں نے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

روس کے فیصلے پر کینیڈا کے ردعمل پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کوئی غلطی نہ کریں، یہ ایک خودمختار ریاست پر مزید حملہ ہے اور یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کی ڈھٹائی سے اشتعال انگیزیاں دنیا کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہیں۔ جب تک یوکرین کی علاقائی سالمیت بحال نہیں ہو جاتی پابندیاں برقرار رہیں گی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top