جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

مفتی کی زیادتی اور مسلمانیت کے ٹھیکیداروں کی خاموشی

26 جون, 2021 15:23

گزشتہ ہفتے پاکستان میں بڑے بڑے واقعات ہوئے ۔ ان بڑے بڑے واقعات میں ایک واقعہ لاہور کے مفتی کی زیادتی   کا  واقعہ تھا ، جس میں  مفتی اپنے شاگرد کے ساتھ بد فعلی کی ویڈیو ز کا سامنے آنا تھا۔ جس نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا۔

اس پورے واقعے میں ظالم بھی مرد تھا اور مظلوم بھی۔

 

ویڈیو زتو سوشل میڈیا پر آگئی اور تباہی مچادی پہلے پہل تو مفتی نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ یہ کام مجھے نشہ آور چیز پلا کر زبردستی کروایا گیا ہے اور میں ہوش میں نہیں تھا، مگر ویڈیو میں مفتی بھرپور متحرک نظر آرہے ہیں۔ اب جب میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں توخبر مل رہی کہ مولوی نے اپنا جرم قبول کرلیا ہے اور لڑکے کے ساتھ بدفعلی کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔

 

یہ پڑھیں : چاچا بشیر اور میرا مکالمہ 

واقعہ تو ہوگیااور بہت سے لوگوں کو غصہ بھی آیا۔لیکن کوئی احتجاج نہیں ہوا۔کوئی جلوس نہیں نکلا۔ کوئی ریلی نہیں نکلی۔

مدرسے کے باہر کوئی احتجا ج نہیں کیا گیا۔ کوئی فتوی بھی نہیں آیا۔ جمعہ بھی گزرگیا اور ملک گیر تو دور کجا شہر گیر احتجاج بھی دیکھنے میں نہ آیا۔

 

سب سے زیادہ حیرت اُن پر ہوئی جو مسلمانیت کے ٹھیکدار نظر آتے ہیں جو دوسرے مسلک کو کافر گردانتے ہیں اور فحاشی کی وجہ خواتین کو قرار دیتے ہیں مگر اس واقعے کے بعد یہ سارے پردے میں چلے گئے۔ان کو کوئی جا کر کان میں چیخ چیخ کربتائے کہ بدکاری ایک70 سالہ باریش مفتی نے ایک نوجوان لڑکے ساتھ کی ہے اور ایک بار نہیں درجنوں بار کی ہے ۔ بلکہ لڑکے کے مطابق یہ عمل اکثر جمعے کے دن کیا جاتا تھا۔

 

Mufti Aziz ur Rehman, Mufti Aziz, Mufti Aziz ur Rehman Viral Video, Mufti Aziz ur Rehman Leaked Video

 

یہ زیادتی یا بدکاری ایک یا دو بار نہیں ہوئی، یہ مسلسل ہونے والا عمل ہے۔ یہ بہت سے مدرسوں میں ہوتی ہے اور مدرسوں کا نظام کچھ ایسا ہے کہ شاگرد اس میں پھنستا جاتا ہے۔

ایک تو وہ ذہنی طور پر اتنا تباہ ہوجاتا ہے اور دوسرا گھر سے دور، جیب میں پیسے نہیں،اگر شکایت کی جائے تو مدرسے سے نکل جانے کا خوف اور سچ بتانے پر جان کا خطرہ الگ۔گزشتہ ہفتے آنے والی ویڈیوز میں اس ظلم کا نشانہ بننے طالب علم کا کہنا تھا کہ یہ عمل کئی سالوں سے جاری تھا اور وجہ بلیک میلنگ تھی۔

 

یہ واقعہ پہلا نہیں ہے اور بدقسمتی سے نہ آخری ہے۔ اس سے پہلے بھی درجنوں واقعات ہوئے مگر نتیجہ کیا نکلا ؟ کچھ بھی نہیں ۔ اس سے پہلے ہونے والے واقعات میں اوراس واقعہ میں فرق یہ ہے کہ یہ بڑی عمر کے لڑکے ساتھ پیش آیا جس نے ویڈیو بنالی ثبوت کے طور پر ورنہ اس سے پہلے چھوٹےبچے ہوتے تھے جنھیں سمجھ بھی نہیں آتی ہوگی کہ ان کے ساتھ کیا عمل ہورہا ہے اور وہ معصوم اپنے استاد کا کہنا ماننے پر مجبور ہوتے تھے۔

 

اس بارے میں جانئے : سیاسی کارکنان کا جذباتی لگاؤ  اور سیاسی رہنماؤں کی بے رخی 

 

اس واقعہ پر دو چار مولویوں کے علاوہ سب نے خاموشی اختیارکرلی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ عمل اسلام کی بے حرمتی میں نہیں آتا؟ کیا یہ مدرسوں کے خلاف سازش میں نہیں آتا ؟

کیا یہ دین کا مذاق اڑانے کے زمرے میں نہیں آتا ؟ کیا توہین مذہب اس مقام پر نہیں ہوتی ہے۔مذہبی کتابوں کے مطالعے کے ساتھ غلیظ حرکت پر اکسانے والے مفتی پر توہین کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں ؟

 

سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ اگر مدرسے میں ہونے والی اس زیادتی پر آواز اٹھائی جائے تو آواز اٹھ جائے گی کہ یہ مدرسے کے خلاف بات کررہے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے زیادتی کاو اقعہ مدرسہ کا ہو یا یونیورسٹی کا یہ ظلم ہے اور ظلم مسلک ، ادارہ یا مذہب نہیں دیکھتا ظلم ظلم ہوتا ہے اور ظالم کو سزا ملنی چاہیئے وہ پروفیسر ہو، وہ مولوی ہو یا پھر مفتی ۔ مفتی کی زیادتی اور مسلمانیت کے ٹھیکیداروں کی خاموشیاس معاشرے کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔


[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top