جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

نیب آرڈیننس کے خلاف ہر قانونی و آئینی اقدام اٹھائیں گے : مسلم لیگ ن کا اعلان

07 اکتوبر, 2021 15:37

اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس کالا قانون ہے، معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے، چیئرمین نیب 8 تاریخ کو اپنی مدت پوری کرکے گھر جائیں۔ چیئرمین نیب عمران خان کی نوکری پر ہیں۔ پاکستان شخصی حکمرانی کے لیے قانون سازی برداشت نہیں کرسکتا۔ آرڈیننس کے خلاف ہر قانونی و آئینی اقدام اٹھائیں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال، مریم اورنگزیب سمیت ن لیگ کے دیگر مرکزی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔

ن لیگ کے سینیئر نائب شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پورے ملک میں نیب آرڈیننس کا بہت چرچا ہے، ابھی تک جاری ہوا ہے یا نہیں معلوم نہیں۔ صدر مملکت نے اپنے ٹویٹ میں اس کے چیدہ چیدہ نکات شیئر کئے ہیں۔ جب پارلیمان موجود ہے، قومی اسمبلی، سینیٹ کا اجلاس چل رہا تھا تو اسے ختم کرکے آرڈیننس لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس کالا قانون ہے، مسائل کی بنیادی وجہ نیب قانون اور اس کا چیئرمین ہے۔ ایسے شخص کو توسیع دی جارہی ہے جو پاکستان، احتساب نہیں بلکہ عمران خان کے لئے نوکری کرتا ہے۔

اس آرڈیننس کا سب سے بڑا خاصہ حکومت نے خود کو این آر او جاری کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے واضح کہہ دیا کہ کابینہ کے فیصلوں پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوسکتی۔ جو چینی، گندم کی چوری ہوئی، جو ادویات کا اسکینڈل ہوا، اس پر سوال نہیں ہوسکے گا۔ تیل کے اسکینڈل پر سوال نہیں ہوسکے گا  مہنگی ایل این جی پر سوال نہیں ہوسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس سے متعلق قانونی رائے طلب کرلی

لیگی رہنماء نے کہا کہ حکومت کی پالیسی کو تبدیل کرکے جو ذاتی مفاد حاصل کیا گیا ہے، اس پر بھی سوال نہیں ہوسکتا۔ اس این آر او آرڈیننس کی روح یہی ہے۔ اس میں عجیب بات یہ بھی ہے کہ ٹیکس چوری، اثاثے چھپانے پر بھی سوال نہیں ہوسکتا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جن 700 افراد کے نام پنڈورا لیکس میں آئے ہیں ان سے سوال نہیں ہوسکے گا۔

جن پانچ سے زائد مشیر و وزیر ان سے بھی کوئی سوال نہیں ہوسکے گا۔ جنہوں نے ہزاروں ارب روپے لوٹ لئے، ان سے نیب سوال نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے، اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہ ہوتی۔ آپ اس قانون کو پارلیمان میں لاتے اس پر بحث ہوتی تو ایک بہتر قانون ہوتا۔ آج تین سال میں اس حکومت کی کرپشن کے چرچے میڈیا پر ہیں مگر چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر اس لئے خوش ہیں کیونکہ اس آرڈیننس میں صدر کا نام بہت زیادہ ہے۔ موجودہ صدر صرف دستخط کے لئے ہیں اور وہ ویسے بھی ہر کاغذ پر دستخط کے لئے تیار رہتے ہیں۔ ایسا دنیا میں کوئی قانون نہیں کہ اسے ایک سطح پر نوکری کرنے والے کو پانچ گنا بلند درجے پر نوکری دیدی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : نیب کو ایسا ادارہ بنایا جائے، جو حکومت اور سیاستدانوں پر نظر رکھ سکے : اسد عمر

لیگی رہنماء نے کہا کہ آپ اس آرڈیننس کے ذریعے کرپٹ جج لگا کر من پسند فیصلے لینا چاہتے ہیں۔ چیئرمین نیب آج تک کسی وزیر کو تنبیہ یا نوٹس تک نہیں دے سکے، کیونکہ وہ عمران خان کی نوکری پر ہیں۔ بی آر ٹی، مالم جبہ اسکینڈل ختم کردیے گئے، جبکہ بلین ٹری سونامی کا پتہ نہیں کہاں ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس ملک کا وزیراعظم ہے جو کہتا ہے کہ میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کرونگا۔ وہ مشاورت نہیں کرنا چاہتے تو پھر چیئرمین نیب 8 تاریخ کو اپنی مدت پوری کرکے گھر جائیں۔ جب تک نیا چیئرمین نہیں بنتا اس وقت تک نیب کا اعلیٰ ترین افسر قائم مقام ذمہ داری نبھائے۔

انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس سے مجھے بھی فائدہ ہے، احسن اقبال کو بھی ہے کئی دیگر کو ہے مگر ہم پاکستان کا مفاد دیکھیں گے۔

اس آرڈیننس سے ملک کا نقصان ہے، میں جاوید اقبال کی طرح نہیں کہ اپنے فائدے کو دیکھ کر خاموش ہو جاؤں۔ ہم اس آرڈیننس کے خلاف ہر قانونی و آئینی اقدام اٹھائیں گے، ایوان میں قرارداد سمیت دیگر تمام آپشنز پر غور کریں گے۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانونی ماہرین نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ کی موجودگی میں اتنا مفصل آرڈیننس جاری کرنا قانون و آئین سے متصادم ہے۔ کوئی ایمرجنسی نہیں تھی صرف ایک شخص کو توسیع دینے کے لیے اس طرح آرڈیننس جاری کرے۔

انہوں نے کہا کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں سپریم کورٹ اس حوالے سے وضاحت کرچکی ہے، اس بینچ کے سربراہ خود جاوید اقبال تھے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن موجودہ دور میں سب سے زیادہ بڑھی ہے۔ خود عمران خان کہتے تھے ٹیکس چوری ہو، مہنگائی ہو، ڈالر بڑھے، بجلی، گیس قیمت بڑھے، ٹیکس بڑھے تو وزیراعظم کرپٹ ہے۔ یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ خود عمران خان یہ کہتا تھا، اس لحاظ سے سب سے زیادہ تو نیب کی زد میں عمران خان یا ان کی کابینہ آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس سے متعلق قانونی رائے طلب کرلی

انہوں نے کہا کہ ہزاروں ارب کے سیکنڈلز ان کے موجود ہیں، مگر اس پر کوئی بات نہیں کررہا۔ حکمرانوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، موجودہ حکمرانوں کا موازنہ انہی کے بیانات سے کرلیں۔ یہ پاکستان کی تاریخ کے کرپٹ ترین حکمران ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کالے قانون پر مزید کالک مل کر اپوزیشن کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ہم اب یہ نہیں ہونے دینگے، یہاں آمر، ڈکٹیٹر رہے ہیں مگر انہیں آج کوئی نہیں جانتا۔ احتساب ہوگا، سچا احتساب ہوگا، کسی کے ساتھ بے انصافی نہیں کی جائیگی۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت ریاست میں انتشار والے اقدامات اٹھا رہی ہے، پاکستان شخصی حکمرانی کے لیے قانون سازی برداشت نہیں کرسکتا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس دو لوگوں کو سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے۔ ایک کرپٹ حکومت میں بیٹھے لوگوں کو بچانا اور دوسرا اپوزیشن کے لوگوں کے خلاف من پسند ججز سے فیصلے لینے کے لیے۔ اس آرڈیننس پر ہماری قانونی ٹیم بتائے گی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top