جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

دنیا کو طالبان کے ساتھ لازمی بات کرنی چاہیئے : وزیراعظم عمران خان

11 اکتوبر, 2021 15:01

اسلام آباد : وزیراعظم کا کہنا ہے کہ امریکا کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، افغانستان کو تنہاء کرنے سے منفی اثرات ہوں گے، دنیا کو طالبان کے ساتھ لازمی بات کرنی چاہیئے۔

وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی صحافیوں کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ چین ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔ پاکستان خطے میں اقتصادی تعاون کا فروغ چاہتا ہے۔ افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کیلئے اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ افغانستان میں بڑی تبدیلیاں رونماء ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خانہ جنگی سے بہت تباہی ہوئی۔ طالبان نے 20 سال بعد حکومت سنبھالی۔ دنیا کو طالبان کے ساتھ لازمی بات کرنی چاہیئے۔ افغانستان کو تنہاء کرنے سے منفی اثرات ہوں گے۔ طالبان حکومت افغانستان میں صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔ امریکا کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کو افغانستان کی اصل صورتحال سے گمراہ رکھا گیا۔ امریکا نے اشرف غنی حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر بھاری سرمایہ کاری کی۔اشرف غنی کی حکومت اور ان کی سیکیورٹی فورسز آج کہاں ہیں؟ کابل میں کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہی طالبان کو شہرت ملی۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا طالبان حکومت کو وقت اور وسائل مہیاء کرے : شیخ رشید

وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کو افغانستان کی صورت حال کی وجہ سے دھچکا لگا۔  ہم کسی مسلح تنازع کا دوبارہ حصہ نہیں بننا چاہتے۔ میں نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے، امن کی بات کرتے ہیں۔ 2008 میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں کہا تھا افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی کے 16 ہزار واقعات میں 80 ہزار جانیں گئیں۔ افغان مسئلے میں امریکا کا اتحادی بن کر سب سے زیادہ نقصان اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا حل طلب مسئلہ ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ مسئلہ کشمیر کو یو این قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان 3 جنگیں ہوچکی ہیں۔ بھارت میں مکمل طور پر نسل پرست حکومت ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top