جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

عید ضرور منائے لیکن اس خاص انداز میں !

21 اپریل, 2023 10:45

عید ایک تحفہ ہے جو خدا کی طرف سے مسلمانوں کے لئے بہت خاص دن ہے ۔ بلاشبہ ماہ رمضان خدا کا خاص تحفہ ہے جو مسلمانوں کو سنورنے کے موقع فراہم کراتا ہے۔ ایک ماہ کی عبادت کے بعد خدا نے عید کی شکل میں ایک تحفہ بھی عطا کیا ہے۔

 

عید ایک اسلامی تہوار ہے جو اپنے دامن میں فضل ورحمت ، فرحت ومسرت اور باہمی مؤدت ومحبت کا سامان لیے ہوئے ہے۔ یہ امت مسلمہ کے لیے خوشی کا خاص موقع ہے۔ اسی وجہ سے اس دن کا خاص طور سے اہتمام کیاجاتا ہے اور پوری دنیا کے مسلمان اسے خوب دھوم دھام سے مناتے ہیں ۔

 

پہلی شوال یعنی عید کے روز صبح سویرے غسل کرنا، صاف ستھرا اور پاک لباس زیب تن کرنا،خوشبولگانا،عید کی نماز پڑھنا ، دوستوں اور پڑوسیوں سے ملنا جلنا،خوشیاں منانا،مہمان نوازی کرنا اور حدودمیں رہتے ہوئے مسرت کا بھرپور اظہار کرنا اِس دن کے خاص مشاغل ہیں۔

 

ویسے تو پاکستان کے مسلمان ہر تہوار خاص جوش و خروش سے مناتے ہیں لیکن عید الفظرکو منانے کا انداز کافی پرجوش ہوتا ہے۔ پاکستان اس وقت مہنگائی کی شدید لہر سے گزر رہا ہے اوربہت ساری خبریں اچھی نہیں ہے جو ماحول میں کشیدگی پیدا کررہی ہیں۔ یہ ہی نہیں آپسی خاندانی معاملات میں بھی کافی بےچینی اور اضطراب کی کیفیت ہے اور سماجی ادارے کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

 

لیکن عید ایک ایسا موقع ہوتا ہے کہ جب الجھی چیزوں کو سدھارا جاسکتا ہے اور بے چینی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ عید کے سب سے خاص لمحات یہ ہوتے ہیں کہ جو پورا سال نہیں ملتے وہ عید کے روز ضرور ملتے ہیں اور رنجشوں کے باوجود بھی ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں ۔

 

یہ پڑھیں : رمضان کی رونق کیا ہوتی ہے ؟

 

بہرحال اس بار عید کا ماحول تھوڑا مختلف ہے اس وجہ سے کچھ گزارشات ہیں جس پر اگر عمل ہوگیا تو اس بے چین اور گھٹن زدہ ماحو ل میں کچھ بہتری آئے گی۔ وہ چند گزارشات یہ ہیں۔

 

اس بار عید کے موقع پر جب نیا لباس پہنے تو پرانی عداوتیں اور گندگی کو بھی روح سے اتاردیجئے گا اور گلے ملنے والوں سے بغیر منافقت کے ساتھ ملے گا۔

 

عید کی نماز پڑھنے جائیں تو دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ ساتھ مسجد کے گارڈ اور پولیس اہلکاروں کو بھی گلے لگائیںاور کچھ عیدی بھی دیں کیونکہ وہ اپنے گھروں سے دور اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔

 

عید ضرور

 

عیدی گھر کے بچوں کوضرور دیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کام کرنے والی میڈ ،ڈرائیور اور ماتحت کام کرنےو الوں کے بچوں کو بھی عیدی بھجوائیں یا خود جاکر دیجئے۔

 

اگر آپ استطاعت رکھتے ہیں تو عید کے کپڑے اپنے ان رشتے داروں اور ان کے بچوں کو ضرور دلائیں جو اس مہنگائی کے دور میں نئے کپڑے خریدنے کی استطاعت کھوچکیں ہیں۔

 

عید کا مزہ یہ نہیں کہ باہر جاکر کھانا کھالیا یا پارک جاکر پکنک کرلی ۔ عید کا اصلی مزہ تو اپنوں کے ساتھ بیٹھنا اور باتیں کرنا ہے ۔یعنی یہ نادر موقع ہے اپنوں کو قریب کرنے کا اور روٹھے ہوئے عزیز و اقارب کو منانے کا۔ آج کل عدم برداشت اور مہنگائی کی وجہ سے خاندانوں میں  لڑائیاں بہت بڑھ گئی ہیں تو یہ ایک نادر موقع ہے ان لڑائیوں کو ٹھنڈا کرنے کا۔

 

یہ پڑھیں : کیا صرف سیاستدان چور ہیں ؟

 

اس مہنگائی کے دور میں سفید پوش رشتے داروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ لیکن وہ رشتے دار عزت نفس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ بات سامنے نہیں آنے دیتے اور نہ مدد لیتے ہیں، تو عیدایسا موقع ہے کہ ان لوگوں کی مدد ہوسکتی ہے ۔ ایسے ضرورتمندوں کو عید ی کی شکل میں بڑی رقم دی جاسکتی ہے ۔اس بہانے وہ انکار نہیں کرپائیں گے۔

 

سماجی تنظیموں اور مانگتے بھکاریوں کو چھوڑ کر ان لوگوں کو غور سے ڈھونڈیں جو آپ کے آس پاس ہیں اور آپ کی مدد کے زیادہ حقدار ہیں لیکن وہ خود آواز بلند نہیں کررہے ۔ اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ ایسے لوگوں کو تلاش کریں اور عید کی خوشی کسی بھی صورت فراہم کریں۔آس پاس یعنی آپ کے رشتے دار ، یعنی پاک کے دوست ، یعنی آپ کے پڑوسی۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔ 

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top