جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ڈبلیو ایچ او سے نسلی امتیاز سے بچنے کیلئے منکی پاکس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ

27 جولائی, 2022 11:02

واشنگٹن : امریکی شہر نیویارک نے ڈبلیو ایچ او سے مطالبہ کیا ہے کہ منکی پاکس کا نام تبدیل کیا جائے، تاکہ سیاہ فام افراد اور ہم جنس پرستوں کو امتیاز کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

نیو یارک سٹی کے پبلک ہیلتھ کمشنر اشون واسن نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھاانوم کو خط لکھا ہے کہ جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نسلی امتیاز کے باعث مانکی پوکس وائرس کا نام تبدیل کیا جائے، تاکہ متاثرہ مریضوں کو بدنام کرنے سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی کمزور برادریوں کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے، کیونکہ اس نام کے باعث ان پر اثر پڑسکتا ہے۔

انہوں نے نسل پرستی کی تاریخ کا حوالہ دیا، جس میں منکی پوکس جیسی اصطلاحات مختلف برادریوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ میں گرمی کی شدید لہر، اگلے ہفتے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وباء کو بیان کرنے کے لیے منکی پاکس کی اصطلاح کا استعمال جاری رکھنے سے نسل پرستی اور بدنما داغ کے ان تکلیف دہ احساسات کو دوبارہ جنم مل سکتا ہے۔ خاص طور پر سیاہ فام افراد اور ہم جنس پرست نشانہ بن سکتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک 75 ممالک میں 16 ہزار سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

چیچک سے بچاؤ کے لیے پائی جانے والی چیچک کی ویکسین کی محدود تعداد میں خوراک، جسے جینیوس کہتے ہیں، نیویارک میں زیادہ تر ہم جنس پرستوں اور مردوں کو دی گئی ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top