جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سلامتی کونسل اجلاس میں دھمکیاں، امریکہ ناقابل قبول مداخلت کررہا ہے : روس

01 فروری, 2022 15:48

نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس اور امریکی سفیروں کے درمیان زبانی جھڑپیں ہوئیں، جس نے ماحول کو مزید گرم کردیا۔ روس کا کہنا ہے کہ امریکہ اندرونی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت کررہا ہے۔

پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ روس یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے اس کی فوج کی تعداد کی تصدیق نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ روس اکثر اپنی ہی سرزمین پر فوجیں تعینات کرتا ہے اور یہ واشنگٹن کے کام میں شامل نہیں ہے۔ بائیڈن انتظامیہ تناؤ اور بیان بازی کو بڑھاوا اور کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ہماری ریاست کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی برادری کو خطے کی حقیقی صورتحال اور موجودہ عالمی تناؤ کی وجوہات کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش بھی ہے۔

امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ اس مسئلے کا سفارتی حل موجود ہے لیکن خبردار کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو امریکہ فیصلہ کن کارروائی کرے گا، جس کے نتائج "خوفناک” ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کا سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو بیلاروس چھوڑنے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ یہ کئی دہائیوں میں یورپ میں فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ روس اور بھی زیادہ افواج اور ہتھیار بھیج رہا ہے۔ ماسکو یوکرین کی شمالی سرحد پر پڑوسی ملک بیلاروس میں تعینات اپنی فورس کو 30,000 تک بڑھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ قانون سازی کی جارہی ہے جو کریملن کے قریب افراد اور کاروباری اداروں کی ایک وسیع رینج کو نشانہ بنائے گی جو فی الحال ممکن ہے۔

روس چاہتا ہے کہ مغرب یہ وعدہ کرے کہ یوکرین کبھی بھی نیٹو اتحاد میں شامل نہیں ہوگا، جس کے ارکان مسلح حملے کی صورت میں دوسرے کی مدد کے لیے آنے کا وعدہ کرتے ہیں، لیکن امریکا نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

ماسکو مشرقی یورپ میں نیٹو فوجیوں کو اپنی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ کے طور پر دیکھتا ہے۔ روسی صدر پیوٹن کا مؤقف ہے کہ امریکہ نے 1990 میں دی گئی ضمانت کو توڑ دیا تھا کہ نیٹو مشرق میں مزید توسیع نہیں کرے گا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top