جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سائفر ٹیلی گرام میں کہیں پر سازش یا دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا: اسد مجید

24 جنوری, 2024 13:05

 

اسلام آباد: سابق سفیر اسد مجید اور سائفر کیس کے اہم گواہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر ٹیلی گرام میں کہیں پر سازش یا دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

سابق سفیر اسد مجید نے گزشتہ روز خصوصی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرایا تھا اس بیان کی کاپی جی ٹی وی نیوز نے حاصل کرلی۔

اپنے بیان میں اسد مجید نےکہا کہ جنوری 2019 سے مارچ 2022 تک امریکا میں بطور سفیر تعینات تھا،7مارچ کو ڈونلڈ لو کے ساتھ پاکستان ہاؤس میں ورکنگ لنچ کا انتظام کیا تھا،ملاقات کا مقصد کورونا سے پاکستانی سفارت کاروں کو درپیش مسائل تھا۔

بیان میں گواہ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن نوید صفدر بخاری،ملٹری اتاشی بریگیڈیئر نعمان اعوان اور سیاسی کونسلر قاسم محی الدین بھی شامل تھے،ڈونلڈ لو سے ملاقات ڈیڑھ گھنٹے پر محیط تھی۔

سابق سفیر اسد مجید نےکہا کہ فریقین کو معلوم تھا منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہورہے ہیں،ڈونلڈ لو سے ملاقات کی ساری گفتگو سائفر کی صورت میں اسلام آباد بھیجی گئی، سائفر ٹیلی گرام میں کہیں پر سازش یا دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

بیان میں مزید کہنا تھا کہ سائفر کو سازش قرار دینے کا فیصلہ اس وقت کی سیاسی قیادت کا تھا،سائفر ٹیلی گرام فارن سیکریٹری کو بھیجا گیا انہوں نے تمام متعلقہ افراد سے شیئر کیا،مجھے 22 اپریل 2022 کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بلایا گیا۔

اسد مجید نےکہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا سائفر کوئی سازش نہیں تھی،وزارت خارجہ نے بھی سائفر کو سازش قرار نہیں دیا تھا،سائفر کو سازش قرار دینا پاک امریکا تعلقات کیلئے سیٹ بیک تھا۔

یہ پڑھیں : سائفر کیس: سماعت بغیر کارروائی کے 3 جنوری تک ملتوی

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top