جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کراچی کی سڑکیں اور اس پر ہوتیں بے قاعدگیاں

10 اپریل, 2023 15:00

کراچی شہر اپنے اند ر بہت کچھ سمویا بیٹھا ہے یہاں پر وہ وہ نایاب و انوکھے مناظر دکھائی دیتے ہیں جو کسی اور شہر یا ملک میں دکھائی تو دور کی بات سوچے بھی نہیں جاسکتے۔ کراچی شہر کے اندر بہت سی اچھی باتیں بھی ہیں مگریہاں کچھ برُی باتیں بھی ہیں اور ان بُری باتوں میں یہاں کا بے ہنگم ٹریفک ہے اور ٹریفک قانون پر لگتی روزانہ کی ضرب ہے جسے بڑی آرام سےلگایا جاسکتا ہے۔

 

کراچی میں بہت ساری اوچھی حرکتوں کی کھلے عام آزادی ہے بالخصوص سڑکوں پر آپ بالکل آزاد ہوتے ہیں اور جس طرح چاہے گاڑی چلائیں اور جس طرح چاہےروڈ پر قبضہ کرلیں ۔

 

اب دیکھیں کراچی کی بہت سی سڑکوں پر ٹھیلے والے موجود ہوتے ہیں ،چلے اس میں کوئی قباحت بھی نہیں البتہ کچھ علاقوں میں یہ بدمعاش ڈھٹائی کے ساتھ بیچ سڑک پر ٹھیلا لگا کر سبزیاں اور پھل بیچنے شروع کردیتے ہیں اور سڑک جام کردیتے ہیں ۔

 

یہ پڑھیں : بھوک لے گئی موت کی قطارتک

 

جی ہاں کراچی کی ایک سڑک ہے جو مرکزی سڑک ہے لیکن اس پرٹھیلے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ فٹ پاتھ سے 8 فٹ کے فاصلے پر کھڑے ہوتے ہیں اور اس فاصلے کی وجہ سے وہ سڑک اکثر جام ہوتی ہے اور کچھ فاصلے پر پولیس کے جوان متحرک کھڑے ہوتے ہیں ، تاکہ ٹھیلے والوں کو کوئی کچھ نہ کہہ سکیں۔

 

آپ کو لگتا ہے کراچی کے بڑے مسئلوں میں ایک مسئلہ ٹریفک جام کا بھی ہے ،جی بالکل ہے۔ مگر ضروری نہیں ٹریفک جام کی وجہ ٹوٹی سڑک ہو ، وی آئی پی پروٹوکول ہو ، یا پھرخراب سگنل ، میرے طویل مشاہدے اور ذاتی تجربے کی بنیاد پر میں یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ ٹریفک جام کی سب سے بڑی وجہ ہماری خود کی جہالت ہے۔

 

اس جہالت میں بائیک سوار، گاڑی سوار، بس او ررکشے والے حضرات سب شامل ہیں کیونکہ جہاں ٹریفک پولیس اہلکار والے کوشش کررہے ہوتے ہیں وہی ہم جیسے لوگ ان کی اشاروں کو دھتکارتے ہوئے آگے نکلنے کی کوشش کرکے نظام ٹریفک کو خراب کرتے ہیں اور جلدی کے بجائے اور دیر سے پہنچتے ہیں،لیکن اس کا ادراک ہم نہیں کرتے۔

 

کراچی کی سڑکیں

 

 

د نیا کے مختلف ملکوں میں لیفٹ ہینڈ ڈرائیونگ ہے اور پاکستان میں رائٹ ہینڈ ڈرائیونگ ہے ۔ اسی طرح سڑک پر ایک جانب جایا جاتا ہے اور دوسری سائیڈ سے آنا رانگ سائیڈ ڈرائیونگ کہلاتی ہے۔

 

لیکن کراچی میں یہ کام ڈھٹائی کے ساتھ کسی بھی سڑک پر کیا جاسکتا ہے ۔یعنی کے رانگ سائیڈ پر آپ ڈھٹائی کے ساتھ گاڑی یا بائیک چلاسکتے ہیں اور ہاں بنا شرمندگی کے، البتہ رائٹ سائیڈ سے آنے والا اپنے اوپر شک کرسکتا ہے کہ گویا اس نے ہی کوئی غلطی کردی ہے۔

 

 

یہ پڑھیں : خواہشات بے لگام یا پھر مہنگائی بے حساب

 

ایک اوربڑ امسئلہ ہے جو کراچی میں بائیک سواروں کو فیس کرنا ہوتا ہے ، کیونکہ شہر کے بڑی بڑی سڑکیں ٹوٹی ہوتی ہےاور گٹر کا پانی رستا ہے وہاں سے، اسی طرح بارش کے بعد بھی یہ مسئلہ شدت اختیار کرجاتا ہے ۔

 

وہ مسئلہ یہ ہے بائیک کے مڈگارڈ پر دمچی نہیں لگی ہوتی جس کی وجہ سے پیچھےآنے والوں وہ پانی اچھل کرجاتا ہے اور کپڑے گندے کرتا ہے ۔ مانا مہنگائی ہوگئی ہے مگر اتنی بھی نہیں کے 50 روپے کی دمچی نہیں لگائی جاسکیں۔

 

یہ ہی نہیں اور بھی مسائل ہیں جن کا سامنا کراچی کا شہری روز کرتا ہے ، جیسے چلتی سواری سے پیک تھوکنا اور یا پھر کسی بھی سڑک پرگاڑی پارک کردینا اور اس طرح کے بے شمار چیزیں ہیں۔لیکن بات یہ ہے کہ یہ باتیں سب کو پتا ہے مگر سیکھتا ہوئی نہیں ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top