جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

خواہشات بے لگام یا پھر مہنگائی بے حساب

15 فروری, 2023 14:51

اچھا حقیقت تو یہ ہے کہ مہنگائی تو ہوگئی ہے ، بہت زیاہ ہوگئی ہے۔ جو لوگ روپیے میں کماتے ہیں ان کے لئے مہنگائی تو بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ لیکن جو لوگ ڈالرز میں کماتے ہیں یقیناً ان کے معاشی معاملات ابھی بھی بہت سو سے بہت بہتر ہیں ۔ مہنگائی اپنی جگہ ، ضروریات زندگی اپنی جگہ ، خواہشات اپنی جگہ ،لیکن گزشتہ 15 ، 20 سالوں میں اجتماعی طور پر ہماری زندگی میں بھی کافی تبدیلیاں آئی ہیں ۔ یعنی ہماری طرز زندگی میں بہت زیادہ تبدیلیاں رونما ہوئیں، جس کی وجہ سے معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔

 

 

غور کریں پہلے گھر کا ایک بندہ کماتا تھا اور 10 لوگ کھاتے تھے، زندگی میں سکون بھی تھا، رات کو نیند بھی سکون سے آتی تھی ، پیٹ پر چربی بھی کسی کسی کے ہوتی تھی اور امور خانہ داری کے تمام معاملات کے بعد پیسے کی ماہانہ بچت بھی ہوجاتی تھی ۔ لیکن اب ایسا کیا ہوا کہ گھر کے 2 ، 3 افراد کماتے ہیں پھر بھی بچت نہیں ہو پاتی اور انزائٹی ، ڈپریشن الگ بڑھ گیا ہے۔ جب کے نیند بھی کمزور ہونے لگی ہے۔

 

یہ پڑھیں : ادب کی بلند صدا خاموش ہوگئی !

 

چلے غور کرتے ہیں 15 ، 20سالوں میں ایسا کیا ہوا کہ معاملات ہاتھ سے نکل گئے ۔زرا اپنے حافظے کا استعمال کریں کہ آج سے 20سال پہلے آپ کے گھر ٹھنڈا پانی پینے کے لئے کولر استعمال ہوتا تھا یا پھر ڈسپنسر ۔ آپ کے بچپن میں گھر والوں کے کپڑے برینڈ سے آتے تھے یا پھر عام سی دکان سے خرید لئے جاتے تھے۔ آپ کے بچپن میں ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں دو بار باہر سے کھانا کھانے کا رواج تھا یا پھر ہر دوسرے دن باہر سے کھانا منگوایا جاتا تھا اور پچھلے زمانے میں توروٹیاں گھر میں ہی بنتی تھی ۔

 

 

آپ بچپن میں جو پانی پیتے تھے وہ ٹونٹی سے بھرتے تھے یاپھر کمپنی کا منزل واٹر ہوتا تھا ؟ غور کریں کہ آپ خود کن اسکولوں میں پڑھتے تھے اور آج جن اسکولوں میں آپ کے بچے پڑھتے ہیں ان کی فیس کیا ہے ؟ پہلے بیمار ہونے پر احتیاط ہوتی تھی اور گلی کے ڈاکٹر سے دوائیں لےلی جاتی تھی اور دو دن بعد دوبارہ فٹ فاٹ ، اب بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں اور علاج کروانا بھی اسپیشلٹ سے ہے۔ بچپن میں مشکل سے ایک کمرے میں ونڈو اے سی یا کولر ہوتا تھا ، اب گھر میں 2 یا تین اے سی ہوتے ہیں اور کچھ کچھ تو پورا پورا دن آن رہتے ہیں سوچیں بل کتنا آئے گا۔

 

 

مہنگائی

 

بچپن میں گھر میں ایک ٹی وی ہوتا تھا ، اب ہر کمرے میں الگ ٹی وی موجود ہوتا ہے اور چلتا بھی خوب ہے۔ پہلے تھوڑے فاصلے پر جانا ہوتا تھا تو پیدل چلنے کو ترجیح دی جاتی تھی مگر اب گلی کے نکڑ پر بھی بائیک پر جایا جاتا ہے۔ لیپ ٹاپ ، گیجٹ ، اور سب سے بڑھ کر اسمارٹ فون کا خرچہ تو آپ کو پتا ہے، جب کے پہلے صرف ایک فون ہوا کرتا تھا تار والا وہ بھی ڈرائینگ روم میں، جس کو بہت احتیاط سے استعمال کیا جاتا تھا۔

 

 

پہلے سر پر تیل لگتا تھا اور سادہ سا کوئی شیمپو تھا اور منہ کے لئے خوشبو والا صابن، لیکن اب سر اور منہ پر استعمال کرنے کے لئے 10 قسم کی چیزیں آتی ہیں جس میں سے کچھ امپورٹڈ ہوتی ہیں ۔ پہلے سادہ سا عطر ہوتا تھا یا معمولی سا پرفیوم، اب باڈی اسپرے الگ، پرفیوم بھی الگ اور نہ جانے کیا کچھ استعمال ہونے لگا ہے۔ پہلے سبزی اور دال کا زمانہ ہوتا تھا گوشت ہفتے میں ایک یا دو بار بنتا تھا ، اب سبزی یا دال ہوتی ہے اور وہ بھی دو یا تین بار اور اس پر بھی گھر کے جوان بچے باہر سے آرڈر کرکے کچھ منگوالیتے ہیں  کیونکہ دال اور سبزی ان کو پسند نہیں۔

 

یہ پڑھیں : مہنگائی نے مہنگائی کی لغت بگاڑ ڈالی !

 

پہلے گھر میں دو قسم کے بل آتے تھے ، اب گھر میں کئی قسم کے بل آتے ہیں ، جیسے انٹرنیٹ کا بل ، کیبل ٹی وی کا بل ، مینٹینس کا بل ، کچرے والا کا بل ، پانی کی بوتلو ں کا بل اور نہ جانے کون کون سے بل آتے ہیں ۔ پہلے نومولود بچوں کے لئے صرف تقریب میں جانے کے لئے پیپمپر استعمال ہوتا تھا مگر اب پورا پورا دن پیمپر کا استعمال ، اس کے علاوہ امپورٹد دودھ اور نہ جانے کیا کچھ استعمال ہونے لگا ہے ۔پہلے سال کی ایک پکنک ہوتی تھی اور اب مہینے میں دو یا تین بار آوٹنگ ہوتی ہے اور آئسکریم وغیرہ کے معاملات کے خرچے تو چھوڑ ہی دیجئے ۔

 

 

اس تحریر کو پڑھنے کے بعدآ پ نے خود یہ درجنوں تبدیلیاں یاد کرلی ہونگی اور پھر مہینےمیں ہونے وا لے اضافی خرچے کی بھی جمع تفریق کرلی ہوگی ۔ اندازہ لگائیں کہ کئی گنا زیادہ پیسے کمانے کے بعد ہاتھ ٹائٹ کرنے کی وجہ پچھلی دو دہائیوں میں اضافہ ہونے والی یہ چیزیں ہیں۔ یقیناً طرز زندگی بہتر بنانے میں کوئی قباحت نہیں البتہ خواہشات اگر بے لگام ہوجائیں تو یہ بے چینی اور اضطراب لے کر آتی ہیں ۔ ایک محاورہ تھا کہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں ، یقین جانئے اس محاورے پر عمل کریں سکون میںررہے گا اور اگر مشکل ہے تو چادر کا سائز بڑھالیجئے مگر  اس کے لئے وسائل بڑھانے پڑیں گے ۔

 

نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top