جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

آٹھ سالہ عوض نور کا قتل: ’ملزم ہمارے ساتھ مل کر اسے تلاش کرتا رہا‘

21 جنوری, 2020 21:09

نوشہرہ : خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں آٹھ سالہ بچی کے قتل کے الزام میں گرفتار دو ملزمان میں سے ایک نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے جبکہ عدالت نے ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

زیارت کاکا صاحب نامی گاؤں میں عوض نور نامی بچی کے قتل کا واقعہ سنیچر کو پیش آیا تھا اور سنیچر کی رات ہی پولیس کو بچی کی لاش ملی تھی جس کے بعد پولیس ملزمان کی تلاش میں تھی تاہم بچی کے لواحقین نے ہی ان ملزمان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

ان ملزمان کو منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھوں نے اپنے بیان ریکارڈ کروائے جن میں ابدار نامی ایک ملزم نے قتل کا اعتراف کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچی کو گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے اور اس کے جسم پر معمولی تشدد کے نشانات بھی ہیں تاہم ریپ کیے جانے کی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کی بعد ہی ممکن ہو سکے گی۔

مقتولہ کے چچا ریاض علی شاہ کاکا خیل نے بتایا کہ ’بچی روزانہ سہ پہر تین بجے سپارہ پڑھنے اپنی بہن کے ساتھ جاتی تھی۔ اس روز بھی پڑھ کر واپس آئی تو یہ ابدار نامی لڑکا راستے میں کھڑا تھا۔ اس نے اسے چیزیں دلانے کا لالچ دیا۔ چھوٹی بہن گھر چلی گئی اور وہ اسے بہلا پھسلا کر ساتھ لے گیا ۔ اس کے بعد یہ لاپتہ ہو گئی۔‘

برفانی تودے میں پھنسے 22 طلباء کو نکال لیا گیا: آئی ایس پی آر

انھوں نے بتایا کہ شام ہونے پر گھر والے دادا کے گھر تلاش کرنے آئے کہ شاید وہ وہاں آئی ہو لیکن نہ وہ یہاں تھی اور نہ نانا کے گھر تھی۔

’اس کے بعد ہم نے مسجد میں اعلان بھی کروایا۔ پھر ہم سب نے تلاش شروع کر دی۔ یہ واردات کرنے والا لڑکا بھی ہمارے ساتھ مل کر تلاش کرتا رہا۔‘

بچی کے چچا نے بتایا کہ یہ لڑکا انہیں گمراہ کرتا رہا ان کے بقول ’یہ ہم سے کہتا میں نے اسے وہاں دیکھا تھا کبھی کہتا وہاں دیکھا تھا۔ پھر نور کے ساتھ جانے والی اس کی چھوٹی بہن نے بتایا کہ یہی لڑکا اسے اپنے ساتھ لے کر گیا تھا۔ پھر ہم نے اسے پکڑ لیا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ملزم ابدار بچی کے بارے میں پھر بھی نہیں بتانا چاہتا تھا۔ ’پھر بھی یہ یہاں وہاں کرتا رہا لیکن تلاش کرنے پر بچی کا دوپٹہ مل گیا اور وہاں سے سراغ ملا کہ بچی پانی کی ٹینکی میں تھی۔ ہم نے اسے نکالا۔‘

اس نے پکڑنے کے بعد تفتیش پر بتایا کہ ایک رفیق نامی ٹیکسی والا بھی اس کے ساتھ ہے۔

چچا نے بتایا کہ ’ہمارے بڑوں نے فیصلہ کیا کے قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے اور دونوں کو پولیس کے حوالے کیا۔ ‘

انھوں نے بتایا کہ جس جگہ سے بچی کی لاش ملی وہ ان کے گھر سے محض دس منٹ کے فاصلے پر تھی لیکن یہ جگہ نسبتاً خالی اور ویران تھی جہاں درخت تھے۔

ریاض علی شاہ نے بتایا کہ یہ لڑکا ان سمیت مقامی افراد کے گھروں میں کام کرتا تھا اور اس کی عمر 18 سال کے لگ بھگ ہے جبکہ شریک جرم رفیق نامی شخص قریباً 35 برس کا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top